Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

مہاراشٹرمیں لاڈلی بہنوں سے کئے گئے وعدوں کو بجٹ میں نظر انداز کردیا گیا

Updated: March 16, 2025, 1:50 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

وزیر مالیات نے اسمبلی الیکشن سے قبل لاڈلی بہنوں کو جو سبز باغ دکھائے تھے، اس پر کہا کہ میں نے ۲۱۰۰؍ روپے کی بات کبھی نہیں کی تھی۔ بجٹ کے اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے کہ’آمدنی اٹھنی، خرچا روپیا‘ کی طرح سرکار کی گاڑی چل رہی ہے۔

In the budget, Finance Minister Ajit Pawar mentioned several schemes but did not clarify where the money for all of them would come from. Photo: INN.
بجٹ میں وزیر مالیات اجیت پوار نے کئی اسکیموں کا ذکر کیا لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ ان سب کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا؟تصویر: آئی این این۔

مہایوتی سرکار نے زمینی حقیقت کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک بار پھر جملہ بازیوں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ’ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور‘ کے مصداق وزیر مالیات نے اسمبلی الیکشن سے قبل لاڈلی بہنوں کو جو سبز باغ دکھائے تھے، اس پر کہا کہ میں نے ۲۱۰۰؍ روپے کی بات کبھی نہیں کی تھی۔ بجٹ کے اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے کہ’آمدنی اٹھنی، خرچا روپیا‘ کی طرح سرکار کی گاڑی چل رہی ہے۔ ریاست کے سامنے قرض بڑھتا ہی جارہا ہے۔ محصول سے زیادہ سرکاری اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ غیر اردو اخبارات نے مہاراشٹر کے بجٹ پر کس طرح سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 
بجٹ عوامی توقعات کے خلاف ہی رہا
مراٹھی اخبار’پربھات‘ نے اداریہ لکھا ہے کہ’’ وزیر خزانہ اجیت پوار نے اپنا گیارہواں بجٹ پیش کیا۔ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد یہ ان کا پہلا بجٹ تھا۔ انتخابی منشور میں کئی پر فریب اعلانات اور وعدے کئے گئے تھے۔ اس لحاظ سے وعدوں کی تکمیل کیلئے سرکار کون سے قدم اٹھاتی ہے، اس بارے میں بڑا تجسّس تھالیکن اجیت پوار کی بجٹ تقریر سننے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ انہوں نے انتخابی منشور کے تمام وعدوں کو سرے سے خارج کردیا ہے۔ اس بجٹ میں کسانوں کی قرض معافی، بجلی کے بل میں رعایت، لاڈلی بہنوں کیلئے ۲۱۰۰؍ روپے، روزگاروں کیلئے تربیتی اسکیم، زرعی اجناس کو یقینی قیمت کے ساتھ خریدنے کیلئے خاطر خواہ انتظامات جیسے اعلانات متوقع تھےلیکن ان تمام پر توقعات پر پانی پھیر دیا گیا۔ لاڈلی بہنوں کو پہلے کی طرح ۱۵۰۰؍ روپے ملیں گے۔ ۲۱۰۰؍ روپے ملنے کی امید پوری نہیں ہوگی۔ اسمبلی انتخابات سے قبل مختلف برادریوں کو خوش کرنے کیلئے مہا منڈل بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ توقع تھی کہ ان کارپوریشنوں کو خاطر خواہ مالی امداد فراہم کی جائے گی لیکن وزیر خزانہ نے اس سلسلے میں کوئی اعلان نہیں کیا۔ حکومت پر قرض کے بوجھ کو دیکھتے ہوئے یہ توقع بھی نہیں تھی کہ ریاستی حکومت اس مرتبہ کوئی شاندار بجٹ پیش کرے گی لیکن کم از کم یہ امید تھی کہ حکومت الیکشن میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے حوالے سے کوئی مثبت خاکہ پیش کرے گی۔ وزیر خزانہ نے بہت سی اسکیموں اور پروجیکٹس کا اعلان ضرور کیا مگر اس کیلئے فنڈ کہاں سے آئے گا، اس پر وہ خاموش ر ہے۔ ممبئی شہر کیلئے ۶۴ ہزار کروڑ روپے کی کچھ اسکیموں کا اعلان کیا گیا لیکن ادھو ٹھاکرے کے مطابق ان میں سے بیشتر اسکیمیں پہلے ہی سے چل رہی ہیں۔ کل ملا کر بجٹ عوامی توقعات کے خلاف ہی رہا۔ ‘‘
حکومت وعدوں کی تکمیل سے پیچھے ہٹ رہی ہے
ہندی اخبار’نوبھارت ٹائمز‘ ۱۲؍ مارچ کے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ’’حالیہ اسمبلی انتخابات میں بڑی جیت درج کرنے کے بعد جب مہاراشٹر کی مہایوتی سرکار نے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا تو اس کے انتخابی وعدوں پر مالی مسائل کا بوجھ صاف نظر آرہا تھا۔ الیکشن سے قبل کئے وعدوں جیسے لاڈلی بہن یوجنا اور کسانوں کا قرض معاف کرنا، پر حکومت پیچھے ہٹتے ہوئے دکھائی دی۔ پچھلے سال لوک سبھا انتخابات میں مہایوتی کو لگے جھٹکے کے بعد سرکار نے جن دل فریب اسکیموں کا اعلان کیا تھا، ان سے سرکاری خزانے پر تقریباً ۹۶۰۰۰؍کروڑ روپے کا بوجھ پڑا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس بار کے بجٹ میں تخمینہ شدہ قرض اب تمام حدوں کو پار کرچکا ہے۔ آمدنی اور خرچ کے درمیان فرق بھی بڑھ کر ۴۵۸۹۱؍ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ فطری طور پر ریاستی حکومت کے پاس ان وعدوں سے پیچھے ہٹنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں تھا۔ الیکشن سے قبل ووٹرس کا اعتماد جیتنے کیلئے اُس وقت کی سرکار نے نہ صرف لاڈلی بہن اسکیم کا اعلان کیا بلکہ فوری طور پر کچھ قسطیں بھی ادا کیں۔ ایسے میں مجبوریاں چاہے جو بھی ہوں، اُن ووٹرس میں ناراضگی ضرور ہے جو یہ سمجھ رہے تھے کہ الیکشن بعد بھی حکومت اپنے وعدوں کوپورا کرے گی۔ اس معاملے میں مہاراشٹر سرکار تنہا نہیں ہے۔ ‘‘
لاڈلی بہن اسکیم، سرکار کیلئے سیاسی ضرورت بن چکی ہے
مراٹھی اخبار’مہاراشٹر ٹائمز‘ لکھتا ہے کہ’’ بجٹ پیش کرنے کے دوران وزیر مالیات اجیت پوار نے کم از کم کاغذ پر عوامی اسکیموں کے دباؤ اور سرکاری خزانے پر بڑھتے ہوئے بوجھ سے نمٹنے کی کوشش ضرور کی ہے۔ ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا ہے۔ دراصل جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریاستوں کیلئے ٹیکس اصلاحات کرنے کی گنجائش بہت کم بچی ہے۔ اب ریاستی بجٹ سے معاشی تبدیلیوں کے امکانات کافی کم ہوگئے ہیں۔ اس پس منظر میں وزیر خزانہ نے محدود فریم ورک میں اسکیموں اور اعلانات کی بارش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سب سے زیادہ زور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر دیا گیا ہے۔ ان میں ممبئی۔ پونے میسنگ لائن، بندرگاہوں کی توسیع، نوی ممبئی میں انویشن سٹی، ممبئی اور ناگپور میں میڑو کے توسیعی منصوبے شامل ہیں۔ 
 اس بجٹ سب سے زیادہ تجسس یہ تھا کہ انتخابات سے قبل مہا یوتی نے جو دل فریب اسکیمیں شروع کی تھیں، ان پر کتنا خرچ کیا جائے؟ بالخصوص لاڈلی بہنوں کو ماہانہ رقم ادا کرنے کیلئے وزیر خزانہ کیا کریں گے۔ پچھلے جولائی سے مارچ تک لاڈلی بہن یوجنا پر ۳۳؍ ہزار کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ اس پس منظر وزیر مالیات نے اس اسکیم کیلئے ۳۶۰۰۰؍ کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ سرکار کیلئے یہ اسکیم سیاسی ضرورت بن چکی ہے۔ ‘‘
متضاد باتوں کے باوجود بجٹ متوازن ہے
ہندی اخبار ’نوبھارت‘ اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ’’ وزیر مالیات اجیت پوار نے اسمبلی میں ریاست کا متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ بجٹ کے دوران کئی متضاد باتیں سامنے آئیں۔ شروع میں انہوں نے صوبے کی معاشی حالت پر روشنی ڈالی اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سال میں انہوں نے کیا کام کیا۔ 
اجیت پوار نے کچھ نہیں چھپایا بلکہ صاف صاف بتایا کہ مہاراشٹر میں زرمبادلہ کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالیاتی خسارہ ایک لاکھ ۳۶؍ ہزار۲۳۵؍ کروڑ روپے ہے۔ شروع میں کی گئی میٹھی میٹھی گفتگو کی وجہ سے سب کی نظریں وزیر خزانہ پر مرکوز تھی کہ اب دیکھو ان کی زنبیل سے کیا نکلتا ہے؟یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ مہاراشٹر صنعتی ترقی میں اول نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ داؤس میں ۶۳؍ کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔ ملک کی ترقی میں مہاراشٹر کا حصہ۱۵ء۴؍ فیصد ہے۔ ممبئی کو گروتھ سینٹر بنانے کا عزم دہراتے ہوئے اجیت پوار نے کہا کہ ممبئی میں موجود بندر گاہ کو ڈیولپ کرنے کیلئے ۴۸۴؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK