Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

خواتین رمضان کیسے گزاریں ؟ (۱)

Updated: March 09, 2025, 12:46 PM IST | Shagufta Umer | Mumbai

خواتین کو چاہئے کہ اپنے پاس موجود سونے کے زیورات، جائیداد یا جمع شدہ رقم پر اہتمام کے ساتھ تعین کر کے اپنی زکوٰۃ ادا کریں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں زندگی، ایمان اور صحت کی حالت میں ایک دفعہ پھر رمضان گزارنے کی سعادت عطا کی، جوکہ ہمارے گناہوں کی مغفرت اور جنت کے حصول کے ساتھ ہماری تربیت کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جن کی مہلت ِ عمل اس رمضان کی آمد سے پہلے ہی ختم ہو گئی اور وہ زندگی کے سفر کے اگلے مرحلے میں داخل ہو گئے، جہاں اب اپنے اعمال کے ذریعے مغفرت اور بلندیٔ درجات کا موقع ختم ہو گیا۔ البتہ صدقۂ جاریہ کے کاموں اور اولاد کی دعاؤں کے فیض سے اجر کا ایک راستہ باقی رہ گیا۔ 
فرضیت و فضیلت ِ رمضان
رمضان کی فرضیت، فضیلت اور مقاصد کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ میں ارشاد فرمایا: ’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔ اور اے نبیؐ! میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں بتادو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے میں اس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں۔ لہٰذا انھیں چاہئے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں۔ (یہ بات تم انہیں سنا دو) شاید کہ وہ راہِ راست پا لیں۔ ‘‘ (البقرہ: ۱۸۵- ۱۸۶)
اب جب ہم نے رمضان کو پا لیا تو ہم پر اس ماہ کے تمام روزے رکھنا فرض ہوگئے۔ کتنا رحیم ہے وہ پروردگار جس نے فرضیت کے حکم کے ساتھ ہماری کمزوریوں اور مجبوریوں کا لحاظ رکھتے ہوئے اس میں استثنیٰ بھی عطا فرما دیا، یعنی بیماری یا حالت ِ سفر میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت۔ البتہ عذر دور ہونے کے بعد ان روزوں کی تعداد بصورتِ قضا پوری کرنا ہوگی۔ مرض میں رخصت سے مراد کسی قسم کا دائمی مرض بھی ہے جیسے ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور گردوں کے امراض وغیرہ، اور انتہائی شدید مرض جیسے کینسر یا ہیپیٹائٹس و دیگر، یا معمولی تکلیف جیسے بخار ہو جانا اور ڈائریا و ہیضہ وغیرہ ہوجانا۔ نیز خواتین کے لیے حمل کی صورت میں، جب کہ خاتون یا بچے کو نقصان پہنچنے کا امکان ہو، اور رضاعت کے دوران بھی اگر بچے کا محض ماں کے دودھ پر انحصار ہو اور ماں بھوک پیاس برداشت نہ کر پائے تو اسے اس شرعی عذر سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ہے۔ اگر کسی بھی قسم کا شرعی عذر دور ہو جائے تو ان روزوں کی قضا لازم ہوگی۔ دائمی مرض کی صورت میں فدیہ دینا ہوگا اور وقتی عذر کی صورت میں فدیہ لازم نہیں، لیکن دے دینا افضل ہوگا کیونکہ زندگی کا کوئی بھروسا نہیں، کیا معلوم قضا رکھنے کی مہلت ہی نہ ملے۔ یہ تمام آسانیاں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سبب ہیں جو اپنے احکام کے ذریعے ہمیں تکلیف اور مصیبت میں ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ مغفرت اور اجر عطا کرنا چاہتا ہے۔ 
رمضان کی فضیلت کی وجہ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک میں قرآن کے نزول کو قرار دیتے ہوئے اس ہدایت عظمیٰ پر شکر گزار ہونے کی تاکید کی ہے۔ دورانِ رمضان ہرروز اپنی نیت کو تازہ کریں، اپنے عزم کو پختہ کریں کہ رمضان کی اہمیت، فضیلت، پیغام اور مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے معمولات کو ترتیب دوں گی اور روزوں کے مقاصد تک پہنچنے کی کوشش کروں گی۔ 
قرآن مجید سے تعلق
اس ماہ مبارک میں ہمیں جس چیز کا سب سے زیادہ اہتمام کرنا ہے وہ قرآن مجید کی صحبت اور معیّت ہے۔ تلاوت و سماعت ِ ترجمہ و تفسیر دورۂ قرآن اور قیام اللیل کے ذریعے قرآن کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنے کی استعداد پیدا کرنا ضروری ہے۔ تلاوت کی مقدار کے حوالے سے تراویح کے ذریعے ایک پارہ روزانہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اگر دورۂ قرآن کی محفل میں شرکت ممکن نہ ہو تو مستند وہاٹس ایپ پر ترجمہ و تفسیر کے گروپ میں شمولیت اختیار کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ناظرہ قرآن پڑھتے وقت کم از کم ایک رکوع کا ترجمہ ہی سمجھ کر پڑھ لیا جائے اور رفتہ رفتہ ترجمے کو بعد از رمضان مکمل کر لیں۔ اگر کسی جگہ خواتین کی تراویح کا اہتمام ہو تو ضرورشرکت کی کوشش کریں۔ بصورتِ دیگر گھر میں ہی تراویح پڑھیں۔ 
انفاق فی سبیل اللہ
ایک حدیثِ رسولؐ میں روزے کو ہمدردی کا مہینہ بھی قرار دیا گیا ہے جس میں کسی روزہ دار کو افطار کروانے کے جو ذرائع بھی میسر ہوں اجر کا باعث بتائے گئے ہیں، خواہ ایک کھجور، دودھ، لسی اور پانی کا ایک گھونٹ ہی ہو۔ البتہ اپنے وسائل کے مطابق مستحق روزہ داروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانے کا اہتمام ضرور کریں کہ اس کا اجر قیامت کے دن حوضِ کوثر سے سیرابی ہے۔ فرائض کے ستّر گنا اجر کی بنیاد پر اکثر لوگ ترجیحاً رمضان میں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ خواتین کو چاہئے کہ اپنے پاس موجود سونے کے زیورات، جائیداد یا جمع شدہ رقم پر اہتمام کے ساتھ تعین کر کے اپنی زکوٰۃ ادا کریں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ عورت کی ذاتی ملکیت (زیورات، جائیداد و نقد رقوم) پر شوہر کیلئے زکوٰۃ دینا لازم نہیں۔ یہ شوہر کا حُسن ِ سلوک ہے کہ وہ اپنی بیوی کی طرف سے زکوٰۃ ادا کر دے۔ چنانچہ اگر شوہر کیلئے ممکن نہ ہو تو اپنی زکوٰۃ ادا کرنا ایک خاتون کی اپنی ذمہ داری ہے۔ اگر آپ کا کوئی ذریعۂ آمدنی نہ ہو تو اپنے زیورات میں سے بیچ کر ادا کریں کیونکہ اس معاملے میں لاپروائی آخرت میں بہت بڑے عذاب سے دوچار کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں زکوٰۃ کے احکام کو پڑھنے اور سمجھنے کی ضرور کوشش کریں۔ 
 (جاری)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK