• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایک ملک ایک الیکشن

Updated: September 04, 2023, 12:50 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

انتخابات کا انعقاد آسان نہیں ہوتا خاص طور پر ہندوستان جیسے بڑے ملک میں، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔

Election Commission Office.Photo:INN
الیکشن کمیشن آفس۔تصویر: آئی این این

ایک ملک ایک الیکشن
 انتخابات کا انعقاد آسان نہیں  ہوتا خاص طور پر ہندوستان جیسے بڑے ملک میں ، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔ الیکشن کمیشن کتنا غیر جانبدار ہے اس پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں  اس کے باوجود کوئی جاننا‌ چاہے کہ انتخابات کا انعقاد کتنا سہل اور کتنا مشکل ہے تو الیکشن کمیشن روداد آزمائش بیان کرسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ہزار جانبداریوں  کے باوجود یہ مشکل کام ہے اور حکومت مشکل کو مصیبت میں  تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ اس کے سر میں  یہ سودا سما گیا ہے کہ لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں  کے الیکشن ایک ساتھ کرائے جائیں ۔ ایسا کرنا کتنا قابل عمل ہے یہ جاننے کیلئے حکومت نے سابق صدر جمہوریہ رام‌ ناتھ کووند کی قیادت میں  ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ ماضی کے متعدد بڑے فیصلوں  کو سامنے رکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم جب کچھ ٹھان لیتے ہیں  تو کر گزرنے میں  تامل نہیں  کرتے اور اب جبکہ’’ایک ملک ایک الیکشن‘‘ کے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے، یہ کہنا بے بنیاد نہ ہوگا کہ انہوں  نے‌ ذہن‌ بنا‌لیا اور شاید جو سوچا وہ کر گزرنے کیلئے بیقرار ہوں  مگر یہ ٹیڑھی کھیر ہے اور جس طرح ایک سال تک تین زرعی قوانین پر اصرار کے باوجود انہیں  ان‌ قوانین کو واپس لینا پڑا تھا اسی طرح اس تجویز کو بھی واپس لینا یا سرد خانے میں  ڈالنا پڑیگا۔ واضح رہے کہ صرف تین ملک ایسے ہیں  جہاں  عام انتخابات کے ساتھ بلدیاتی یا صوبائی انتخابات منعقد کئے جاتے ہیں ۔ ان میں  جنوبی افریقہ، سویڈن اور بلجیم شامل ہیں ۔ کوئی اور ملک تمام انتخابات ساتھ ساتھ نہیں  کرواتا۔ ہندوستان آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک ہے اس لئے یہاں  دقتیں  زیادہ ہیں ۔
 مگر ان‌ دقتوں  کے علاوہ بھی مسائل ہیں  مثلاً ریاستوں  میں  اراکین اسمبلی پانچ سال کیلئے منتخب کئے جاتے ہیں ۔ ایک ساتھ الیکشن کروانے کیلئے کسی ریاست میں  جلدی اور کسی میں  تاخیر کرنی پڑے گی تاکہ انہیں  لوک سبھا کے الیکشن کے ساتھ لایا جاسکے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہنا مشکل ہے۔  دوسری دقت انتخابی انتظامات بشمول عملہ کی ہے۔ ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا الیکشن کیلئے ۱۰؍ لاکھ پو لنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انتخابی ڈیوٹی پر مامور سرکاری افسران اور کارکنان کی ضرورت پیش آتی ہے۔ لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخاب بھی ہوگا تو کیا زائد پولنگ بوتھ اور افسران و کارکنان درکار ہوں  گے اس پر بھی غور کرنا‌ ہوگا۔
 اسی طرح، ماہرین‌ بتاتے ہیں  کہ اس کیلئے دستور میں  ترمیم بھی ضروری ہوگی۔ ماہرین کم و بیش پانچ آئینی ترامیم کی نشاندھی کرتے ہیں ۔ کیا پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس اسی کیلئے طلب کیا گیا ہے؟ ہم نہیں  جانتے مگر اتنا ضرور کہنا‌ چاہیں  گے کہ ایسے حالات میں  جب بہت سے مسائل، جو سنگین نوعیت کے ہیں ، فوری توجہ چاہتے ہیں  بالخصوص اڈانی گروپ کے خلاف او سی سی آر پی کی رپورٹ، حکومت کو ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہئے جس کی یا تو سرے سے ضرورت نہیں  ہے یا فوری ضرورت نہیں  ہے اور جس کا کوئی بڑا فائدہ نہیں  ہے۔ایک ملک ایک الیکشن ایسا ہی اقدام ہے جس کی جانب حکومت بڑھنا چاہتی ہے ۔اس کیلئے اتفاقِ رائے ہونا  بھی مشکل ہے کیونکہ اپوزیشن اس کیلئے تیار نہیں  ہے۔ چار ریاستوں  کے انتخابات زیادہ اہم ہیں  کیونکہ ان اسمبلیوں  کی میعاد ختم ہورہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK