• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

خود ساختہ معذور بننے والے روزے کے طبی فائدے کو ضرور پڑھیں

Updated: February 20, 2025, 5:47 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

جدید طبی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ رکھنے سے خون میں شکر کی سطح متوازن رہتی ہے، جس سے ذیابیطس کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح، یہ وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے

Along with fasting, also arrange for prayers. Photo: INN.
روزوں کے ساتھ دعا کا اہتمام بھی کیجئے۔ تصویر: آئی این این۔

اسلام کے تمام احکام اور عبادات محض آخرت کی کامیابی کے لئے نہیں بلکہ دنیاوی فوائد سے بھی بھرپور ہیں۔ روزہ، جو رمضان کا سب سے نمایاں عمل ہے، نہ صرف روحانی تربیت کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ انسانی صحت، نظم و ضبط، صبر، ہمدردی اور سماجی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتا ہے۔ جب ایک شخص روزے کے ذریعے اپنی خواہشات پر قابو پانے کی مشق کرتا ہے تو وہ عملی زندگی میں بھی صبر، استقامت اور خود احتسابی جیسی خوبیوں کو اپناتا ہے، جو کامیابی کی ضمانت ہیں۔ اسی طرح، رمضان کی عبادات، جیسے قرآن کی تلاوت، قیام اللیل اور صدقہ و خیرات، انسان کے اخلاق و کردار کو سنوارتے ہیں اور معاشرے میں خیر و برکت کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا، رمضان کے روحانی اثرات فرد کی دنیاوی زندگی پر بھی مثبت انداز میں مرتب ہوتے ہیں، جو اس کے اخلاق، صحت، تعلقات اور مجموعی طرزِ زندگی میں بہتری کا سبب بنتے ہیں۔ 
رمضان کے روزوں کے تعلق سے ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اے ایمان والو ! جیسے تم سے پہلی اُمتوں پر روزے فرض کئے گئے تھے، تم پر بھی روزے فرض کئے گئے ہیں ؛ تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہوجائے۔ ‘‘ (البقرہ:۱۸۳) اس آیت مبارکہ کی تشریح میں مفسرین نے لکھا ہے کہ روزہ کا مقصد نفس کی تربیت ہے کہ آدمی کے اندر ضبط کی صلاحیت پیدا ہو اور وہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچاسکے۔ ظاہر ہے کہ جب انسان کے نفس کی تربیت ہوگی تو اس سے وہ صرف اخروی فائدہ حاصل نہیں کرے گا بلکہ گونا گوں دنیاوی فائدے سے بھی مالا مال ہوگا۔ اس حقیقت کے باوجود افسوس کا مقام یہ ہے کہ آج امت کے ایک طبقے میں اور بطور خاص نوجوانوں میں روزہ نہ رکھنے کا کلچر عام ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک بڑا طبقہ صحت کی کمزوری اور خرابی کو بنیاد بناکر روزہ نہ رکھنے کی جسارت کرتا ہے اور ایسا وہ کسی ڈاکٹر کے مشورے پر نہیں بلکہ خود ساختہ بنیادوں پر کرتا ہے۔ فقہاء کے مطابق، اگر کوئی شخص واقعی بیمار ہو اور روزہ رکھنے سے اس کی بیماری میں اضافہ یا صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو شریعت نے اسے روزہ قضاء کرنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم، اس اجازت کے لئے ضروری ہے کہ کوئی ماہر ڈاکٹر، جو شریعت کے اصولوں سے بھی واقف ہو، اسے روزہ چھوڑنے کا مشورہ دے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ محض معمولی تکلیف یا غیر ضروری خوف کی بنا پر روزہ ترک نہ کیا جائے بلکہ حقیقی عذر کی موجودگی میں ہی اس رعایت سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اس اصول کے ذریعے شریعت نے دین اور صحت کے درمیان توازن برقرار رکھا ہے تاکہ بندہ اپنی جسمانی حالت کے مطابق عبادات ادا کر سکے۔ جو لوگ صحت کے بگڑنے کے انجانے خوف سے روزہ نہیں رکھتے اور سعادت دارین سے محروم رہ جاتے ہیں ان کو ذیل میں مذکور روزے کے طبی فوائد کو ضرور پڑھنا او سمجھنا چاہئے۔ طبی ماہرین کے مطابق، روزہ رکھنے سے جسم کو ایک قدرتی ڈیٹاکسیفکیشن (Detoxification) کا موقع ملتا ہے، جس کے دوران زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں اور نظامِ ہاضمہ کو آرام ملتا ہے۔ مسلسل کھانے اور بےترتیب خوراک کی وجہ سے جسم میں جو فاسد اجزاء جمع ہو جاتے ہیں، روزہ رکھنے سے وہ قدرتی طور پر خارج ہو جاتے ہیں، جس سے مجموعی صحت میں بہتری آتی ہے۔ 
جدید طبی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ رکھنے سے خون میں شکر کی سطح متوازن رہتی ہے، جس سے ذیابیطس کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح، یہ وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے کیونکہ روزے کے دوران جسم ذخیرہ شدہ چربی کو توانائی کے طور پر استعمال کرتا ہےجو موٹاپے سے نجات کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے۔ مزید برآں، روزہ جسم میں انسولین کی حساسیت (Insulin Sensitivity) کو بہتر بناتا ہے، جس سے جسم زیادہ مؤثر طریقے سے گلوکوز کو استعمال کرتا ہے اور شوگر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، روزہ رکھنے سے ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بھوک اور پیاس پر قابو پانے کی مشق ذہنی استحکام اور صبر کو فروغ دیتی ہے، جس سے ڈپریشن اور بےچینی میں کمی واقع ہوتی ہے۔ روزہ رکھنے کے دوران دماغ میں نیورونز کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں یادداشت اور توجہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ 
ایک طرف روزہ رکھنے کے زبردست روحانی و طبی فوائد ہیں تو دوسری طرف اس کو ترک کرنے پر خطرناک وعید بھی ہے۔ حضرت ابو اُمامہ باہلیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’میں نے (معراج کی رات) کچھ لوگوں کو دیکھا، جنہیں الٹا لٹکایا گیا تھا، ان کے جبڑے چیرے جا رہے تھے، ان سے خون بہہ رہا تھا۔ میں نے جبرائیلؑ سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں ؟ تو انہوں نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو روزے نہیں رکھتے تھے۔ ‘‘ (ابن خزیمہ)
خلاصہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کے روزے نہ صرف روحانی بلندی کا ذریعہ ہیں بلکہ طبی لحاظ سے بھی انسانی جسم اور ذہن پر بے شمار فائدے مرتب کرتے ہیں، جو صحت مند اور متوازن زندگی گزارنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس لیئے ہمیں اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھانا چایئے!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK