اِدھر چند برسوں سے ایک خوشگوار تبدیلی یہ نظر آرہی ہے کہ تمام مکتبہ فکر کی مساجد میں علماء کرام طاق راتوں میں قیام اللیل کی فضیلت اور افضلیت پر بیان دے رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 27, 2025, 12:00 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
اِدھر چند برسوں سے ایک خوشگوار تبدیلی یہ نظر آرہی ہے کہ تمام مکتبہ فکر کی مساجد میں علماء کرام طاق راتوں میں قیام اللیل کی فضیلت اور افضلیت پر بیان دے رہے ہیں۔
ممبئی واسیوں کیلئے بلٹ ٹرین کی رفتار کا اندازہ لگانا ہنوز ایک خواب ہے لیکن ایسا محسوس ہورہا ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ بھی بلٹ ٹرین کی رفتار سے بھاگا جارہا ہے۔ دیکھتے دیکھتے آخری عشرہ اب نصف رہ گیا ہے۔ بہت جلد رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رخصت ہوجائے گا۔ اس وقت روزہ دار بھی آخری پانچ(طاق) راتوں میں عبادت و ریاضت، شب بیداری اور ذکر و اذکار میں زیادہ منہمک ہوجاتے ہیں۔
اِدھر چند برسوں سے ایک خوشگوار تبدیلی یہ نظر آرہی ہے کہ تمام مکتبہ فکر کی مساجد میں علماء کرام طاق راتوں میں قیام اللیل کی فضیلت اور افضلیت پر بیان دے رہے ہیں۔ دودھ ناکہ کی جامع مسجد میں ہر سال طاق راتوں میں ’’مطالعہ قرآن ‘‘ کے عنوان پر شہر اور بیرون شہر کے علماء کرام کے نہایت ایمان افروز بیانات ہوتے ہیں۔ ڈائری نگار جامع مسجد کی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا کہ ممبئی سے تشریف لائے راشد خان صاحب کی آواز کانوں میں آئی جو قرآن مجید کی چنندہ آیتوں کی نہایت جامع انداز میں تفسیر بتا رہے تھے۔ انہوں کہا کہ قرآن پاک پوری انسانیت کیلئے اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ دوران خطاب انہوں نے حاضرین کے سوالات کے تسلی بخش جواب بھی دیئے۔ راشد خان صاحب کے پُر مغز بیان سے سرشار ہوکر جیسے ہی مسجد کے باہر نکلا، برسوں سے جدہ میں مقیم بچپن کے دوست ہدایت کا فون بجا۔ علیک سلیک کے بعد مسلم محلوں میں رمضان کی رونقوں سے متعلق اس نے پوچھا: … کیا اب بھی افطاری سے قبل مچھلی بازار میں گُلو رگڑے والے، آصف بھائی شربت والے، امیتابھ سموسے والے کی دکانوں پر ویسی ہی بھیڑ رہتی ہے؟کیا اب بھی بچے جلدی سامان نہیں دینے پر چیخنے چلانے لگتے ہیں ؟ ان سوالوں کے جواب میں سرد آہ بھرتے ہوئے میں نے کہا: ’’میرے دوست، اب ہمارے مچھلی بازار کا نقشہ کافی بدل گیا ہے۔ پرانے ناز پریس سے ہدایت مسجد تک پھلوں، سموسے، رگڑے، فالودہ، بھجیا، فیرنی، گاولے(gaule) کی بے شمار دکانیں اور اسٹال لگنے لگےہیں۔ تپتی دھوپ سے بچنے کیلئے پورے بازار میں بڑا سا شامیانہ بھی لگایا گیا ہے جو دکانداروں کے ساتھ خریداروں کو بھی راحت فراہم کرتا ہے۔ ‘‘
آخری عشرے میں مغرب کی نماز کے بعد مچھلی بازار، مدارچھلہ، شیواجی چوک اور محمد علی چوک میں خواتین کی گہماگہمی کافی بڑھ جاتی ہے۔ مدار چھلہ کانچ کی رنگ برنگی چوڑیوں کا سب سے بڑا اور اہم مرکز ہے۔ یہاں محمد رفیع کی آواز کے زبردست مداح رشید منیار اور ان کی اہلیہ خواتین کے ہجوم کے درمیان بیٹھ کر انہیں دل کش رنگوں والی چوڑیاں پہنا رہے ہیں۔ بیشتر خواتین اپنے ڈریس سے میچنگ چوڑیاں دیکھنے میں منہمک نظر آئیں۔ رشید منیار ہمیں دیکھ کر مسکرائے اور اشارے سے `بعد میں آنے کو کہا۔ لیکن ہمارے بے حد اصرار پر اپنے چھوٹے بیٹے کو اہلیہ کے حوالے کرکے دکان سے باہر آئے اور کہنے لگے: یوں تو سال بھر بینٹیکس، میٹل کی چوڑیوں کی فرمائش زیادہ رہتی ہے لیکن عید سے قبل خواتین کانچ کی چوڑیاں ہی زیادہ مانگتی ہیں۔ حالانکہ نئی نسل کانچ کی چوڑیاں پہننا پسند نہیں کرتی تاہم رمضان عید کے موقع پر ہر عمر کی خواتین کانچ کی چوڑیوں سے اپنی کلائیاں سجانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے ایک دلچسپ بات یہ بھی بتائی کہ مسلم خواتین کی بھیڑ دیکھ کر برادران وطن کی خواتین بھی اسی موسم میں کانچ کی چوڑیاں خریدنے زیادہ آتی ہیں۔
رشید منیار صاحب کی باتیں سن کر ایک بات ذہن میں آئی کہ رمضان المبارک میں برادران وطن کی خواتین صرف چوڑیاں ہی نہیں خریدتیں بلکہ چند خواتین روزے بھی رکھتی ہیں۔ ڈائری نگار چند ایسی خواتین کو جانتا ہے جو رمضان المبارک میں پورے اہتمام کے ساتھ روزے رکھتی ہیں ۔ ان میں سے ایک آشا جیسوال بھی ہیں، جو پیشے سے معلمہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میں ہر سال رمضان المبارک کے روزے رکھتی ہوں، کبھی پورے، کبھی کچھ کم۔ بچپن سے مسلم اکثریتی علاقے میں رہنے کی وجہ سے رمضان المبارک کی اہمیت اور انفرادیت سے خوب واقف ہوں۔ بقول آشا جیسوال جب سے میں نے روزے رکھنے کی شروعات کی، میری زندگی میں ایک حیرت انگیز تبدیلی آئی۔ مجھے بچپن سے بےچینی اور گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے مگر جس دن میرا روزہ ہوتا ہے ایسا لگتا ہے ساری پریشانیاں ختم ہوگئیں ۔ مجھے روزے سے یہ فائدہ ہوا کہ میری طبیعت میں صبر وتحمل آگیا ہے۔ پہلے ڈر لگتا تھا کہ روزے سے میرے روزمرہ کے معمولات متاثر ہوں گے، کمزوری ہوگی لیکن اس کے برعکس میں نے ایک عجیب سی تازگی محسوس کی۔ ایک غیر مسلم خاتون سے روزے کے روحانی فوائد سن کر دل باغ باغ ہوگیا۔