Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

رمضان ڈائری: چیتا کیمپ کا مین روڈ رمضان میں ۲۴؍ گھنٹے میں ۳؍ رنگ بدلتا ہے

Updated: March 10, 2025, 3:08 PM IST | Asim Jalal | Mumbai

مسلم اکثریتی بستیوں میں ممتازشناخت کا حامل چیتاکیمپ بھی اِن دنوں  اُسی طرح زیر مرمت ہے جس طرح  پوری ممبئی کو کھود کر رکھ دیا گیا ہے۔

A few children buying pizza after Iftar on Sunday. Photo: INN
اتوارکو چند بچے افطار بعد پزا خریدتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

مسلم اکثریتی بستیوں میں ممتازشناخت کا حامل چیتاکیمپ بھی اِن دنوں  اُسی طرح زیر مرمت ہے جس طرح  پوری ممبئی کو کھود کر رکھ دیا گیا ہے۔ بستی میں داخل ہوتے ہی ایم جی آر روڈ کی کھدائی اور اس کے کنکریٹائزیشن کا کام جو حیرت انگیز طور پرٹکڑوں  میں  ہورہا ہے، آپ کا خیر مقدم کرتا ہے۔ یہ چیتاکیمپ کا مین روڈ ہے جو کبھی کافی چوڑا ہوا کرتا تھا اور اس کے دونوں  طرف اچھا خاصہ فٹ پاتھ بھی موجود تھا، ہمیں  یاد ہے کہ بچپن میں  جب ہم صبح  اسکول جاتے اور پھر دوپہر کو ایف سیکٹر مسجد میں  عربی پڑھنے جایا کرتے تھے تو والدہ کی ہدایت ہوتی کہ فٹ پاتھ سے جائیں  اور فٹ پاتھ سے ہی واپس آئیں، سڑک پر قطعی نہ جائیں۔ آج کے بچے فٹ پاتھ پر چلنے کے عیش سے محروم ہیں۔ 
 سڑک کنارے کی دکانوں  کا رقبہ جوں  جوں   بڑھتا گیا، سڑک کی چوڑائی کم ہوتی چلی گئی اور جو کبھی کشادہ سڑک ہوا کرتی تھی، اب پتلی سی گلی کا منظر پیش کرتی ہے۔ اس کے باوجود یہ اب بھی چیتاکیمپ کی سب سے چوڑی اور کثیر المقاصد یعنی ’’ملٹی پرپز‘‘ سڑک ہے۔ عید ین پر یہ عیدگاہ بن جاتی ہے، احتجاج کے موقع پر مظاہرہ گا ہ میں  تبدیل ہوجاتی ہے، ماہ محرم الحرام کے ۱۰؍ دنوں  میں اور سال کے ایسے ہی دیگر کئی مواقع پر اس کا آخری حصہ یعنی مدرسہ معراج العلوم سے قبل جُوپیٹر اسپتال کے سامنے کا حصہ مذہبی مجالس کیلئے جلسہ گاہ بن جاتا ہے۔ الیکشن کےموقع پر ہر امیدوار کی خواہش ہوتی ہے کہ اُسے اسی سڑک پر ریلی کی اجازت مل جائے۔ ا س لئےایم جی آر روڈ کو چیتاکیمپ کی شہ رگ بھی کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو۔ اس سڑک کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ علاقے کی تین بڑی مساجد، جامع مسجد ایف سیکٹر، نور مسجد اور مسجد معراج اسی سڑک سے متصل ہیں۔ رمضان میں  مارکیٹ کی ذمہ داری بھی یہ سڑک پوری ذمہ داری کے ساتھ ادا کرتی ہے۔ رمضان کی رونقیں جو ہونی تو روحانی چاہئے تھیں  مگر بازاروں  کی چمک دمک سے معنون ہوکر رہ گئی ہیں، چیتاکیمپ میں  اسی سڑک پر سب سے زیادہ نظر آتی ہیں۔ سنیچر کا دن گزرنے کے بعد رات کے ۲؍ بج رہے ہیں۔ ایم جی آر روڈ کو دیکھ کر یہ کہنا مشکل ہے کہ نصف رات گزر چکی ہے اور سحری کا وقت ہونے میں  چند ہی گھنٹے باقی ہیں۔ بستی میں  داخل ہوتے ہی بائیں  جانب دین دیال اُپادھیائے میدان جو عرف عام میں ’’ لال میدان‘‘ کہلاتا ہے، میں  نوجوان اور بچوں  کی بھیڑ کھیل کود میں  مصروف ہے۔ رمضان کے معمولات میں وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں  میں  یہ بڑی تبدیلی ہے کہ مسلم اکثریتی بستیوں  میں عوام الناس کی بڑی تعداد رات کو سوتی ہی نہیں، سحری کرکے سونا اور ظہر اور کہیں  تو ظہر کے بعد بیدار ہونا اب معمولات رمضان میں شامل ہوتا جارہاہے۔ 
  چیتاکیمپ مین روڈ پر بائیں  جانب راحت توا کارنر اور بائیں  جانب الفاروق ہوٹل سے کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت کی دکانوں  کا جو سلسلہ شروع ہوتا ہے وہ نیچے شالیمار ہوٹل تک چلا جاتا ہے۔ جنتاہوٹل اسی سڑک پر واقع ہے جو چیتاکیمپ میں  پتہ بتانے کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں  دوپہر تک غیر آباد رہنےوالی یہ سڑک ۲۴؍ گھنٹوں  میں   ۳؍ رنگ بدلتی ہے۔ عصر سے قبل افطار کے سامان کی دکانیں  لگنی شروع ہوجاتی ہیں اور عصر بعد اُمڈنے والی خریداروں  کی بھیڑ دھیرے دھیرے ا س قدر بڑھتی ہے کہ مغرب سے پہلے تک ’’الامان والحفیظ‘‘ والی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ افطار کے بعد یہ بازار اپنے تیور بدل لیتا ہے۔ حنیف بھائی کا کھچڑا، راجو بھائی کی ہریسہ، بنگالی چاچا کے سامنے لگنےوالی رمضان کی خصوصی دکانیں، جنتاہوٹل کے سامنے اے ٹو زیڈ توا کارنر، جوپیٹر ہوٹل کے سامنے سڑک کے کنارے ٹیبل لگا کر قائم کئے جانے والے عارضی ہوٹل جس میں  دال گوشت سے پایا تک سب کچھ موجود ہے، اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ چکن تندوری، بوٹی فرائی، پلاؤ، پزا، برگر، شاورما، چائنیز اور قسم قسم کے مشروبات سمیت ایسی کیا چیز ہے جو اس بازارمیں  دستیاب نہیں۔ جوں  جوں  رات گزرتی ہے، بازار پھراپنے تیور بدلتا ہےا ور پھر یہ سحری کیلئے کھانے پینے کی اشیاء کا بازار بن جاتاہے۔ ہر چوراہے پر پوری بھاجی، پایا، اڈلی ڈوسا اور اس طرح کی دیگر اشیاء کی چھوٹی چھوٹی دکانیں  سج جاتی ہیں۔ 
  اسی بازار میں ماموں  کی چپل کی دکان اور حنیف کے کھچڑے کی گاڑی سیاسی اور سماجی بیٹھکوں  کا مرکز بھی ہے۔ یہ بیٹھکیں   رمضان میں  دیر رات تک آباد رہتی ہیں۔ سڑک پر اورآگے بڑھیں تولکی ڈیری کے آگے گزشتہ چند برسوں سے اسٹال لگ رہا ہے جس کا مقصد زیر تعمیر ایف سیکٹر جامع مسجدکیلئے چندہ اکٹھا کرنا ہے۔ اس کی تعمیر نو کم وبیش ۲؍ سال سے جاری ہے۔ عبدالکریم صاحب جو علاقے میں ’’ کریم بابا ‘‘کے نام سے مشہور ہیں یہاں مائیک پر لوگوں کو تعمیر ِمسجد میں حصہ لینے کی ترغیب دلاتے نظر آتے ہیں۔ یقین ہے کہ مخیر حضرات کی توجہ سے مسجد کا تعمیری کام جلد مکمل ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK