Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

معاشیانہ: بین الاقوامی سطح پر بیوٹی صنعت میں ’کے بیوٹی‘ کا بڑھتا رُجحان

Updated: March 16, 2025, 1:47 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

’کے بیوٹی‘ یعنی کورین بیوٹی یا کوریائی خوبصورتی، اس سے مراد اِسکن کیئر اور میک اپ کے رجحانات اور پروڈکٹس ہیں جو جنوبی کوریا سے شروع ہوئے، یا ان سے متاثر ہیں۔

According to a study, India`s K-beauty market share will reach $34 billion by 2028, up from $21 billion in 2023. Photo: INN.
ایک تحقیق کے مطابق ۲۰۲۸ء تک ہندوستان کا ’کے بیوٹی‘ مارکیٹ شیئر ۳۴؍ بلین ڈالر ہوجائے گا جو ۲۰۲۳ء میں ۲۱؍ بلین ڈالر تھا۔ تصویر: آئی این این۔

سوشل میڈیا کے دور میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب بیوٹی پروڈکٹس اور کاسمیٹکس کی فروخت میں کمی آئی۔ ۲۰۲۱ء سے ۲۰۲۳ء کے درمیان کاسمیٹک اور بیوٹی صنعت کی مانگ کم ہوئی۔ ماہرین نے اس کی ترقی کے جو اندازے لگائے تھے، وہ غلط ثابت ہوئے۔ ان ۲؍ برسوں میں سوشل میڈیا، خاص طور پر ٹک ٹاک پر ایک ٹرینڈ زور پکڑ رہا تھا، ’نو میک اَپ‘ اور ’نو فلٹر‘۔ یہ ٹرینڈ خاص طور پر جین زی کے درمیان مقبول تھا۔ اس رجحان کو طاقت بخشنے کیلئے مختلف دلیلیں بھی پیش کی گئیں کہ کس طرح بیوٹی پروڈکٹس کمپنیاں آپ کی جلد اور صحت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ عالمی سطح پر بیوٹی مصنوعات اور کاسمیٹکس کا بائیکاٹ کیا گیا اور ماہرین کے اس صنعت کی ترقی کے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔ یہ بھی سچ ہے کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی ٹرینڈ زیادہ دیر قائم نہیں رہتا۔ نیا ٹرینڈ آتا ہے، پرانا پیچھے رہ جاتا ہے۔ ہر ٹرینڈ کی مدت زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ ماہ ہوتی ہے۔ تاہم، ’’نو میک اَپ‘‘ اور ’’نو فلٹر‘‘ حیرت انگیز طور پر برسوں چلا مگر ٹرینڈ ہی تھا، اس لئے کہیں پیچھے رہ گیا۔ لیکن کووڈ ۱۹؍ کے دوران ’’کے بیوٹی‘‘ اور ’’کے اِسکن کیئر‘‘ کا جو ٹرینڈ چلا، وہ آج بھی مستحکم ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے بیوٹی پروڈکٹس کمپنیاں اپنی مصنوعات میں تبدیلیاں بھی کررہی ہیں۔ 
کریڈنس ریسرچ کی بیوٹی صنعت کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عالمی سطح پر کاسمیٹکس کے میدان میں ’’کے بیوٹی‘‘ کا شیئر تیزی سے بڑھتا جارہاہے۔ ’کے بیوٹی‘ یعنی (کورین بیوٹی) یا ’کوریائی خوبصورتی۔ ‘اس سے مراد اِسکن کیئر اور میک اپ کے رجحانات اور پروڈکٹس ہیں جو جنوبی کوریا سے شروع ہوئے، یا ان سے متاثر ہیں۔ اس بیوٹی کیئر میں قدرتی اجزاء اور سائنسی مرکبات سے جلد کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کی جاتی ہے تاکہ اسے انتہائی صاف اور ’شیشے کی طرح چمکدار‘ بنایا جاسکے۔ آج بھی ہر دوسرے یا تیسرے ہفتے گوگل پر ’کے بیوٹی اِسکن کیئر‘ یا ’کے بیوٹی پروڈکٹس‘ ٹرینڈ ہوتے رہتے ہیں۔ جین زی اور میلینئلس کی بڑی تعداد کوریائی جلد پانے کی جدوجہد میں مصروف ہے اور وقتاً فوقتاً کے بیوٹی پروڈکٹس کے بارے میں جاننے یا انہیں خریدنے کیلئے گوگل کا سہارا لیتی ہے۔ 
