• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کانگریس میں ورون کیلئےنواِنٹری

Updated: January 19, 2023, 9:34 AM IST | Mumbai

راہل گاندھی نے یہ کہہ کر کہ ورون گاندھی نے جو نظریات اپنائے وہ کانگریس کے نظریات سے میل نہیں کھاتے، اپنے چچا زاد بھائی پر کانگریس کے دروازے بند کردیئے ہیں۔

Rahul Gandhi
راہل گاندھی

 راہل گاندھی نے یہ کہہ کر کہ ورون گاندھی نے جو نظریات اپنائے وہ کانگریس کے نظریات سے میل نہیں کھاتے، اپنے چچا زاد بھائی پر کانگریس کے دروازے بند کردیئے ہیں۔ اس کے باوجود اگر ورون گاندھی کانگریس میں شمولیت چاہتے ہوں تو اُن کیلئے صرف بھارتیہ جنتا پارٹی سے پنڈ چھڑانا کافی نہیں ہوگا، اُن نظریات سے بھی عوامی سطح پر اظہار برأت کرنا ہو گا جن سے اُن کی اب تک کی شناخت تھی۔ راہل کا کہنا تھا کہ وہ آر ایس ایس سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے خواہ کچھ بھی ہو۔ 
 دراصل، یہ راہل گاندھی کا ٹکا سا جواب نہیں ہے۔ دو اور دو چار جیسی بات بھی نہیں ہے کہ ورون کے تعلق سے چہ میگوئیاں اور قیاس آرائیاں جاری تھیں اس لئے راہل نے اپنا یا اپنی پارٹی کا مطمح نظر واضح کردیا۔ بات صرف اتنی نہیں ہے بلکہ راہل کی وضاحت میں بہت کچھ پوشیدہ ہے، مثال کے طور پر: کانگریس اِس وقت (بالخصوص جب سے بھارت جوڑو یاترا شروع ہوئی ہے) نظریاتی ابہام یا نرم ہندوتوا کی وجہ سے در آنے والی نظریاتی کجی کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ اب تک کی ساڑھے تین ہزار کلومیٹر کی یاترا کے دوران راہل گاندھی نے کانگریس کے نظریات کو تسلسل اور مثالوں کے ساتھ واضح کیا ہے۔اگر اُن کی پارٹی ورون گاندھی کو قبول کرلیتی ہے تو اس سے دو باتیں ہوں گی۔ پہلی بات: عوام میں غلط پیغام جائیگا کہ کانگریس ایک طرف تو نظریات کی تبلیغ کررہی ہے مگر دوسری طرف متضاد نظریات کے لوگوں کو جگہ دے رہی ہے۔ دوسری بات: ورون گاندھی کو پارٹی میں شامل کرنا مخالفین کے ہاتھوں میں ہتھیار دینے جیسا ہوگا جو کانگریس پر  ’’ونش واد‘‘ کا پُرزور الزام لگاتے آئے ہیں۔ ورون کی شمولیت سے ونش واد کی بحث نئے سرے سے چھیڑ ی جاتی جو کافی عرصے سے کانگریس کو بدنام کرنے کے مقصد سے جاری تھی۔ یہ ایسے وقت میں ہوتا جب کانگریس نے ونش واد کے الزام کی دھار کو اپنی اُس حکمت عملی کے ذریعہ کند کردیا ہے جس کے تحت نہرو گاندھی خاندان سے باہر کے اپنے ایک لیڈر (کھڑگے) کو پارٹی کا صدر بنایا گیا ہے۔ 
 یہ دو بڑے اسباب ہیں جن کی بناء پر کانگریس نہیں چاہے گی کہ ورون گاندھی کو پارٹی میں شامل کیا جائے۔ اس کے علاوہ بھی اسباب ہیں اور جن کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ کانگریس نے ورون کے لئے دروازہ بند کرکے سیاسی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کیا ہے۔ دیگر اسباب میں ورون گاندھی کے وہ بیانات بھی ہیں جو عوامی حافظے سے محو نہیں ہوئے ہیں۔ ان بیانات کی وجہ سے اُن کا شمار نفرتی تقریریں کرنے یا نفرتی بیانات دینے والوں میں ہوا۔ ایسے دور میں جب کانگریس ’’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے کی کوشش‘‘ میں اپنی ساری توانائی صرف کررہی ہو، وہ کسی ایسے سیاستداں کو کیوں اپنی صفوں میں شامل کرے گی جس کے نفرتی بیانات پر کئی بار ہنگامہ مچا ہو؟ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ورون گاندھی کو موقع دے دیا جاتا تو اس کی وجہ سے پارٹی میں طاقت کا ایک اور مرکز قائم ہوجاتا جو پارٹی کے لیڈران کو منظور نہ ہوتا۔ 
 خالص سیاسی نقطۂ نظر سے کئی مبصرین یہ کہہ سکتے ہیں کہ ورون کی شمولیت سے کانگریس کو یوپی میں کچھ فائدہ ضرور ملتا مگر ہمارے خیال میں فائدہ کم ، نقصان زیادہ ہوتا۔ درست نظریات کے ساتھ اپنی شبیہ درست کیلئے کوشاں کانگریس کیلئے ورون کو دور رکھنا ہی بہتر تھا اور یہی اس نے کیا ہے۔ اس سے یہ اُمید بندھتی ہے کہ یہ عظیم و قدیم پارٹی اب نظریات کے ساتھ سمجھوتے کی غلطی نہیں کرے گی۔  n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK