Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

’’موبائل سنبھالئے، پرس سنبھالئے، خود کو سنبھالئے!‘‘

Updated: March 29, 2025, 10:27 AM IST | Raeesa Munawwar | Mumbai

موبائل سنبھالئے، پرس سنبھالئے، خود کو سنبھالئے … بازار میں یہ آواز بار بار سنائی دے رہی تھی۔ پلٹ کر دیکھا تو ایک صاحب چلتے جارہے تھے اور پکارتے جارہے تھے۔ میرے مڑ کر دیکھنے پر کہنے لگے کہ بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر موبائل اور پاکٹ مارنا چوروں کا پیشہ ہے۔ ہوشیار کرانا ہمارا کام ہے۔

You have to wait even for food in ‘Tawakal’. Photo: INN
‘توکل ‘ میں کھانے کے لئے بھی انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تصویر: آئی این این

 اِس سال کا رمضان ختم ہونے کو ہے مگر خواتین کی شاپنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ٹیلروں نے کپڑے لینے سے انکار کردیا تو ان کا رُخ ہوا  ریڈی میڈ کپڑوں کی دکانوں کی طرف۔ ویسے بھی ریڈی میڈ فیشن میں ہے۔ اس میں فائدہ بھی ہے۔ درزی یا درزن کے تیور دیکھنا نہیں پڑتا۔ ان کے ہاں دس روزہ سے ہی ’’ہاؤس فل‘‘ کا بورڈ لگ جاتا ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی کچھ ہوا ہے۔ میرے پڑوس کی ایک بچی نے دو روز قبل اپنا ڈریس دکھایا اور پوچھا کیسا لگ رہا ہے؟ میں نے تعریف کی تو خوش ہوگئی ، اور کہنے لگی کہ فلاں سیریل میں ایسا ہی ہے نا؟ مَیں نے پُرجوش طریقے سے گردن ہلا دی، اُسے کیا بتاتی کہ میں نہ تو سیریل دیکھتی ہوں نہ سیریلوں کے بارے میں کچھ جانتی ہوں۔ پڑوس ہی کی ایک خاتون بتا رہی تھیں کہ اب میراروڈ کا نیانگر ، محمد علی روڈ کے مقابلے میں ہے، یہاں بھی تل دھرنے کی جگہ نہیں،  ہٹوبچو والا معاملہ ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ایسا ہر علاقے میں ہونے لگا ہے۔ میرا روڈ ہی پر کیا موقوف، ملاڈ، اندھیری، باندرہ، کرلا، رمضان کے اِن آخری دِنوں میں آپ کہیں چلے جائیں، بھیڑ آپ کا استقبال کرے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: قیامت کی ہولناکیاں، زندہ دفنائی گئی بیٹی کا سوال اور دس راتوں کی قسم کی تفصیل

سنتی ہوں کہ اس علاقے میں لذت ِ کام و دہن کے لئے بھی بے شمار دکانیں لگ گئی ہیں مگر لوگوں کا کہنا ہے کہ ممبئی پہنچ کر کھانے کا جو لطف ہے ، وہ میراروڈ یا کسی اور علاقے میں نہیں؟    اس کیلئے لوگ، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، بھیڑ بھاڑ کی فکر بھی نہیں کرتے بلکہ یہ اُن کیلئےایسا موقع ہے جس کیلئے سال بھر انتظار کرنا ہوتا ہے۔ میری چند سہیلیوں نے گزشتہ دنوں ’’توکل‘‘ جانے کا پروگرام بنایا جو بوہری محلے میں واقع ہے اور وہاں بیٹھنے اور کھانے کا معقول اہتمام ہے۔ یہاں  مینارہ مسجد جیسا حال نہیں ہوتا۔   میرے استفسار پر معلوم ہوا کہ اس کا پورا نام  ’شبیر س توکل‘ ہے اور  نلی نہاری ، ملائی کھاجا، بیضہ روٹی اور فیرنی یہاں کا اسپیشل پکوان  ہے۔ ہرچند کہ یہ سن کر جی چاہا کہ ان سہیلیوں کے ساتھ ہو لوں مگر وقت نکالنا اتنا آسان نہیں تھا۔ بہرکیف وہ گئیں اور اُنہوں نے واپسی کے بعد روداد سنائی کہ توکل کے باہر اسکرین پر فلمی ہستیوں کی آمد کی سلائیڈ چل رہی تھی۔  یہاں کے ایک صاحبزادے طاہر، فلمی دنیا سے بھی وابستہ ہیں اس لئے کچھ تو ان کی محبت میں اور کچھ توکل کی خصوصیت سے متاثر ہوکر کئی ’’اِسٹار‘‘ یہاں آتے ہیں اور نہ صرف خود کھاتے ہیں بلکہ پارسل بھی لے جاتے ہیں۔    
 پولیس کی جانب سے ’اوقات‘ کچھ بھی  ہوجائیں، رمضان میں بالخصوص مسلم علاقے رات میں جاگتے ہی ہیں،  خواہ اندھیرے میں خریدوفروخت اور لذت کام و دہن سے لطف اندوز کیوں نہ ہورہے ہوں۔ جوگیشوری  کا ویشالی نگر جاگتا رہتا ہے اور دن میں سوتا ہے۔ دوپٹے کلر کیلئے دیئے تھے، وہ غائب ہوگئے۔ دکاندار نے کہا، عید بعد ڈھونڈوں گا۔  یہ سن کر  جس کا دوپٹہ تھا  وہ پریشان ہوئی اور اس کی آواز تیز ہوگئی: ’’ تو مَیں ابھی کیا اوڑھوں گی؟ عید کے دن کیلئے  تھا۔ دکاندار ٹس سے مس نہ ہوا، فوراً جواب دیا: ’’تو دوسرا لے کر ڈائی کرالو۔‘‘  وہ خاتون کیا کرتی، بحث کے موڈ میں نہیں تھی شاید،  ورنہ بازو والی دکان پر میچنگ کے بارے میں جھگڑا ہوہی رہا تھا!
 موبائل سنبھالئے، پرس سنبھالئے، خود کو سنبھالئے … بازار میں یہ آواز بار بار سنائی دے رہی تھی۔ پلٹ کر دیکھا تو ایک صاحب چلتے جارہے تھے  اور پکارتے جارہے تھے۔ میرے مڑ کر دیکھنے پر کہنے لگے کہ بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر موبائل اور پاکٹ مارنا چوروں کا پیشہ ہے۔ ہوشیار کرانا ہمارا کام ہے۔ 
 پتہ نہیں یہ ’’مفت‘‘ خدمت تھی یا پکارنے والے صاحب اس کا کچھ معاوضہ لیتے ہیں مگر مجھے یہ انتباہ اچھا لگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK