• Thu, 13 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

راہل گاندھی ایک ایسے لیڈر ہیں  جو نقصان کے خوف سے سچ بولنے سے احتیاط نہیں کرتے

Updated: February 13, 2025, 3:37 PM IST | Mumabi

ایسا لگتا ہے کہ راہل گاندھی ملک میں دوسری’بہوجن انقلاب‘ کیلئے ایک سنجیدہ تیاری کر رہے ہیں۔ یہ انقلاب نمائندگی یا شراکت کے سوال کو طاقت کے ذرائع پر’کنٹرول‘ سے جوڑ رہا ہے۔

Rahul Gandhi is the pioneer of social justice movement in the country. Photo: INN
راہل گاندھی ملک میں سماجی انصاف کی تحریک کے علمبردار ہیں۔ تصویر: آئی این این

 دہلی میں ’بہوجن‘ دانشوروں کے درمیان سماجی انصاف کے محاذ پر کانگریس کی ناکامی کو کھلے دل سے تسلیم کرنا اور کیوبا کے عظیم انقلابی فیڈل کاسترو کی کہانی سنانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ راہل گاندھی، فوری ناکامیوں کی فکر کئے بغیر، کانگریس کو دوسرے ’بہوجن‘ انقلاب کی محرک قوت بنانا چاہتے ہیں۔  ۱۵؍ اگست۱۹۴۷ء کو حاصل ہونے والی آزادی محض اقتدار کی منتقلی نہیں تھی۔ اس نے ایک ایسے ہندوستان کو جنم دیا تھا جو ماضی میں کبھی موجود نہیں تھا۔ پہلی بار، مزدوروں، کسانوں اور کاریگروں کو جو ہندوستان کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہے، کو اپنے فیصلے خود کرنے کا حق ملا تھا۔ ایک زمیندار اور اس کے کاشتکار کو’ایک ووٹ‘ ڈالنے کی مساوی طاقت کے ساتھ ایک ہی لائن میں کھڑا کیا گیا تھا۔ پہلی بار عورتوں کو قانونی طور پر مردوں کے تسلط سے آزاد کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر یہ ’آزادی‘ سماجی طور پر دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات، انتہائی پسماندہ طبقات اور خواتین کیلئے ’بے مثال‘ تھی۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے دور میں بچوں سمیت سیکڑوں ماورائے عدالت قتل: اقوام متحدہ

آئین نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کرکے مساوات کے اصول کو مزید گہرا کیا۔ یہ ہندوستان کا ’پہلا بہوجن انقلاب‘ تھا جسے آئین نے تحفظ فراہم کیا تھا۔ آئین وہ کتاب ہے جس نے پہلی بار اس برصغیر میں قانونی طور پر سب کو برابر کا شہری تسلیم کیا۔زمینداری کا خاتمہ، ہندو کوڈ بل، پبلک سیکٹر کی تشکیل، آزادی کے ساتھ ساتھ دلتوں اور آدیواسیوں کیلئے ریزرویشن، بینکوں کا قومیایا جانا اور سبز انقلاب وغیرہ ایسے بہت سے انقلابی اقدامات اٹھائے گئے جنہوں نے پہلی بار ہندوستان کی ’بہوجن‘ آبادی کو پنکھ دیئے۔ لیکن اب اس طرح کی اسکیموں کا آسمان ان کے اُڑان بھرنےکیلئے بہت چھوٹا ہو گیا ہے۔ یہی نہیں، کانگریس پارٹی جو اس انقلاب کی بردار تھی، وہ بھی وقت کے ساتھ ساتھ اپنے وعدوں سے انحراف کرتی چلی گئی، جس کا اعتراف اب راہل گاندھی کھلے دل سے کررہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK