ایک رپورٹ کے مطابق چہرے کی جھریوں کو مٹانے کیلئے اوزیمپک کے ’بے دریغ‘ استعمال سے گزشتہ سال اس کمپنی کی فروخت میں ریکارڈ ۱۰؍ فیصد اضافہ ہوا۔
EPAPER
Updated: March 02, 2025, 2:21 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
ایک رپورٹ کے مطابق چہرے کی جھریوں کو مٹانے کیلئے اوزیمپک کے ’بے دریغ‘ استعمال سے گزشتہ سال اس کمپنی کی فروخت میں ریکارڈ ۱۰؍ فیصد اضافہ ہوا۔
گزشتہ ہفتے ان کالموں میں ’’گرے مارکیٹ اور ڈارک ویب پر اوزیمپک کی بڑھتی فروخت تشویشناک‘‘ کا احاطہ کیا گیا تھا۔ یہ دوا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو دی جاتی ہے نیز جو افراد وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں، انہیں ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اسے فراہم نہیں کیا جاتا۔ ملک میں اس کی کھپت تیزی سے بڑھ رہی ہے، مگر ذیابیطس کے علاج کے طور پر نہیں بلکہ وزن کم کرنے کیلئے۔ چونکہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر یہ شہریوں کو نہیں بیچا جاتا اسلئے گرے مارکیٹ اور ڈارک ویب پر اس کی فروخت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ تاہم، اوزیمپک کی کھپت بڑھنے کے سبب ایک اور صنعت تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور وہ ہے ’کاسمیٹک سرجری‘ کی۔
دی ٹیلی گراف (برطانیہ) کی گزشتہ ہفتے کی ایک رپورٹ میں ایک سرکردہ فارماسوٹیکل کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ اوزیمپک کے سبب ’فیس فلرز‘ (Face Fillers) کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس ضمن میں سوئس ڈرمیٹولوجی کمپنی گالڈرما کے چیف ایگزیکٹیوفلیمنگ اورنسکوف نے کہا کہ وزن کم کرنے والی دوائیں چہرے کی ساخت بگاڑ دیتی ہیں، یا، اس پر ضرورت سے زیادہ لکیریں، یا، جھریاں نظر آنے لگتی ہیں۔ اوزیمپک استعمال کرنے والے سیکڑوں افراد نے اپنے چہرے پر ’منفی‘ اثرات محسوس کئے اور سوچا کہ اب انہیں ’کاسمیٹک سرجری‘ کی ضرورت ہے۔ یہی نہیں، ان افراد نے اپنا وزن کم کرنے کا ’معجزہ‘ جب Before اور After (تب، اور، اب) تصاویر کے ذریعے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو فالوورز نے ان کی تعریف کرنے کے بجائے انہیں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا، اور انہیں ’’اوزیمپک فیس‘‘ (Ozempic Face) جیسے لقب سے نوازا۔ اس طرح سوشل میڈیا کے دور میں ایک نئی اصطلاح بھی رائج ہوئی اور اوزیمپک استعمال کرنے والے افراد کو احساس ہوا کہ ان کے گال اندر کی طرف دھنس گئے ہیں اور چہرے کی جلد ڈھیلی پڑ گئی ہے۔
فلیمنگ اورنسکوف نے بتایا کہ اب جھریوں کو ختم کرنے اور چہرے کی جوان خصوصیات کو واپس لانے والی ڈیزائن کردہ مصنوعات تیزی سے فروخت ہورہی ہیں اور ان کے صارفین کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ فلیمنگ نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ’’میرے خیال میں اب لوگ عمر رسیدہ نظر آنے سے گھبراتے ہیں۔ آج کا انسان مزید ۱۰؍ سے ۱۵؍ سال جی رہا ہے اسلئے اب وہ فیصلہ کرتا ہے کہ اسے کیسا نظر آنا چاہئے۔ ‘‘ خیال رہے کہ گالڈرما کاسمیٹک سرجری کی کئی مصنوعات بناتا ہے اور اوزیمپک کے ’بے دریغ‘ استعمال کے بعد گزشتہ سال اس کمپنی کی فروخت میں ریکارڈ ۱۰؍ فیصد اضافہ ہوا۔ یہ کمپنی ایسے فلرز انجکشن بناتی ہے جو جلد کو چمکدار، صاف و شفاف بنا کر اسے جھریوں سے پاک کردیتے ہیں۔ وزن کم کرنے والی دوائیں اس انجکشن کی فروخت کا ایک اہم محرک ہیں کیونکہ صارفین اپنے ’اوزیمپک چہرے‘ کو درست کرنے کیلئے ماہر امراضِ جلد سے مدد طلب کرتے ہیں۔ جو لوگ ۱۰؍ سے زائد کلو کم کرتے ہیں انہیں فلرز کا استعمال کرنا ہی پڑتا ہے۔ اب خاص ایسے فلرز بنائے گئے ہیں جو جبڑوں کو تیکھا (Sharp Jawline) بناتے ہیں۔ یہ عام طور پر مردوں میں مقبول ہیں۔
ڈرمیٹولوجسٹس کہتے ہیں کہ اوزیمپک جب صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو فلرز چہرے کی ساخت کو بحال کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر گالوں اور جبڑے کی لکیروں کو، جو تیزی سے وزن میں کمی کے سبب سب سے زیادہ متاثر ہوتےہیں۔ یہی دنوں چیزیں انسان کو بوڑھا ظاہر کرتی ہیں۔ امریکن سوسائٹی آف پلاسٹک سرجنس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اب لوگ پلاسٹک سرجری کے علاوہ جلد کو تروتازہ کرنے کے انجکشن کی بھی مانگ کرتے ہیں۔ اس طرح اوزیمپک پلاسٹک سرجری کے مارکیٹ کو معمولی طور پر متاثر کررہا ہے مگر کاسمیٹک سرجری کی صنعت کو طاقت بخش رہا ہے۔ اوزیمپک کے استعمال کے بعد سرجری کے مختلف مراحل سے گزرنے کیلئے ایک شخص اوسط ۳۳؍ ہزار ڈالر (کم و بیش ۲۹؍ لاکھ روپے) خرچ کرتا ہے۔ یہ معمولی رقم نہیں ہے۔ ۲۰۲۴ء میں صرف امریکہ میں ۷۵؍ لاکھ افراد اوزیمپک استعمال کرنے کے بعد سرجری کے مختلف مرحلے سے گزرے تھے۔ عالمی سطح پر ہونے والی سرجریز کے اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں مگر اندازہ ہے کہ یہ کروڑوں میں ہوں گے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ قدرتی طریقے سے وزن کم نہ کرنے کی صورت میں انسانی جسم کو مختلف قسم کی پیچیدگیوں اور تبدیلیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ بعض معاملات میں چہرے کی ساخت بہتر ہونے کے بجائے بگڑ جاتی ہے جسے درست کروانے کیلئے مزید کئی ہزار ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ اوزیمپک جیسی طبی ایجاد اُن مریضوں کیلئے نعمت ہے جنہیں در حقیقت اس کی ضرورت ہے مگر گرے مارکیٹ، ڈارک ویب یا یورپی اور مغربی ممالک میں اس کی آسان دستیابی اور غلط استعمال نے اسے ان لوگوں کیلئے نعمت غیر مترقبہ بنادیا ہے جو اس کے بنیادی فوائد کو نظر انداز کرتے ہوئے خوبصورتی کے ’غیر معمولی‘ معیار کو پانے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ مستقبل میں اس کے سبب ان افراد کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