• Sun, 19 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ:فلموں کی تعداد کا بڑھتا اور آمدنی کا گرتا ہوا گراف

Updated: January 19, 2025, 7:43 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

فلموں کے معاملے میں مانگ کم اور سپلائی زیادہ ہے,اظرین اپنی پسند ہی کی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں ,دیکھنا ہے کہ امسال فلمساز اس کا خیال رکھتے ہیں یا نہیں۔

Indian films failed to achieve significant success at the box office in 2024. Photo: INN
۲۰۲۴ء میں ہندوستانی فلمیں  باکس آفس پر دھوم مچانے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکیں۔ تصویر: آئی این این

کووڈ ۱۹؍ کے دوران اور اس کے بعد بالی ووڈ اپنی کھوئی ہوئی چمک دمک دوبارہ پانے کیلئے جدوجہد کررہا تھا۔ فلاپ فلموں کا گراف بڑھتا اور بالی ووڈ کی سال بھر کی مجموعی آمدنی کا گراف گرتا جارہا تھا۔ پورے سال میں ۲؍ سے ۳؍  فلمیں ہی ’’ہٹ‘‘ کا خطاب حاصل کررہی تھیں۔ لیکن ۲۰۲۳ء میں شاہ رخ خان کی ۳؍ فلموں نے سنیما گھروں میں تہلکہ مچا دیا۔ ’’پٹھان‘‘ (جنوری)، ’’جوان‘‘ (ستمبر) اور ’’ڈنکی‘‘ (دسمبر) فلم شائقین کو سنیما گھروں میں دوبارہ کھینچ لائیں۔ بالی ووڈ فلموں کی بائیکاٹ کا ٹرینڈ اچانک غائب ہوگیا۔ اس کے ساتھ ہی مختلف زبانوں کی فلم انڈسٹریز کو یکجا کرکے انہیں ’’انڈین سنیما‘‘ کا عنوان دیا گیا۔ اس سے پہلے ہندی، تیلگو، تمل، کنڑ، بھوجپوری اور ملیالم جیسی مختلف زبانوں کی بنیاد پر فلم انڈسٹریز کی تفریق تھی۔ تمام زبانوں کے فنکار ایک دوسرے کے ساتھ اپنے فن کا اشتراک کرنے لگے اور سب سے اہم کام یہ ہوا کہ پورے ہندوستان کیلئے فلمیں بننے لگیں۔ اب مختلف زبانوں میں ڈبنگ کرکے پوری دنیا میں ہندوستانی فلمیں بیک وقت ریلیز کی جارہی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ’’انڈین سنیما‘‘ اور ’’انڈین فلم انڈسٹری‘‘ جیسی اصطلاحات مقبول ہورہی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پڑھائی کے دوران ’’گہری ذہنی یکسوئی‘‘ کیلئے اپنایئے ۱۱؍ طریقے

ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں ۲۰۲۳ء آمدنی کے لحاظ سے سب سے اہم سال تھا جس میں صرف ہندی فلموں نے ۴؍ ہزار ۴۵۱؍ کروڑ روپے کا کاروبار کیا۔ اس میں سے ایک ہزار ۳۴۰؍ کروڑ کا اشتراک شاہ رخ خان کی ۳؍ فلموں نے کیا۔ ماہرین کے مطابق بالی ووڈ اپنے زوال کی طرف جاتے جاتے پھر سے ابھرنے لگا تھا۔ سبھی پُرامید تھے مگر ۲۰۲۴ء ان کی توقع کے برعکس ثابت ہوا۔ سال کا آغاز بڑے بجٹ کی فلم ’’فائٹر‘‘ سے اور اختتام ’’بے بی جان‘‘ سے ہوا۔ دونوں ہی فلمیں باکس آفس پر کوئی خاص کامیابی نہیں دکھا سکیں۔ ان ۲؍ فلموں کے درمیان ہندی فلموں نے مجموعی طور پر ۲۵۰۰؍ کروڑ کا کاروبا رکیا۔ پنک وِلا کے مطابق گزشتہ ۱۲؍ سال میں یہ ہندی سنیما کا بدترین سال رہا ہے۔ ۲۰۲۴ء میں ’’ہٹ‘‘ کے زمرے میں صرف ۵؍ فلمیں (استری ۲، بھول بھلیاں ۳، منجیا، شیطان، آرٹیکل ۳۷۰) آئیں۔ ’’فائٹر‘‘، ’’سنگھم اگین‘‘، ’’کریو‘‘، ’’مڈگاؤں ایکسپریس‘‘، ’’تیری باتوں میں ایسا الجھا جیا‘‘، ’’بیڈ نیوز‘‘، ’’سری کانت‘‘، ’’کِل‘‘ اور ’’لاپتہ لیڈیز‘‘ کو ’’کامیاب فلموں ‘‘ کا خطاب ملا جبکہ ’’بڑے میاں چھوٹے میاں ’’، ’’میدان’’، ’’اوروں میں کہاں دم تھا‘‘، ’’الجھ‘‘، ’’چندو چمپئن‘‘، ’’ویدا‘‘، ’’کھیل کھیل میں ‘‘، ’’جگرا‘‘، ’’وکی ودیہ کا وہ والا ویڈیو‘‘، ’’یودھا‘‘، ’’سوتنتر ویر ساورکر‘‘، ’’ کریک‘‘، ’’دی بکنگھم مرڈرز‘‘، ’’میری کرسمس‘‘، ’’آئی وانٹ ٹو ٹاک‘‘، ’’بے بی جان‘‘ اور ’’یودھرا‘‘ جیسی اہم، یا اسٹار کاسٹ والی فلمیں بری طرح فلاپ ہوئیں۔ اسی طرح کیرالا فلم پروڈیوسرز اسوسی ایشن کے مطابق ۲۰۲۴ء میں ملیالم فلم انڈسٹری کو مجموعی طور پر ۷۰۰؍ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ سنیما گھروں میں ریلیز ہونے والی ۱۹۹؍ فلموں میں سے صرف ۲۶؍ ہی منافع بخش ثابت ہوئیں۔ تمل، کنڑ، بھوجپوری، گجراتی، مراٹھی اور تیلگو غرضیکہ کسی بھی ہندوستانی زبان میں بننے والی فلم کو ۲۰۲۴ء میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 
 شمالی ہند ہو یا جنوبی ہند، ملک کا مشرقی حصہ ہو یا مغربی، سبھی علاقوں میں مشہور اداکار اور بڑے نام بھی شائقین کو سنیما گھروں میں لانے میں ناکام ثابت ہوئےہیں۔ اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ فلم شائقین کو اب ناموں سے فرق نہیں پڑتا۔ اگر فلم اچھی ہے تو وہ دیکھیں گے۔ اگر ناقدین اور ناظرین کی جانب سے فلم کو مثبت اشارے ملتے ہیں تو لوگوں کی بھیڑ انہیں دیکھنے کیلئے اکٹھا ہوجاتی ہے جبکہ اوسط اور منفی اشارے پانے والی فلمیں ایک ہفتے ہی میں پردے سے اتر جاتی ہیں۔ اب فلم کی قسمت کا فیصلہ فلم ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ہوجاتا ہے۔ یہ تجزیئے شائقین کے ذہنوں پر نقش ہوجاتے ہیں اور وہ فلم دیکھنے یا نہ دیکھنے کا حتمی فیصلہ کرلیتے ہیں۔ اکثر معاملات میں ایسا ہوتا ہے کہ او ٹی ٹی پر فلم کی ریلیز کا انتظار کیا جاتا ہے۔ اس طرح ناظرین سنیما گھروں میں زائد رقم دینے سے اپنے آپ کو بچا لیتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ہندوستانی سنیما میں سال بھر میں ۵۰۰؍ سے زائد فلمیں ریلیز کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔ ان میں سے درجن بھر ہی’’ہٹ‘‘ کے نشان تک پہنچ پاتی ہیں۔ اکثر شائقین کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ تھیٹروں میں کون سی فلم ریلیز ہوئی ہے، یا، ریلیز ہونے والی ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستانیوں کو سال بھر میں اتنی فلموں کی ضرورت ہے؟ او ٹی ٹی اور سنیما گھروں کو ملا کر ۲۰۲۴ء میں صرف ہندوستان میں ۱۵۰۰؍ سے زائد فلمیں اور ویب سیریز ریلیز ہوئی ہیں۔ اسٹیٹسٹا کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں ایک عام ہندوستانی نے سال بھر میں صرف ۶؍ فلمیں دیکھی ہیں۔ 
 فلموں کے معاملے میں مانگ کم اور سپلائی زیادہ ہے جو فلموں کی جانب سے عوام کی بڑھتی بےرغبتی کا موجب ہے۔ اب لوگ تفریح کی غرض سے فلم، ویب سیریز اور ٹی وی سیریل دیکھنے کے بجائے یوٹیوب شارٹس، انسٹا اور فیس بک ریلز دیکھتےہیں۔ جین الفا، جین زی اور ملینیلز کا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے مشمولات دیکھنے میں صرف ہوتا ہے۔ فلمیں دیکھنے کا رجحان کم نہیں ہوا ہے لیکن مانگ سے زیادہ سپلائی کے دور میں لوگوں کیلئے انتخاب آسان ہوگیا ہے۔ لوگ اپنی پسند ہی کی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں ، اور باقی تمام فلموں کو یکسر نظر انداز کردیتے ہیں۔ ایسے میں بیشتر فلموں کا فلاپ ہونا حیران کن بات نہیں ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا اس سال فلمساز اس نکتے کا خیال رکھیں گے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK