ان دنوں جس طرح کی افواہیں پروان چڑھ رہی ہیں اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ ہے یا نہیں کہ اس طرح کی افواہیں تو ہر ایک دو ماہ کے بعد زور پکڑتی ہیں اور عوام میں ایک غیر یقینی صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے۔ مگر اس کا اثر نتیش کمار کی صحت پر کچھ بھی نہیں پڑتا۔
EPAPER
Updated: January 02, 2025, 12:41 PM IST | Dr Mushtaq Ahmed | Mumbai
ان دنوں جس طرح کی افواہیں پروان چڑھ رہی ہیں اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ ہے یا نہیں کہ اس طرح کی افواہیں تو ہر ایک دو ماہ کے بعد زور پکڑتی ہیں اور عوام میں ایک غیر یقینی صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے۔ مگر اس کا اثر نتیش کمار کی صحت پر کچھ بھی نہیں پڑتا۔
بہار سیاسی اعتبار سے ایک حساس ریاست ہے اور اس وقت یہاں کی سیاست کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی جنتا دل متحدہ کے ایک درجن ممبرانِ پارلیمنٹ کی بدولت مرکز میں قومی جمہوری اتحادکی حکومت نریندر مودی کی قیادت میں تشکیل پائی ہے۔ اس لئے نریندر مودی پر نہ صرف بہار کی نگاہ ہے بلکہ پورے ملک کی نگاہ ٹکی ہوئی ہے اور اس لئے ان کے سیاسی بیان اور فعالیت پر مسلسل چہ می گوئیاں ہوتی رہتی ہیں ۔ ان دنوں وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنے اعلامیہ ’’پرگتی یاترا‘‘ پر ہیں ۔ واضح رہے کہ کچھ دنوں پہلے انہوں نے خواتین رابطہ یاترا کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر طرح طرح کے سیاسی تبصرے ہونے لگے اور بالخصوص راشٹریہ جنتا دل کے سپریمو لالو پرساد یادو کے تبصرے کے بعد اس یاترا کی جگہ پر اب پرگتی یاترا شروع کی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ نتیش کمار گزشتہ دو دہائیوں سے بہار کی سیاست کے محور ومرکز ہیں۔ ان کے اتحادی کبھی بھارتیہ جنتا پارٹی تو کبھی راشٹریہ جنتا دل رہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ریاست کی کمان ان کے ہی ہاتھوں میں رہی ہے۔ نتیش کمار اکثر عوامی رابطے کے لئے مختلف نام سے یاترا پر نکلتے رہے ہیں اور ان کی ہر ایک یاترا پر قومی سطح پر بحث ومباحثہ کے در وا ہوتے رہے ہیں۔ حسبِ معمول اس بار وزیر اعلیٰ نتیش کمار پرگتی یاترا میں بھی خواتین کے مسائل کو ترجیحات میں شامل کئے ہوئے ہیں ۔ یوں تو ان کے ساتھ ایک درجن محکموں کے پرنسپل سیکریٹری بھی ہیں اور مختلف محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہاہے۔ بالخصوص ترقیاتی اسکیموں پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ وہ خواتین کے مسائل پر نہ صرف توجہ دے رہے ہیں بلکہ آن اسپاٹ اس کے حل کے لئے سرکاری افسران کو حکم بھی صادر کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ نتیش کمار کے وقت میں ریاست بہار میں خواتین کے لئے مختلف طرح کی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے اپنے مختلف یاترائوں کے درمیان خواتین کو خود مختار بنانے کی پہل کی ہے۔ ان دنوں آنگن باڑی سیویکائوں اورجیویکا دیدیوں پر ان کی نظر ہے اور وہ ان سے سیدھے طورپر بات چیت کر کے ان کے مسائل سے روبرو ہو رہے ہیں جس سے پوری ریاست میں ایک مثبت پیغام جا رہاہے اور چوں کہ ریاست میں جیویکا دیدیوں کی ایک بڑی تعداد ہے اس لئے پرگتی یاترا کو سیاسی نظریے سے بھی دیکھا جا رہاہے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب کے مدنظر پرگتی یاترا غیر معمولی اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔ ماضی میں بھی جب کبھی نتیش کمار یاترا پر نکلے ہیں تو اس کا خاطر خواہ فائدہ انہیں حاصل ہواہے۔
بہر کیف! ایک طرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار پرگتی یاترا پر ہیں اور اخباروں کی سرخیوں میں ہیں تو دوسری طرف افواہوں کا بازار بھی گرم ہے، بالخصوص سوشل میڈیا پر بڑے زوروشور سے یہ بحث شروع ہے کہ نتیش کمار ایک بار پھر اپنا پالا بدل سکتے ہیں اور راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ حکومت تشکیل دے سکتے ہیں۔ اگرچہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیاہے لیکن وہ وقتاً فوقتاً عوامی جلسوں میں یہ اشارہ ضرور دے رہے ہیں کہ وہ اب این ڈی اے سے الگ نہیں ہوں گے لیکن حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی سرکردہ لیڈروں کی طرف سے کچھ اس طرح کی بیان بازی ہوئی ہے جس سے یہاں کی سیاست میں ہلچل سی مچ گئی ہے۔ جنتا دل متحدہ کے کئی لیڈروں کی طرف سے بھی کچھ اس طرح کی بیان بازی ہوئی ہے جس سے بھی افواہیں بڑھی ہیں ۔ اسی درمیان وزیر اعلیٰ نتیش کمار پرگتی یاترا کے پہلے دور کے بعد دہلی گئے ہیں ۔ ان کی پارٹی کے ترجمانوں کے ذریعہ یہ کہا جا رہاہے کہ وزیر اعلیٰ اپنی طبی جانچ کے لئے دہلی گئے ہیں اور یہ ان کا ذاتی دورہ ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا دہلی جانا اور خاموش رہنا ایک معمہ سا بن گیاہے۔ دریں اثناء راشٹریہ جنتا دل کے ایک اہم لیڈر بھائی ویرندر کے ذریعہ کہا جا رہاہے کہ نتیش کمار کے لئے راشٹریہ جنتا دل کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے اور اگر وہ آتے ہیں تو ان کا خیر مقدم ہے۔ ان کے اس بیان سے بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ چلائی جا رہی مہم کو طاقت ملی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ واقعی بہار کی سیاست میں پھر کوئی تبدیلی ہونے جا رہی ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ دراصل راشٹریہ جنتا دل کی کوشش ہے کہ بہار میں قومی جمہوری اتحاد کو کمزور کیا جائے اور اگر نتیش کمار قومی جمہوری اتحاد سے الگ ہو جاتے ہیں تو اس کا فائدہ نہ صرف راشٹریہ جنتا دل کو ملے گا بلکہ انڈیا اتحاد بھی مستحکم ہوگا۔ واضح رہے کہ بہار میں حالیہ دنوں میں کئی کئی نئی سیاسی جماعتوں نے سرگرمیاں تیز کی ہیں اس میں پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی بھی ہے اور اس کی فعالیت سے بہار کی سیاسی فضا میں تبدیلی ہونے کے امکانات روشن ہیں اس لئے راشٹریہ جنتا دل اور بایاں محاذ کی پارٹیاں چاہتی ہیں کہ انڈیا اتحاد کے ووٹوں میں انتشار نہ ہو اس کے لئے سب متحد رہیں اور اگر نتیش کمار اپنا پالا بدلتے ہیں تو پھر ریاست میں نئی سیاسی صف بندی کے امکانات روشن خود بخود ہو جائیں گے۔ مگر میرے خیال میں نتیش کمار ایسا شاید ہی کریں گے کہ ان کی پارٹی کے اندر بھی رسّہ کشی کم نہیں ہے اور بالخصوص کئی ایسے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی ہیں جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے تئیں نرم گوشہ رکھتے ہیں اس لئے نتیش کمار کے لئے بھی یہ وقت آزمائش کا ہے اور اس لئے وہ اپنا ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھا رہے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دنوں جس طرح کی افواہیں پروان چڑھ رہی ہیں اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ ہے یا نہیں کہ اس طرح کی افواہیں تو ہر ایک دو ماہ کے بعد زور پکڑتی ہیں اور عوام میں ایک غیر یقینی صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے۔ مگر اس کا اثر نتیش کمار کی صحت پر کچھ بھی نہیں پڑتا کہ وہ آج کے دن میں بہار کی سیاست کے سب سے بڑے نبّاض ہیں۔ ماضی میں بھی انہوں نے اپنی سیاسی بصیرت وبصارت کے ذریعہ یہ ثابت کردیاہے کہ بہار کے عوام میں ان کی پکڑ کتنی مستحکم ہے کہ ان کے اتحادیوں کی سازشوں کے باوجود انہوں نے اپنی اہمیت بر قرار رکھی ہے اور ہمیشہ قیادت ان کے ہی ہاتھوں میں رہی ہے۔