گرینڈ ویو ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کے بیوٹی مصنوعات کا مارکیٹ سائز ۲۰۲۲ء میں ۹۱ء۹۹؍ بلین ڈالر تھا جو ہر سال ۹ء۳؍ فیصد کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ کے بیوٹی مصنوعات تیار کرنے والے برانڈز محفوظ، موثر اور عام طور پر قدرتی اجزاء کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں جو صارفین میں ان مصنوعات کو اپنانے کی شرح کو بڑھا رہا ہے۔ کووڈ ۱۹؍ کی وبا کے دوران کورین کاسمیٹکس کی صنعت میں بتدریج اضافہ ہوا۔ اب مختلف پلیٹ فارمز پر کورین کمپنیوں کی جانب سے براہ راست مصنوعات فروحت کی جارہی ہیں جن سے مقابلہ کرنے کیلئے ہندوستانی کمپنیاں بھی اپنی مصنوعات کے اجزائے ترکیبی میں قدرتی اجزاء کی شمولیت کو یقینی بنا رہی ہیں، جن میں اہم ترین ’’چاول کا پانی‘‘ (رائس واٹر) ہے۔ ماما ارتھ، ایچ یو ایل، لوریل، نائیکا، لوٹس ہربلس، مائی گلیم اور شوگر کاسمیٹکس جیسی کمپنیاں ’کے بیوٹی‘ کے رجحان کے پیش نظر اپنی مصنوعات میں پھولوں، پتوں اور جڑی بوٹیوں کو شامل کررہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوریائی جلد پانے کیلئے نوعمر لڑکوں اور لڑکیوں میں ان مصنوعات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ 
متذکرہ تحقیق کے مطابق ۲۰۲۸ء تک ہندوستان کا کے بیوٹی مارکیٹ شیئر ۳۴؍ بلین ڈالر ہوجائے گا جو ۲۰۲۳ء میں ۲۱؍ بلین ڈالر تھا۔ اس شعبے کو متعدد عوامل طاقت بخش رہے ہیں جن میں اہم ترین یہ ہیں : مردوں میں بیوٹی پروڈکٹس کا استعمال، تناؤ سے بھرپور طرز زندگی کے متعلق مسائل، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ٹرینڈز، جین زی کی میک اپ استعمال کرنے کی تخلیقی صلاحیت، اور ماحولیاتی شعور میں اضافہ۔ جلد کی دیکھ بھال اور خوبصورتی کے معیارات کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری بھی اس میدان سے صارفین کو جوڑ رہی ہے۔ ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ۷۱؍ فیصد ہندوستانی بیوٹی پروڈکٹس کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ کورین بیوٹی پروڈکٹس، جو اپنے اختراعی ملٹی اسٹیپ ٹریٹمینٹ کیلئے مشہور ہیں اور ہائیڈریشن، اینٹی ایجنگ، اور چمکدار بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، ان کی ترجیحات کے ساتھ اچھی طرح ہم آہنگ ہیں۔ کورین پاپ کلچر، ٹی وی ڈراموں، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مقبولیت سے چلنے والے عالمی رجحانات کے اثر و رسوخ نے دنیا بھر میں کے بیوٹی برانڈز کو مشہور کردیا ہے۔ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انہیں فروغ دینے کا اہم چینل بن گئے ہیں۔ 
گزشتہ چند برسوں میں یہ واضح ہوا ہے کہ سوشل میڈیا رجحانات کمپنیوں کے فیصلوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اب کمپنیاں وہ مصنوعات نہیں بناتیں جو انہیں فروخت کرنی ہوتی ہے بلکہ اُن پر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرتی ہیں جو صارفین کو چاہئیں، اور صارفین کی پسند کا اندازہ انہیں سوشل میڈیا پر ہوتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK