Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشیانہ: ’رِیوینج ٹریول‘ کا ٹرینڈ ختم، اب دَور ہے ’لیزی ویکی‘

Updated: April 13, 2025, 1:27 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

اس ٹرینڈ میں لوگ سیاحت کی غرض سے کسی مقام کا رُخ ضرور کرتے ہیں مگر وہاں گھومنے پھرنے یا وہاں کے مختلف پوائنٹس کو دیکھنے کے بجائے مختلف کیفے یا ریستوراں میں ناشتہ اور کھانا کھانے کے علاوہ سوئمنگ اور گرومنگ وغیرہ میں وقت صرف کرتے ہیں، اسے آرام کے غرض سے کی جانے والی سیاحت کہتے ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

کووڈ ۱۹؍ کی وبا کے بعد جب دنیا کا کاروبار آہستہ آہستہ رفتار پکڑنے لگا تو وہ شعبہ جو اس دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا، وہ بھی تیزی سے ابھرنے لگا۔ لاک ڈاؤن میں لوگوں نے گھروں سے نکلنا بند کردیا جس کے سبب ٹورِزم یعنی سیر و سیاحت کا شعبہ مکمل طور پر ٹھپ پڑ گیا تھا۔ جب اَن لاک شروع ہوا، تب بھی وائرس کے پھیلاؤ کے خوف سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد عوامی جگہوں پر جانے سے پرہیز کررہی تھی۔ دنیا کو اَن لاک کی بعد والی دنیا سے موافق ہونے میں تھوڑا وقت لگا، لیکن جب حالات نارمل ہوگئے تو سب سے زیادہ سیاحت ہی کے شعبے نے عروج دیکھا۔ اگر آپ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو محسوس کیا ہوگا کہ وبائی حالات کے ختم ہونے کے بعد ہر تیسرا شخص کسی سیاحتی مقام پر نظر آرہا تھا، پھر چاہے وہ ساحل ہوں، پہاڑی علاقے ہوں یا کوئی نیشنل پارک۔ اس دوران ’’ورکٹیشن‘‘ کا بھی کلچر عام ہوا۔ لوگ دفتری کام سیاحتی مقامات پر جاکر کرنے لگے۔ انہیں وبائی حالات کے ذہنی اور نفسیاتی دباؤ سے دوری چاہئے تھی، اس لئے ذہنی اور دلی سکون کی تلاش میں لوگوں نے مختلف شہروں میں، حتیٰ کے بیرون ملک جا کر کام کیا۔ 
۲۰۲۱ء کے اواخر سے لے کر ۲۰۲۳ء تک سیاحت کا جنون اس قدر بڑھ گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہر جانب لوگوں کے گھومنے پھرنے ہی کی تصویریں اور ویڈیوز نظر آرہے تھے۔ ہر جانب افراتفری سی محسوس ہورہی تھی۔ لیکن ماہرین کا کہنا تھا کہ مہینوں تک الگ تھلگ رہنے یا ایک ہی جگہ پر قید ہوجانے کے بعد اپنے آپ کو ’’ری سیٹ‘‘ کرنے کیلئے کسی مقام کی سیر ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ موقع ملتے ہی سیاحتی مقامات کا رُخ کرنے لگے۔ سوشل میڈیا پر اسے ’’رِیوینج ٹریول‘‘ (Revenge Travel) کا نام دیا گیا، یعنی وہ سفر جسے لوگوں نے سفری پابندیوں یا لاک ڈاؤن کے دوران ’’ضائع شدہ‘‘ وقت یا زندگی کو دوبارہ جینے کیلئے کیا۔ مگر اب یہ رجحان ختم ہورہا ہے۔ اب لوگوں کو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ انہیں وبائی حالات کے دباؤ سے نکلنے کیلئے جتنا وقت چاہئے تھا، وہ مل گیا ہے لہٰذا سفر کا رجحان تبدیل ہونے لگا ہے۔ 
اب لوگ ’’لیزی ویکیشن‘‘ (Lazy Vacation) یا ’’لیزی ویکی‘‘ کے دور میں آگئے ہیں، یعنی سفر صرف اس مقصد کے تحت کرنا کہ آرام کیا جا سکے۔ اس ٹرینڈ میں لوگ سیاحت کی غرض سے کسی مقام کا رُخ ضرور کرتے ہیں مگر وہاں گھومنے پھرنے یا وہاں کے مختلف پوائنٹس کو دیکھنے کے بجائے مختلف کیفے یا ریستوراں میں ناشتہ اور کھانا کھانے کے علاوہ سوئمنگ اور گرومنگ وغیرہ میں وقت صرف کرتے ہیں۔ اسے یوں بھی کہہ سکتے ہیں، آرام کی غرض سے سیاحت۔ اس رجحان نے سیر و تفریح کو بھاگ دوڑ کے بجائے ذہنی سکون بنادیا ہے۔ اب سیاح طلوع آفتاب دیکھنے کیلئے صبح ۵؍ بجےسے تیاریاں نہیں کرتا بلکہ زوال کے وقت بیدار ہوتا ہے اور ناشتہ کے بجائے ’برنچ‘ (بریک فاسٹ اور لنچ) کرتا ہے۔ آرام دہ ملبوسات پہنے اپنے ہوٹل کی بالکنی ہی سے طلوع اور غروب آفتاب کا نظارہ کرلیتا ہے۔ لیزی ویکی نے سفر کو’بامعنی‘ بنانے کا رجحان ختم کردیا ہے۔ نئی جگہ پر مقامی لوگوں سے بات چیت کرنا، ان کی تہذیب و ثقافت کو سمجھنے کا ٹرینڈ سست ہو رہا ہے بلکہ ان چیزوں کو صرف محسوس کرنے کو ترجیح دی جارہی ہے۔ 
دلچسپ بات یہ ہے کہ ’لیزی ویکی‘ سے لوٹنے کے بعد انسان کو درحقیقت آرام محسوس ہوتا ہے۔ اسے چھٹیوں کے نام پر بھاگ دوڑ والے سفر کے بعد آرام کی غرض سے چھٹیاں نہیں لینی پڑتیں۔ اگر آپ غور کریں تو محسوس ہوگا کہ گزشتہ چند مہینوں میں ’ولوگر‘ اور’ٹریول انفلوئنسرز‘ کا بھی انداز بدلا ہے۔ ان کے ویڈیوز میں آپ کو بھاگ دوڑ محسوس نہیں ہوگی بلکہ وہ مقامی تہذیب و ثقافت سے لطف اندوز ہوتے نظر آئیں گے۔ اس ضمن میں ہوٹل اور ریستوراں نے بھی اپنا رویہ بدلا ہے۔ ان کے ہاں مختلف قسم کے قلیل مدتی کورسیز جیسے پوٹری، پینٹنگ اور کوکنگ کلاسیز وغیرہ، یا یوگا کی سہولت ہوتی ہے۔ انہوں نے لیزی ویکی ٹرینڈ کا اندازہ قائم کرلیا ہے اس لئے مہمانوں کو تفریح اور بہترین خدمات دینے کی غرض سے اپنے احاطے ہی میں مختلف قسم کی سرگرمیوں کا انعقاد کرتے ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ ٹرینڈ بھی کتنا عرصہ باقی رہتا ہے۔ اس دوران آپ نے غور کیا ہوگا کہ اب سیاح یہ جملہ زیادہ کہنے لگے ہیں، ’’مَیں نے وہاں زیادہ کچھ نہیں کیا، لیکن اس جگہ کو محسوس ضرور کیا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK