اردو پڑھنےلکھنے والوں میں کئی لوگ آپ کو ایسے مل جائیں گے جنہوں نے اردو کے مشہور جاسوسی ناول پڑھنے کیلئے اردو سیکھی یا اپنی اردو دانی میں اضافہ کیا۔
EPAPER
Updated: July 26, 2024, 12:13 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
اردو پڑھنےلکھنے والوں میں کئی لوگ آپ کو ایسے مل جائیں گے جنہوں نے اردو کے مشہور جاسوسی ناول پڑھنے کیلئے اردو سیکھی یا اپنی اردو دانی میں اضافہ کیا۔
اردو پڑھنےلکھنے والوں میں کئی لوگ آپ کو ایسے مل جائیں گے جنہوں نے اردو کے مشہور جاسوسی ناول پڑھنے کیلئے اردو سیکھی یا اپنی اردو دانی میں اضافہ کیا۔ کئی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے عمران سیریز اور فریدی حمید سیریز پر مشتمل مختلف جاسوسی ناول پڑھتے پڑھتے ہی اپنی اردودانی میں اضافہ کیاہے کیوں کہ یہ جاسوسی ناول اپنی مثال آپ ہیں اوراس قدر دلچسپ ہیں کہ پڑھنے والا ان میں کھو جاتا ہے۔ ان جاسوسی ناولوں کے تخلیق کار اپنے انہی ناولوں کی وجہ سے آج بھی ہر کسی کے ذہن میں بستے ہیں۔ ابن صفی نے ناولوں کے علاوہ افسانچے اور طنز و مزاح کے مضامین بھی تحریرکئے ہیں جبکہ وہ ایک عمدہ شاعر بھی تھے۔
ابن صفی۲۶؍جولائی۱۹۲۸ءکو الٰہ آباد، اتر پردیش کے ایک گاؤں نارا میں صفی اللہ اور نذیرا (نضیراء) بی بی کےگھر پیدا ہوئے۔ اردو کے مشہورشاعر نوح ناروی رشتے میں ابن صفی کےماموں لگتے تھے۔ ابن صفی کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ اگست۱۹۵۲ءمیں ابن صفی اپنی والدہ اور بہن کے ہمراہ پاکستان چلےگئے تھے۔
انھوں نے ابتدائی تعلیم ناراکےپرائمری اسکول میں حاصل کی۔ میٹرک ڈی اے وی اسکول الہ آباد سے کیا جبکہ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم الہ آبادکے ایونگ کرسچن کالج سےمکمل کی۔ ۱۹۴۷ءمیں الہ آباد یونیورسٹی میں بی اے میں داخلہ لیا۔ اسی اثنا میں برصغیر میں تقسیم کے ہنگامے شروع ہو گئے۔ ہنگامے فرو ہوئے تو تعلیم کا ایک سال ضائع ہو چکا تھا لہٰذا بی اے کی ڈگری جامعہ آگرہ سے یہ شرط پوری کرنے پر ملی کہ امیدوار کا عرصہ دو برس کا تدریسی تجربہ ہو۔
۱۹۴۸ءمیں عباس حسینی نے ماہنامہ نکہت کا آغاز کیا۔ شعبہ نثر کےنگران ابن سعید(پروفیسر مجاور حسین رضوی) تھے جبکہ ابن صفی شعبہ شاعری کے نگراں مقرر ہوئے۔ رفتہ رفتہ وہ مختلف قلمی ناموں سے طنز و مزاح اور مختصر کہانیاں لکھنےلگے۔ ان قلمی ناموں میں طغرل فرغان اور سنکی سولجر جیسے اچھوتے نام شامل تھے۔ ۱۹۴۸ءمیں نکہت میں ان کی پہلی کہانی فرار شائع ہوئی۔
۱۹۴۹ءسے۱۹۵۲ءکے عرصے میں ابن صفی پہلے اسلامیہ اسکول اوربعد میں یادگار حسینی اسکول میں استاد کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتےرہےتھے۔ مارچ۱۹۵۲ءمیں ابن صفی نے جاسوسی دنیا کےتحت ناول دلیر مجرم شائع کیاتھا جس کے مرکزی کردار انسپکٹر فریدی اورسارجنٹ حمیدتھے۔ اگست۱۹۵۵ءمیں ابن صفی نے خوفناک عمارت کے عنوان سے عمران سیریز کا پہلا ناول لکھا اور علی عمران کے کردار کو فریدی اور حمید کی طرح راتوں رات مقبولیت حاصل ہوئی۔
۲۴؍جولائی۱۹۸۰ءکوان کی طبیعت معمول سے زیادہ خراب ہو گئی۔ اس بیماری کو تقریباً دس ماہ سے زائد کا عرصہ ہو چکا تھا۔ ۲؍ دن بعد، ۲۶؍جولائی ۱۹۸۰ءکو (یعنی اپنی سالگرہ ہی کے دن) وہ اس جہان سے رخصت ہوئے۔