• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رفیع صاحب نے مراٹھی میں گایا تھا ماہی گیروں کا یہ گیت

Updated: September 18, 2023, 1:53 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai

مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی گیارہویں قسط میں مراٹھی شاعرہ وندنا وٹنکر کا لکھا ہوا یہ گیت ملاحظہ کریں جو شوخی بھرے جذبات کا ترجمان ہے۔

The songs that Muhammad Rafi has sung for Marathi films are also memorable. Photo: INN
محمد رفیع نے مراٹھی فلموں کیلئے جن گیتوں کو آواز دی ہے وہ بھی یاد گار ہیں۔ تصویر:آئی این این

بالی ووڈ کے لیجنڈ گلوکار، شہنشاہ ِترنم محمد رفیع نے ہندی کے علاوہ کونکنی، بھوجپوری، پنجابی، اڑیہ ، بنگالی ، سندھی ، کنّڑ، گجراتی، تیلگو اور میتھلی کے ساتھ انگریزی فارسی، عربی اور ڈچ زبانوں میں بھی گیت گائے ہیں ۔ ویسے ہی انہوں نے مراٹھی فلموں کے لئے بھی اپنی آواز دی ہے۔ اس میں ’ارے دکھی جیوا (اے غم دل )‘، ’نکو بھویہ واڈا نکو گاڑی گھوڑا (نہ بنگلہ چاہئے نہ گاڑی گھوڑا )‘،ہسا ملانا ہسا (ہنسو بچو ہنسو )، پربھو تو دیالا(خدا بڑا رحم دل ہے تو ) جیسے کئی گانے ہیں جہیں رفیع صاحب کی آواز نے یادگار بنادیا ہے۔ لیکن وندنا وٹنکرجو مراٹھی کی معروف شاعرہ ہیں ان کی خوش قسمی یہ تھی کہ ان کےلکھے گئے کم از کم ۷؍ گانے رفیع صاحب نے گائے ہیں جن میں ’شودھیسی مانوا (خدا کو تم مندروں میں کیوں ڈھونڈ رہے ہو)‘، ہا روسوا سوڑ سکھے (میرے محبوب یہ روٹھنا چھوڑ دو )‘، ایسے ۷؍ گانے ہیں جنہیں رفیع صاحب نے اپنی آواز دے کر ان گانوں کی کشش میں چار چاند لگادئیے ہیں ۔ ان نغموں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ انہیں شریکانت ٹھاکرے نے ہی موسیقی سے سجایا تھا ۔ شریکانت ٹھاکرے شیو سینا کےبانی بال ٹھاکرے کے چھوٹے بھائی تھے اور راج ٹھاکرے انہی کے فرزند ہیں ۔ وندنا وٹنکر نے ۷۰۰؍ سے زیادہ نغمے لکھے جبکہ ۱۵؍ سو کے قریب نظمیں لکھی ہیں ۔ ۱۹۳۱ء میں ان کی پیدائش ہوئی جبکہ ۲۰۱۱ء میں ان کا انتقال ہوا۔

یہ بھی پڑھئے: والدہ کے انتقال پرجذباتی خراج عقیدت

وندناوٹنکر صرف شاعرہ اور نغمہ نگار ہی نہیں تھیں بلکہ انہوں نے سماجی موضوعات پر کافی بہترین ڈرامے بھی لکھے جبکہ ان کے ذریعے بچوں کے لئے لکھے گئے ڈراموں پر الگ سے گفتگو کی جاسکتی ہے ۔سی آئی ڈی سیریل کے اے سی پی شیواجی ساٹم نے پہلی دفعہ اسٹیج پر وندنا وٹنکر کے لکھے ہوئے ڈرامے ’رابن ہڈ ‘میں کام کیا تھا ۔ اس گانے میں جو دوسری آواز ہے وہ پشپا پاگ دھرے کی ہے ۔ وہ عبد الرحمان خاں صاحب کی شاگرد تھیں ۔ انہوں نے طلعت محمود کے ساتھ کافی اسٹیج شوز بھی کئے۔ ہندی فلموں میں خون کا بدلہ خون ، بن ماں کے بچے اور مقدر کی بات میں اوپی نیر کی موسیقی میں گانے گائے ۔ ’اتنی شکتی ہمیں دینا داتا ‘ میں بھی ہم ان کی آواز سن چکے ہیں ۔ زیرنظر یہ گیت دوگانا ہے۔آئیے سنتے ہیں : 
رفیع : اگَ پوری سنبھال دریالا طوفان آئے لے بھاری 
پشپا : لاٹ پرتی چی بھناٹ ہوئون آبھالی گھے ئی بھراری 
(اے لڑکی خود کو تو سنبھال لے، اپنا خیال رکھ ، آج ہمارے پیار کے سمندر میں طوفان آیا ہے اوربہت زوردار آیا ہے۔ دھیرے اٹھنے والی عشق کی لہرپیار میں پاگل ہوکر آسمان چھولے گی ایسا لگتا ہے۔ اس لئے ذرا سنبھال کر ) 
رفیع :نائے بھینار گَ یے ئو دے پانیالا بھرتی 
پشپا :ماجیا ہورینچے سوکان تجیاچ ہاتی 
رفیع :نائو ہاکین میں کاپیت پائوس دھارا 
پشپا :منی ٹھسلا رَ تجا ہیو مردانی تورا 
رفیع: جالیانت گائولی سونیری ماسلی 
پشپا : نکو کرو شرجوری 
(جوار بھاٹا آ ئے یا دریا میں تلاطم، پانی سے میں نہیں ڈرتا اور نہ ڈروں گا، میری کشتی کی پتوار تمہارے ہاتھ میں ہے۔ بارشوں کی دھار و رفتار کاٹ کر میں کشتی کو پار لگادوں گا۔تیری یہی خودداری اور تیرا یہ رنگ ڈھنگ مجھے پسند آیا۔میرے جال میں سونے کی مچھلی پھنسی ہے یعنی تو مجھے ملی ہے ۔اب تو منہ زور باتیں نہ کر۔)
رفیع : تجیا ڈولیات گَ گھومتوئے وادلوارا 
پشپا :تجیا بھوتی رَ پھرتوئے مناچا بھنورا 
رفیع :تلا بگون گَ ادان آئے لا منالا 
پشپا : تجیا پرتی چَ کاہور جالی جیوالا 
رفیع : سٹنا ر نائے گَ ٹوٹنا ر نائے گَ
پشپا : تجی نی ماجی جوری 
(تیری آنکھوں میں طوفان نظر آرہا ہے۔ تیرے ارد گرد میرے من کا بھنور گھوم رہا ہے۔تجھے دیکھ کر میرے من میں جوار اٹھ رہا ہے۔تیری محبت کی بے سکونی اور بے قراری میری جان میرے دل و جاں میں اتر گئی ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ اب تیری میری یاری، یہ ملنا جلنا ،ٹوٹنے والا نہیں اور نہ رکنے والا ہے۔)
رفیع:می آنین تلا جرتاری انجیری ساڑی 
پشپا : ملا پائولی رَ پرتی چی دولت نیاری 
رفیع: می جھونجار ، ساجری تو ماجھی نوری 
پشپا : تجیا سنگتی نَ چاکھین سرگاچی گوری 
رفیع: تھاٹات ماٹات گلّابی بنگلہ 
پشپا : باندو یا دریاکناری 
(میں تمہارے لئے انجیری رنگ کی ساڑی لائوں گا۔ مجھے محبت کا خزانہ مل گیا ہے۔ میں ہر پل جوجھنے والا آدمی ہوں لیکن تم میری شریک حیات بنو گی۔ تمہارے ساتھ میں جنت کی مٹھاس چکھ لوں گا ۔ ہم ساحل پر دھوم دھام سے اور بڑی شان سے ایک بنگلہ بنائیں گے۔)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK