Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

روزہ ذیا بیطس کے مریضوں کیلئے رحمت ہوسکتا ہے!

Updated: March 02, 2025, 12:51 PM IST | Dr Mirza Zahid Baig | Mumbai

کھانے پینے پر قابو اور احتیاط کے ذریعہ شوگر کے مریض اپنی صحت کی بہتر فکر کرسکتے ہیں اور رمضان المبارک کی رحمتوں سے فیضیاب بھی ہوسکتے ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

کیا ذیابیطس کے مریض رمضان میں بے خوف و خطر پورے روزے رکھ سکتے ہیں ؟ کیا روزے سے مرض میں افاقہ ہوتا ہے یا مرض بڑھ سکتا ہے؟ سحر و افطار کے وقت ایسے مریض کیا احتیاط برتیں ؟ گولیاں یا انسولین کن اوقات میں لیں ؟ ایسے کئی سوال ذیابیطس کے مریض اکثر پوچھتے ہیں۔ شیخ ابراہیم صاحب (عمر ۵۵ سال) گزشتہ ۳۷ سال سے اس مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کا تجربہ یہ ہے کہ اگر چند باتوں کی احتیاط برتیں مریضوں کو رمضان کے روزہ سے کافی افاقہ ہو جاتا ہے جبکہ محمد جمیل صاحب (عمر ۴۴ سال) پچھلے کچھ سال سے اس مرض میں مبتلا ہیں، کہتے ہیں کہ روزہ کی حالت میں ان کوبے حد بھوک اور پیاس محسوس ہوتی ہے، خون میں شکر کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے یا کم ہو جاتی ہے تب ڈاکٹر کے مشورہ پر انہیں روزے ترک کر دینے پڑتے ہیں۔ مشہور و معروف ڈاکٹر شفیق پٹھان صاحب جنہوں نے چار دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک ایسے مریضوں کا علاج کیا، کہتے ہیں کہ وہ مریض جو انسولین کی کثیر مقدار لینے پر مجبور ہیں یا جن کے خون میں شکر کی مقدار ۳۰۰ ؍ ملی گرام فیصد سے زیادہ ہو ایسے مریضوں کو روزہ رکھنے سے خطرہ کا اندیشہ رہتا ہے اور کبھی کبھی ایسی حالت میں انہیں روزہ چھوڑنے کی صلاح دینی پڑ تی ہے جس کیلئے دین میں گنجائش ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ایسے مریض روزہ رکھنا چاہیں تو ماہ رمضان سے کم از کم ایک مہینہ پہلے سے دواؤں اور پرہیز کے ذریعے اپنے خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کریں اور رمضان کے روزوں میں بھی اس طرح احتیاط برقرار رکھیں تو وہ بے خطر روزہ رکھ سکتے ہیں۔ انسولین پر منحصر مریضوں کیلئے یہ صلاح دی جاتی ہے کہ سحری کے وقت انسولین کے ساتھ ساتھ وہ ٹھوس نشاستہ آمیز Carbohydrate Complex غذائیں شامل کر لیں تو روزہ کے دوران بدن میں شکر کی یکلخت کمی( Hypoglycemia ) سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کو وہ پھلوں سے روزہ کھولنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ برٹش میڈیکل جنر ل (نمبر ۶۸۹۹، جلد ۳۰۷، صفحہ ۲۹۲) میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق انسولین کے بجائے گولیوں پر منحصر جو مریض ماہ رمضان میں باقاعدگی سے روزہ رکھتے ہیں اگر بد پرہیزی نہ کریں تو اپنے مرض کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرتے ہیں بہ نسبت ان کے جو روزہ نہیں رکھتے۔ محقق ڈاکٹر عبدالقادر کے مطابق ایسے مریضوں کو صبح لی جانے والی ذیابطیس کی گولیوں کے بجائے صبح، افطار کے وقت یا رات کے کھانے سے پہلے لینا چاہیے اور شام کو لی جانے والی گولیاں بہ وقت سحری لیا کریں اور اگر وہ ایک مزید خوراک دوپہر میں لیتے آئے ہوں تو اُنہیں اس خوراک کو افطار یا رات کے کھانے سے پہلے لینا چاہے اور شام کی گولیاں بہ وقت سحری لیاکریں۔ ان کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے سے مریضوں کو خون میں شکر کی اچانک کمی کی شکایت ان شاء اللہ نہیں ہوگی اور خون میں شکر مناسب مقدار میں رہے گی۔ انہوں نے ایک خاص ہدایت یہ بھی دی ہے کہ ایسے مریض رمضان کے دنوں میں افطار اور سحری کے درمیان خوب پانی پیا کریں تاکہ ان کے گردے صحیح کام کرسکیں۔ یہاں تنبیہ کے طور پر عرض ہےکہ اپنے ڈاکٹر کی صلاح لئے بغیر مریض دوا کی مقدار اور اوقات میں تبدیلی نہ کریں۔ حکیم محمد سعيد (مرحوم) کے مطابق افطار و سحر میں عموماً کچھ لوگ تلی ہوئی یا زیادہ مرچ مسالوں والی اشیاء استعمال کرتے ہیں جو اس ماہ کی روح اور اسپرٹ کے خلاف ہیں۔ کھانے پینے میں تنوعاتِ كثيره مختلف قسم کے زیادہ کھانے نقصان دہ ہیں۔ افطار کے بعد رات کے کھانے اور پھر سحری میں ہم جتنا کھا لیتے ہیں وہ ہماری جسمانی ضرورت سےزیادہ ہے جو غیر فطری بھی ہے، ہمیں اس کا احساس كرنا چاہیے۔ دُعا ہے کہ رب العالمین تمام مریضوں کو صحت سے نوازے اور رمضان کے روزوں کی توفیق دے نیز اُن کی حفاظت فرمائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK