• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بحث کے بغیر بل پاس کروانا، ممکری سے زیادہ خطرناک ہے

Updated: December 24, 2023, 3:26 PM IST | Virag Gupta | Mumbai

پارلیمنٹ میں تاریخی قوانین کی منظوری کے وقت بحث کے بجائے ممکری تنازع پر اپوزیشن اراکین پارلیمان معطل کردیئے گئے۔

The government is being arbitrary in the parliament. Photo: INN
پارلیمنٹ میں حکومت من مانی کررہی ہے۔ تصویر : آئی این این

پارلیمنٹ میں تاریخی قوانین کی منظوری کے وقت بحث کے بجائے ممکری تنازع پر اپوزیشن اراکین پارلیمان معطل کردیئے گئے۔مرکزی حکومت اہم قوانین کو حتمی شکل دینے سے پہلے ریاستوں کے ساتھ ٹھوس مشاورت نہیں کر رہی ہے۔ آزاد معیشت کی آڑ میں ٹیکنا لوجی اور ٹیلی کام کمپنیوں کو فری ہینڈ دے کر مقامی کاروباری اداروں، روزگار کی فراہمی اور قومی سلامتی کے پہلوؤں کو نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نوآبادیاتی قوانین کو تبدیل کرنے کے عمل میں بحران کی نئی دلدل پیدا کرکے ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب چکنا چور ہو سکتا ہے۔آئیے اس کے کچھ پہلوؤں کو سمجھتے ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی کی۵۲؍ویں رپورٹ کے مطابق بچوں کی ایک متفقہ قانونی تعریف نہ ہونے کی وجہ سے چائلڈ لیبر کے خلاف جنگ کمزور ہے۔ اسی طرح نئے ایکٹ میں ٹیلی کام کی واضح تعریف نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکنالوجی کمپنیاں قانونی ذمہ داریاں پوری کئے بغیر معاشی استحصال کا راستہ ہموار کریں گی۔ ’ٹرائی‘ کی طرف سے جاری کردہ مشاورتی دستاویز کے مطابق، پچھلے سال جاری کئے گئے مسودے میں کہا گیا تھا کہ واٹس ایپ، اسکائپ اور ٹیلی گرام وغیرہ کو قانون کے دائرے میں لایا جائے گا لیکن غیر ملکی ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے لابنگ کے بعد نئے قانون کے دائرہ کار سے او ٹی ٹی سروسیز کو خارج کرنے سے معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔ اسی طرح ایکٹ میں لائسنس کا لفظ ختم کر کے اتھارٹی کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر سے کسی شخص کو سربراہ مقرر کرنے کا قانون، مواصلات جیسے اسٹریٹجک شعبے میں ملک کی خودمختاری کو کمزور کر سکتا ہے۔
 نئے قانون میں فراڈ،دھوکہ  دہی اور دیگر جرائم کیلئے ۳؍ سال قید اور۵۰؍ لاکھ روپے تک کے جرمانے کا انتظام ہے لیکن سم کارڈ کیلئے ’کے وائی سی‘ کے قوانین اور ناپسندیدہ فون کالس کے خلاف جرمانے کی دفعات تو برسوں سے قانون کی کتابوں میں موجود ہیں۔
 نئے قانون کے تحت سیٹیلائٹ اسپیکٹرم کی تقسیم نیلامی کے بجائے انتظامی فیصلے کے ذریعے ہو گی۔ اس سے خاص طور پر ایلون مسک کی اسٹار لنک، امیزون کی ’کوئپر‘ اور ایئرٹیل کی ون ویب جیسی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کا بیڑہ غرق ہونے والا ہے۔
  کانگریس کے رکن پارلیمان کے پاس۳۵۰؍ کروڑ روپے کی نقدی ملنے کے بعد کوئی خاص ہلچل نہیں ہے لیکن تین دہائیوں قبل سیاست میں اس وقت طوفان آگیا تھا جب وزیر مواصلات سکھ رام کے گھر سے تقریباً ۳؍ کروڑ روپوں کی نقدی برآمد ہوئی تھی۔ مطلب صاف ہے کہ آج عوام کے نزدیک بھی بدعنوانی بہت زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ شاید اسی لئے حکومت کو اپوزیشن اس مسئلے پر ٹھیک سے گھیر نہیں پارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK