Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

رمضان ڈائری: دست طلب بڑھاؤ کہ رمضان آ‌گیا

Updated: March 01, 2025, 4:14 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

فرزندان توحید کی انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہے اورچاند بھی بادلوں کو چیر کر اپنا دیدار کرانے کا منتظر ہے۔

Moon, Ramadan and shopping... where it is the first fast they are also busy and where it will be tomorrow they are also preparing. Photo: INN
چاند، رمضان اور خریداری… جہاں پہلا روزہ ہے وہ بھی مصروف ہیں اور جہاں کل ہوگا وہ بھی تیاری کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

فرزندان توحید کی انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہے اورچاند بھی بادلوں کو چیر کر اپنا دیدار کرانے کا منتظر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہرو مضافات میں مسجدوں کے منبروں سے اٹھنے والی صداؤں میں اس کی آمد سے ایک عشرہ قبل سے ہی ہر نماز میں رمضان المبارک کا ذکر خیر ہو رہا ہے اور اب اس رحمتوں، برکتوں اور عبادتوں والے مہینے سے فیض یاب ہونے کیلئے ہر خاص و عام نے پابندی سے پنج وقتہ نمازوں ، تلاوت قرآن اور نمازِ تراویح کا اہتمام کرنے کے لئے اپنے معمولات طے کرلیا ہے۔ ایک طرف جہاں شہر اور مضافات میں مساجدوں ، اداروں میں روایت کے مطابق نماز تراویح کے لئے حفاظ کا خصوصی اہتمام کر لیا گیا ہے۔ وہیں افطار کا نظم کرنے کے لئے مساجد کے ٹرسٹیان کے ساتھ ہی عوام نے بھی اس کار خیر میں حصہ لینے کیلئے باقاعدہ اپنا نام درج کرا دیا ہے۔ 
 شہر کی اکثر مساجد میں افطار اور تراویح کے انتظامات سے متعلق عرب مسجد، مدنپورہ بڑی مسجد، جونی مسجد، فائن ٹچ مسجد، مینارہ مسجد، کرافورڈ مارکیٹ کی جامع مسجد و شہر کی دیگر مساجد کے ٹرسٹیان اور مصلیان سے استفسار کرنے پر یہ معلوم ہوا کہ حسب سابق بعض مساجد میں مسجد کا امام ہی تروایح کے فرائض انجام دیتا ہے تو اکثر مساجد، مدارس اور تروایح کیلئے خصوصی انتظامات کرانے والے ادارے شہر ہی نہیں بلکہ ملک کی مختلف ریاستوں سے خصوصی حفاظ کا اہتمام کرتے ہیں۔ البتہ اکثر و بیشتر مساجد میں کہیں ڈھائی سو، ۵؍ سو تو کہیں ۷؍ سو اور ۱۰۰۰؍ روزاداروں کے لئے افطار ی کا خصوصی انتظام عوام اور مخیر حضرات کے تعاون سے ہی کیا جاتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:حضرت آدم ؑ کی تخلیق، حضرت حواؑ کی پیدائش، ممنوعہ درخت اور شیطان کا حسد

رمضان کی خیرو برکت اور تیاریوں پر خالد شیخ نامی ایک مسجد کے خدمتگار نے اپنے جذبات کو اس انداز میں پیش کیا ؎
چشم بار ہو کہ مہمان آگیا
دامن میں الٰہی تحفہ ذیشان آگیا
بخشش بھی، مغفرت بھی، جہنم سے بھی نجات 
دست طلب بڑھاؤ کہ رمضان آگیا 
اور 
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشش پہ آتا ہے جب امت کے گناہوں کو
تحفے میں گناہ گاروں کو رمضان دیتا ہے
  رمضان المبارک کی آمد پر نماز جمعہ کے خطبہ میں ایک مسجد کے امام نے عوام الناس کیلئے ایک واقعہ کے حوالہ سے یہ پیغام بھی دیا کہ رمضان میں ایک فقیر نےحضرت علیؓ کے گھر عین افطار کے وقت دستک دی۔ حضرت علیؓ نے حضرت فاطمہؓ سے کہا کہ افطار کا جو نظم ہے وہ سب اس صدا لگانے والے کو دے دو، ہم نمک اور روٹی سے روزہ کھول لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حدیث کا مفہوم بہت واضح ہے اورہمیں بھی اس پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔ رمضان المبارک میں شہر اور مضافات میں عوامی مصروفیات کا جائز لینے پر پتہ چلا کہ، شہر کے کئی ڈاکٹرس، انجینئر س اور دیگر اعلیٰ منصب پر فائز افراد نے نہ صرف پانچوں وقت کی نماز، اور تراویح بلکہ قرآن پاک کی تلاوت کا اہتمام کچھ اس طرح کیا ہے کہ کوئی پورے مہینے میں ۵؍ تو کوئی ۱۰؍ یا اس سے زائد بار پورا کرتا ہے۔ 
 برکتوں اور رحمتوں والے اس ماہ مبارک میں شہر کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو نہ صرف شہر کے الگ الگ حصوں میں مسافروں ، مزدور طبقوں کے لئے بلکہ اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کے لئے افطار کا نظم کرتا ہے بلکہ شہر اور مضافات میں ایسے کئی مخیر حضرات بھی موجود ہیں ، جو نہ صرف زکوٰۃ کو مستحقین تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ پورے مہینے کا راشن اور ضروریات کی دیگر چیزوں کو اکٹھا کرکے رمضان کٹ کے نام سے بڑی تعداد میں تقسیم کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ 
 اس سلسلہ میں ایک صاحب خیر کا کہنا تھا کہ ’’ماہِ رمضان آنے سے قبل رمضان المبارک کی تیاری کرنا اور صوم و صلوٰۃ کیلئے اپنے آپ کو مستعد رکھنا اور ترتیبات کو مرتب کرلینا اور اس کی اہمیت اور فضیلت کو دل میں اجاگر کرنے کی کوشش کرنا، یہ اعمال و اہتمام کی کیفیات شریعت میں ممدوح اور مطلوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جب ماہِ مبارک آنے والا ہوتا تو آپ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دلوں میں اس ماہ کی اہمیت اور فضیلت کو اُجاگر فرماتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بذات خود رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے کہ اس کے پانے کی كثرت سے دُعا فرماتے تھے۔ 
 شہر میں ایک طرف جہاں عبادات، زکوٰۃ و خیرات کے لئے امت مسلمہ ہمہ تن گوش ہوچکی ہے۔ وہیں شہر اور مضافات میں بازاروں کی رونق میں بھی اضافہ ہوچکا ہے۔ رمضان میں جہاں محمد علی روڈ، کرافورڈ مارکیٹ، منیش مارکیٹ، موٹھا مارکیٹ، گاندھی مارکیٹ اور دیگر بازاروں میں مختلف پکوانوں ، بچوں ، نوجوانوں ، بوڑھوں اور خواتین کے لئے ملبوسات خریدنے کا سلسلہ عروج پر ہے۔ وہیں دوسری طرف رمضان کی آمد اور اس سے قبل ہی بی ایم سی اور ممبئی پولیس ایکٹ کا حوالہ دے کرفٹ پاتھوں اور سڑکوں پر ٹھیلے اور پھیری والوں کو کھدیڑ ا جارہا ہے۔ غریب پھیری والے پولیس اور بی ایم سی کی گاڑیوں کی آمد اور کارروائی پر اپنی جان و مال دونوں لے کر گلیوں میں چھپتے پھرتے ہیں اور ان کے جانے کے بعد دوبارہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے کا سامان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر پھیری اور ٹھیلے والوں کو نہیں معلوم کہ سیاسی، عوامی اورملت کے لیڈران اس سلسلہ میں کوئی قدم اٹھا رہے ہیں یا نہیں لیکن وہ اس بات سے پر امید ہیں کہ اللہ جو رحیم و کریم ہے رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے انہیں بھی نوازے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK