Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ماہ رَمضان میں شیطان قید کردیا جاتا ہے، مگر کیسے؟

Updated: March 15, 2025, 2:18 PM IST | Mohammad Tauqeer Rahmani | Mumbai

شیطان محض ایک فردِ واحد کا نام نہیں، بلکہ ایک ایسے رجحان کا مظہر ہے جو سرکشی و نافرمانی، ، حکم عدولی اور نفس پرستی پر ابھارتا ہے۔

Ramadan is not just a collection of acts of worship, it is a spiritual revolution that creates a great change in the inner being of man. Photo: INN
رمضان صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، ایک روحانی انقلاب ہے جو انسان کے باطن میں ایک عظیم تغیر پیدا کرتا ہے۔ تصویر: آئی این این

ہم بچپن سے سنتے اور پڑھتے آئے ہیں کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں شیطان، ابلیس اور اس کے چیلے قید کر دیئے جاتے ہیں۔ مگر یہ سوال بارہا ذہن کے دروازے پر دستک دیتا ہے کہ آخر اس قید کی حقیقت کیا ہے؟ کیا شیطان کو کسی تاریک کال کوٹھڑی میں جکڑ دیا جاتا ہے، یا کسی قید خانے کی سلاخوں میں مقید کر دیا جاتا ہے؟ کیا وہ اپنی شیطنت سے یکسر معذور ہو جاتا ہے، یا اس کے وسوسے کسی اور شکل میں اپنا راستہ نکالتے ہیں ؟ ان سوالات کا جواب تلاشنے سے قبل، ضروری ہے کہ ہم ایک نظر فلسفہ ٔ شیطان پر ڈالیں، تاکہ نہ صرف اس کی حقیقت واضح ہو بلکہ اس پیچیدہ سوال کا دروازہ بھی کھل سکے۔ کیونکہ شیطان محض ایک خارجی وجود نہیں، بلکہ ایک ہمہ گیر قوت ہے، ایک ایسا نادیدہ محرک جو انسانی فطرت کے نہاں خانوں میں بسیرا کرتا ہے، اور جس کی حقیقت کو سمجھے بغیر اس کے قید ہونے کے مفہوم تک رسائی ممکن نہیں۔ 
شیطان محض ایک فردِ واحد کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی قوت، ایک ایسی صفت، اور ایک ایسے رجحان کا مظہر ہے جو سرکشی و نافرمانی، بغاوت‌ ونفاق، حکم عدولی اور نفس پرستی پر ابھارتا ہے۔ ہر وہ وجود، خواہ وہ انسان ہو یا جن، جو ان صفات سے متصف ہو، شیطان کہلانے کا مستحق ہے، اور یہی وہ حقیقت ہے جس کی تائید قرآن کریم کی اس آیت سے ہوتی ہے:’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے انسان اور جنوں میں شیطانوں کو دشمن بنا دیا جو ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور پر) دھوکہ دینے کیلئے ڈالتے رہتے ہیں۔ ‘‘(الانعام: ۱۱۲)
یہ حقیقت واضح کرتی ہے کہ شیطان صرف کوئی ماورائی اور غیرمرئی ہستی نہیں، بلکہ ہر وہ عقل اور ہر وہ ارادہ جو باطل کی راہ پر گامزن ہو، درحقیقت شیطانی قوت کا حصہ بن جاتا ہے۔ 
جنات بھی، انسانوں کی طرح، ایک مخلوق ہیں، جنہیں اللہ نے تخلیق کیا، مگر وہ انسانی حواس کی حدِ ادراک سے ماورا ہیں۔ انہیں جنات میں سے ایک تھا ابلیس، ایک ایسا وجود جو اپنے زہد و عبادت کی بنیاد پر فرشتوں کے حلقے میں بھی ممتاز تھا، مگر جب اس کا نفس غرور و تکبر سے آلودہ ہوا، تو اس نے اللہ کے حکم کے سامنے سر جھکانے کے بجائے سرکشی کو اپنایا اور یوں راندۂ درگاہ قرار پایا۔ اس کی نافرمانی محض ایک وقتی لغزش نہ تھی، بلکہ ایک مستقل مزاج انکار تھا، جو حقیقت میں حق کے مقابلے میں عقل کے استغنا اور خودپسندی کا اظہار تھا۔ اس جرم کی پاداش میں وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہوگیا، مگر اس نے قیامت تک کے لئے ایک عجیب و غریب درخواست یہ کی کہ اسے انسانوں کو بہکانے، ان کے خیالات میں وسوسے ڈالنے، ان کے جذبات میں آتشِ حرص بھڑکانے اور ان کے اعمال کو گمراہی کے راستے پر ڈالنے کی مہلت دے دی جائے۔ اللہ نے اس کی یہ درخواست قبول کی، مگر ساتھ ہی انسان کو شعور، عقل، وحی اور ہدایت کی روشنی عطا کر دی، تاکہ وہ شیطان کے فریب کو پہچان سکیں اور اس کے ہتھکنڈوں کے مقابلے میں ثابت قدم رہ سکیں۔ 
یہاں ایک فکری نکتہ یہ بھی ہے کہ بعض لوگ ابلیس کے وجود کو محض ایک استعاری علامت سمجھ کر اس کے خارجی ہونے کا انکار کرتے ہیں، مگر قرآن واضح الفاظ میں اس نظریے کی تردید کرتا ہے۔ اگر ابلیس محض انسان کے باطن میں پیدا ہونے والا ایک خیالی یا نفسیاتی رجحان ہوتا، تو قرآن مجید میں اس کے اللہ سے براہِ راست مکالمے اور اس کے گمراہی کے عزم کو تفصیل سے بیان کرنے کا کوئی مفہوم نہ ہوتا۔ 
رمضان المبارک کی فضیلتیں بے شمار ہیں، مگر ان میں دو نمایاں اور بنیادی خصوصیات ایسی ہیں جو انسانی شعور اور کائناتی نظام کے ایک گہرے فلسفے کی عکاسی کرتی ہیں۔ پہلی یہ کہ جنت اور رحمت کے دروازے وا کر دیئے جاتے ہیں، جبکہ جہنم اور لعنت کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ دوسری یہ کہ شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں اور فرشتے زمین پر پھیل جاتے ہیں، گویا نورانی قوتیں متحرک ہو جاتی ہیں اور ظلمت کی تاریکیاں سمٹنے لگتی ہیں۔ (مزید وضاحت کیلئے ملاحظہ ہو "رحمۃاللہ الواسعۃ" شرح حجۃ اللہ البالغہ، جلد چہارم)
یہ وہ مہینہ ہے جب ہر انسان، فطرت کے پکارنے پر، نیکی کی طرف لپکتا ہے، اپنے وجود کو روحانی طہارت میں غرق کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور گناہوں کی دلدل سے خود کو نکالنے کے لئے جدوجہد کرتا ہے۔ ایک حیرت انگیز تبدیلی رونما ہوتی ہے، وہی شخص جو عام دنوں میں خواہشات کے طوفان میں بہک جاتا تھا، اب ضبط و صبر کے ساحل پر آ کھڑا ہوتا ہے۔ جو گناہ کبھی دل کے نہاں خانوں میں سرگوشیوں کی طرح گونجتے تھے، وہ اب مدھم پڑنے لگتے ہیں۔ حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص گناہ کے بارے میں سوچے بھی، تو وہی دوست، جو کبھی اس کی گمراہی میں شریک تھا، اب اسے ٹوکتا ہے، اسے عار دلاتا ہے، اور نیکی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 
یہ تغیر محض رسمی یا اتفاقی نہیں، بلکہ اس کی جڑیں انسانی نفسیات اور کائناتی نظام کے ایک عظیم تر اصول میں پیوست ہیں۔ انسان دو متضاد قوتوں کا امتزاج ہے: قُوائے مَلَکُوتی (نورانی و الہامی قوتیں ) اور قُوائے بَہِیمی (نفس کی سفلی و حیوانی خواہشات)۔ عام دنوں میں یہ دونوں قوتیں ایک مسلسل کشمکش میں مصروف رہتی ہیں، مگر رمضان میں حالات کا رخ یکسر بدل جاتا ہے۔ 
یہ وہ مہینہ ہے جب رحمتِ الٰہی کی بارش موسلا دھار برستی ہے، نور کی تجلیاں دلوں کو منور کرتی ہیں، اور فضا نیکی کے انوارات سے معمور ہو جاتی ہے۔ یوں قُوائے مَلَکُوتی کو ایک غیر معمولی تقویت حاصل ہوتی ہے، اور قُوائے بَہِیمی—جو شیطانی وسوسوں کا اصل ہدف ہوتے ہیں —اپنی کمزوری کے سبب پسپائی اختیار کر لیتے ہیں۔ یہی وہ کیفیت ہے جسے احادیث میں شیاطین کے جکڑے جانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ شیطان درحقیقت اس وقت تک انسان پر تسلط حاصل نہیں کر سکتا جب تک انسان کے باطن میں بہیمیت (ظلم، حیوانیت، بے راہ روی) غالب نہ ہو۔ مگر رمضان میں جب روزہ، قیام، تلاوتِ قرآن، دعا اور عبادات کی کثرت سے روحانی قوت بیدار اور جسمانی خواہشات مغلوب ہو جاتی ہیں، تو شیطان کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔ یہی معنوی زنجیر اسے جکڑ دیتی ہے۔ وہی انسان، جو عام دنوں میں شیطان کے اشاروں پر چلنے کے لئے آمادہ رہتا تھا، اب اس کے بہکاوے کو سننے سے بھی انکار کر دیتا ہے۔ 
 پس، رمضان صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی انقلاب ہے، جو انسان کے باطن میں ایک عظیم تغیر پیدا کرتا ہے۔ وہ جو کل تک سرکشی میں مبتلا تھا، اب اطاعت گزار بن جاتا ہے؛ وہ جو کل تک خواہشاتِ نفس کا اسیر تھا، اب ضبطِ نفس کا پیکر بن جاتا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے، جب زمین پر نور اور رحمت کے قافلے اترتے ہیں، آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور شیطان کی زنجیریں جھنکارنے لگتی ہیں یہ اعلان ہے کہ اب دنیا میں خیر کا موسم ہے، اور وہ جو نیکی کی تلاش میں ہیں، وہ روشنی کے سفر پر نکل سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK