• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لوہار کی بھٹی سے اُٹھنے والی آوازواں کا فنکارانہ استعمال دیکھئے

Updated: September 04, 2023, 3:06 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai

مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی نویں قسط میں لتامنگیشکر کی موسیقی و گلوکاری اور جگدیش کھیبڈکرکے الفاظ سے سجا یہ گیت مراٹھی شاعری کا بھی عمدہ نمونہ ہے

This song was filmed on Jaishree Gadkar and Surya Kant in the movie `Saadhi Mansa`. Photo: INN
’سادھی مانسا ‘ فلم میں یہ گانا جئے شری گڈکر اور سوریہ کانت پر فلمایا گیا ہے۔تصویر:آئی این این

آج ہم جس گانے کا انتخاب کررہے ہیں اس کی فرمائش ناسک سے تعلق رکھنے والے فتح محمد عرفان صاحب نے کی ہے۔ یہ گانا مراٹھی فلم ’سادھی مانسا‘ (سیدھے سادے لوگ)سے لیا گیا ہے۔ فلم کے پردے پر گانا لوہار کی بیوی گارہی ہے جبکہ لوہار اپنے کام میں مصرو ف ہے۔ اس کی بھٹی سامنے ہے اور وہ لوہار ایرون،کو لوہے سے مسلسل پیٹ رہا ہے جس سے لوہا من چاہی شکل میں تیار ہو رہا ہے۔گانے میں ان تمام آوازوں کا استعمال کیا گیا ۔ یہ کمال موسیقار’آنند گھن‘ کا ہے۔ اس نام کا مطلب ہوتا ہے کہ خوشی کا بادل ۔ ( وضاحت: ایرون یا نہائی وہ چیز ہوتی جس پر گرم لوہے کو رکھ کر ہتھوڑے سے پیٹتے ہوئے مناسب شکل دی جاتی ۔ )
 قارئین کویہ جان کر حیرت ہو گی کہ یہ نام فلم انڈسٹری کی مشہور اور لیجنڈ گلوکارہ لتا منگیشکر کا ہے۔ اس گانے کو انہوں نے ہی موسیقی سے سجایا ہے اور اپنی آواز بھی دی ہے۔یہ گیت بھوپ راگ میں ہے جسےجگدیش کھیبڈکر نے لکھا ہے۔ ان کا ایک اور گانا ’دھندی کڑیانا ، دھندی پھلانا ‘ ہم اسی کالم میں پڑھ چکے ہیں ۔ انہوں نے کئی بہترین گیت لکھے ہیں اور مراٹھی فلموں میں انہیں سچویشن پر نغمے لکھنے کے لئے یاد کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: معصوم جذبات کا ترجمان یہ مراٹھی گیت اپنی مثال آپ ہے

لتا منگیشکر کی دھن کو الفاظ دینےکی کہانی اس طرح ہے کہ ایک مرتبہ بھالجی پینڈھارکر مشکل میں پھنس گئے تھے۔ انہوں نے جگدیش جی کو پیغام بھیجا کہ آپ فوراً چلے آئیں ۔ جگدیش جی اپنی کلاس میں پڑھا رہے تھے لیکن پینڈھاکر جی کا پیغام تھا اس لئے وہ فوراً سے پیشتر پہنچ گئے۔بھالچندر گوپال پینڈھاکر (۲؍ مئی ۱۸۹۸ء۔۲۶؍ نومبر ۱۹۹۴ء)مراٹھی فلموں کے مشہور فلمساز ، ہدایتکار ،اسکرپٹ رائٹر اور ڈائیلاگ رائٹر تھے۔ جگدیش جی پہنچے تو انہوں نے کہا کہ مجھے ایک گانا چاہئے اور وہ بھی نہایت جلدی۔ پھر انہوں نے گانے کی سچویشن کے بارے میں بتایا۔جگدیش جی فلم انڈسٹری میں سچویشن پر لکھنے کے ماہر کہے جاتھے تھے اور انہوں نے فوری طور پر یہ گانا لکھ کر دیا۔ آئیے جگدیش جی کا لکھا ہوا وہ گانا سنتے ہیں :
ایرنیچا دیوا تُلا ٹھنگی ٹھنگی وہائو دے 
آبھاڑگت مایا تجھی آماوری وہائے دے
(اے ایرون کے بھگوان ، میں ’شرر کےپھول ‘ چڑھاکر تمہاری پوجاکررہی ہوں ۔ تمہای رحمت جو آسمان کی طرح ہے وہ ہمیشہ ہم پر رہنے دو ۔ واضح رہے کہ لوہارجب گرم لوہے پر ہتھوڑا مارتا ہے تو اس کی ضرب سے جو چنگاری اٹھتی ہے اسے شاعر نے یہاں ’شرر‘ کے پھولوں سے تشبیہ دی ہے۔ )
 لے ئو لین غریبی چا
چن کھائو لوکھنڈاچا
جن وہائو آبروچا 
دھنی ماتور ماجھا دیوا واگھاوانی اسو دے
(ہم غریب سہی پر اس کے زیورات بڑی خوشی کے ساتھ پہنیں گے۔ہم لوہے کے چنے چبائیں گے، اپنی بھوک اسی طرح مٹائیں گے، ہماری عزت جیسی ہے ویسی ہی رہے لیکن میرے شوہر کو شیر کی طرح رہنے دینا ۔)
لکشمی چیا ہاتاتلی 
ایڈا پیڑا جائیل آلی 
کرپا تجھی بھاتیاتلیا سوراسنگ گائو دے
( ہندو مائتھالوجی کے مطابق دولت کی دیوی لکشمی کے ہاتھ میں جو چونری (ایک طرح کا آلہ یا برتن )ہے وہ ہمیشہ لہراتی رہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے سامنے جو رکاوٹیں ہیں ،جو بھی پریشانیاں ہیں وہ دور ہو جائینگی۔ آپ کی مہربانی ہمارے بھاتے (دھان) کے ساتھ سرو ں میں ہمیشہ گاتی رہے ۔)
سکھ تھوڑا ،دکھ بھاری 
دنیا ہی بھلی بری 
گھائو بسل گھاوا وری 
سوسائلا جھنجیائلا انگی بل یےئو دے 
(دنیا میں خوشیاں کم ہیں اور غم زیادہ ہیں ۔ یہ دنیا اچھی بھی ہے اور بری بھی ۔اس سے شکوہ کیسا ؟ زخم پر زخم ملتے رہیں گے لیکن ہمیں اسے برداشت کرنے کی طاقت عطا فرمائیے ۔لوگ ہمیں پریشان کریں گے، ستائیں گے لیکن برائے کرم ہماری طاقت اور مضبوط کردیجئے۔)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK