• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

راہل، اکھلیش اور تیجسوی سے بی جے پی لیڈروں کی نیند حرام

Updated: May 26, 2024, 4:18 PM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

صحافی پریہ سہگل نے ۲۰۱۸ء میں شائع ہونےوالی اپنی کتاب ’دی کنٹینڈرس‘ میں ایک پیش گوئی کی تھی۔ کتاب کے مطابق ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں راہل گاندھی، اکھلیش یادو اور تیجسوی یادو کچھ اچھا کریں گے۔

Rahul Gandhi. Photo: INN
راہل گاندھی ۔ تصویر : آئی این این

معروف صحافی پریہ سہگل نے ۲۰۱۸ء میں شائع ہونےوالی اپنی کتاب ’دی کنٹینڈرس‘ میں ایک پیش گوئی کی تھی۔ کتاب کے مطابق ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں راہل گاندھی، اکھلیش یادو اور تیجسوی یادو کچھ اچھا کریں گے۔ پریہ سہگل نے یہ بھی کہا تھا کہ تیجسوی بہار، اکھلیش اترپردیش اور راہل گاندھی ملک کی ۱۲؍ ریاستوں پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے اوراس کی مدد سے نئی دہلی میں اپنی طاقت میں اضافہ کریں گے۔ یہ پیش گوئی انہوں نے اُس وقت کی تھی جب ملک میں راہل گاندھی اوران کی سیاست کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا تھا۔ انہوں اپنی ’بھارت جوڑو یاترا‘ شروع نہیں کی تھی بلکہ اُس وقت انہیں ’بھارت جوڑو مہم‘ کا شاید خیال بھی نہ آیا رہا ہو۔ اسی طرح ۲۰۱۷ء میں یوپی کے اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعداکھلیش یادو اقتدار سے بے دخل ہوچکے تھے اور ’زمین کے بدلے ملازمت ‘ کے کیس میں سرکاری ایجنسیاں تیجسوی کے گرد اپنا گھیرا تنگ کررہی تھیں۔ ایسے میں یہ کہنا کہ یہ تینوں نوجوان ۶؍ سال بعد ہندوستانی سیاست کا محور و مرکز ہوں گے، بہت بڑی بات تھی۔ آج کی تاریخ میں ان کا دعویٰ سچ ثابت ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ 
ہندوستانی سیاست میں آج ان تینوں کی کیاحیثیت ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اپنی ہر تقریر میں انہیں تینوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ وہ انہیں شہزادہ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ انہیں تینوں سے خوف زدہ ہیں۔ پریہ سہگل کی پیش گوئی سچ نہ ثابت ہو، اس کیلئے بی جے پی نے یوپی اور بہار پر خاص توجہ دی اور پوری کوشش کی کہ ان دونوں ریاستوں میں ’انڈیا‘ اتحاد مضبوط نہ ہونے پائے۔ اس کیلئے اس نے نتیش کمار اور جینت چودھری کو اپنے خیمے میں لانے کیلئے اپنی پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف جاکر کام کیا۔ زندگی بھر آر ایس ایس کی مخالفت کرنے والے کرپوری ٹھاکر اور چودھری چرن سنگھ کو’بھارت رتن‘ دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: یہ دیکھنا چاہئے کہ۱۴۰؍ کروڑ ہندوستانیوں کا مستقبل کن ہاتھوں میں ہے؟

بی جے پی کی ان تمام کوششوں کے باوجود یہ تینوں لیڈران آج ہندوستانی سیاست پر چھائے ہوئے ہیں اور بی جے پی کی جیت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن کر کھڑے ہیں۔ کمر کی شدید تکلیف کے باوجود تیجسوی یادو نے لوک سبھا انتخابات کے دوران ۲۰۰؍ سے زیادہ ریلیاں کرکے ایک تاریخ مرتب کی ہے۔ ریلیوں میں بھیڑ کا آنا کوئی اہم بات نہیں ہے، اہم بات یہ ہے کہ ان کی ریلیوں میں آنے والے بھیڑ کا حصہ نہیں بنتے بلکہ وہاں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔ تیجسوی کی ایک ایک ادا پر وہاں کے نوجوان فدا دکھائی دیتے ہیں۔ مودی کی پہچان جہاں پانچ کلو راشن دینے والے کےطور پر ہوتی ہے، وہیں تیجسوی نے اپنی پہچان’سرکاری نوکری دینےوالے‘ کے طور پر بنائی ہے۔ ان دنوں ۲۱؍ مئی کو پٹنہ ایئرپورٹ کی تیجسوی کے ساتھ ایک چھوٹی سی بچی کی وہ تصویر خوب وائرل ہورہی ہے جس میں تیجسوی یادو کے اس سوال پر کہ کیا آپ مجھے جانتی ہیں ؟ اس بچی نے کہا کہ ’’ہاں ! آپ وہی ہیں نا جو سب کو نوکری دیتے ہیں۔ ‘‘ ان کی اس پہچان نے نتیش اور مودی کے ساتھ ہی بی جے پی کے تمام لیڈروں کی نیند حرام کررکھی ہے۔ 
 اترپردیش میں اکھلیش یادو کا جلوہ ہے۔ ان دنوں وہ جہاں جہاں جاتے ہیں، انہیں دیکھنے کیلئے اتنے لوگ جمع ہوجاتے ہیں کہ ’نظم و نسق‘کی تشہیر پر پانی کی طرح پیسہ بہانے والی یوگی حکومت کے نظم و نسق کی شبیہ پر پانی پھرجاتا ہے۔ الہ آباد اور اعظم گڑھ کی ریلیوں میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دکھائی دے رہا تھا۔ 
 رہی بات راہل گاندھی کی، تو حالیہ برسوں میں انہوں نے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی اپنی ایک مضبوط شبیہ بنائی ہے۔ مودی زبان سے انہیں خواہ کچھ بھی کہیں لیکن اس بات سے سبھی واقف ہیں کہ آج کی تاریخ میں وہ اگر کسی سے ڈرتے ہیں تو وہ راہل گاندھی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان تینوں کی محنت کتنی رنگ لاتی ہے اور عوامی توقعات پر وہ کس حد تک پورے اُترتے ہیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK