Inquilab Logo Happiest Places to Work

شاہ رُخ خان :شخصیت کی دلکشی، کرشمہ یاپھر مارکیٹنگ ؟

Updated: April 06, 2025, 2:28 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai

وہ خبروں کے ساتھ ہی لوگوں کے ذہنوں اور دلوں میں بھی رہنا جانتے ہیں، وہ صرف ایک اداکار، فنکار اور فلم اسٹار ہی نہیں ہیں بلکہ اپنے آپ میں عالمی سطح کے ایک نامور برانڈ بھی ہیں ۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

شاہ رخ خان، یہ نام پڑھتے یا سنتے ہی ذہن کے پردوں پر بانہیں پھیلائے ایک شخص کی بہت بڑی تصویر، بہت ساری فلمیں، برانڈس کے اشتہارات، آئی پی ایل کی ٹیم ’کے کے آر‘ اور ایسی ہی کئی تصاویر سامنے آجاتی ہیں۔ وہ خبروں اور لوگوں کے ذہنوں میں دونوں جگہ رہنا جانتے ہیں۔ شاہ رخ صرف ایک اداکار یا فلم اسٹار ہی نہیں ہیں بلکہ اپنے آپ میں برانڈ ہیں بلکہ وہ ایک عالمی برانڈ ہیں۔ ان کا برانڈ ہونا اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کی حکومت تک براہ راست ان کی رسائی ہے۔ ساتھ ہی جب بھی ان کی کوئی فلم ریلیز ہوتی ہے یا ان کی سالگرہ ہوتی ہے تو دبئی میں موجود دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ پر اس کی جھلک ضرور دکھائی جاتی ہے۔ ہمارے خیال میں یہ اعزاز شاہ رخ کے علاوہ ہالی ووڈ کے کسی فنکار کو حاصل ہے، نہ ہی بالی ووڈ کے کسی دیگر اسٹار کو اتنی اہمیت دی جاتی ہے۔ صرف یو اے ای ہی نہیں بلکہ پوری عرب دنیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی شاہ رخ کی شہرت ہندوستان کے کسی بھی شہری سے کئی گنا زیادہ ہے۔ 
عرب دنیا میں تو اردو اور ہندی کافی حد تک سمجھی جاتی ہے، اسلئے وہاں بالی ووڈ کا اپنا کریز ہے لیکن یورپ کے وہ ممالک جہاں اردو یا ہندی کا نام و نشان تک نہیں ہے وہاں بھی ہندوستان کا نام اگر کسی وجہ سے پہچانا جاتا ہے تو وہ شاہ رخ خان ہیں۔ جرمنی، فرانس، اسپین، بلغاریہ، یوگو سلاویہ اور ہالینڈ یہاں تک کہ اٹلی میں بھی شاہ رخ خان کے مداحوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ ان ممالک میں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے والی نوجوان نسل سے اگر فلموں کے تعلق سے سوال کیا جاتا ہے تو ان کی زبان پر پہلا نام شاہ رخ خان کا ہی آتا ہے۔ شاہ رخ خان کی شہرت صرف مغربی دنیا میں نہیں ہے بلکہ مشرق بعید میں بھی وہ اتنے ہی مقبول ہیں۔ سنگاپور حکومت نے ان کے اعزاز میں اپنے یہاں کے ایک پھول کا نام ہی ’ شاہ رخ ‘ رکھ دیا ہے۔ ملائیشیا اور انڈونیشیا میں بھی ان کے مداحوں کی بڑی تعداد ہے۔ 
شاہ رخ کی شہرت اگر چہار دانگ عالم ہے تو اس کی وجہ کیا ہے ؟ ان کی کرشما تی شخصیت، ان کی اداکاری، ان کا مطالعہ، ان کی ظرافت آمیز ذہانت یا پھر صرف اور صرف مارکیٹنگ؟ کیوں کہ وہ عوام کی نظروں میں رہنے کا فن جانتے ہیں۔ لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ وہ صرف مارکیٹنگ کے بل پر اتنے مشہور ہوئے ہیں کیوں کہ مارکیٹنگ تو شاہ رخ کے علاوہ دیگر بالی ووڈ اسٹارس بھی کرتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ شاہ رخ کے لئے دیوانگی بڑھتی ہی جارہی ہے اور ان کے مداحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کہا جاتا ہے بلکہ یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ یورپ، امریکہ، مشرق بعید، برصغیر اور عرب ممالک میں شاہ رخ خان ہندوستان کی سب سے زیادہ جانی پہچانی شخصیت ہے۔ یعنی اگر یہاں کے لوگوں کے ذہن میں ہندوستان آتا ہے تو شاہ رخ خان بھی آتا ہے۔ اگر یہاں کے لوگ بالی ووڈ کے بارے میں سوچتے ہیں تو سب سے پہلا نام ان کے ذہن میں شاہ رخ خان ہی کا آتا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ آئیے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
شاہ رخ خان کا سب سے بڑا ’یو ایس پی‘ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو وقت اور حالات کے مطابق تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ اپنے کریئر کی شروعات میں انہوں نے منفی کردار ادا کئے اور پھر رومانی کردار میں ڈھل گئے۔ اسی دوران کامیڈی بھی کی، ایکشن بھی کیا اور بھرپور ڈراما و مسالہ فلموں میں بھی کام کیا۔ لاک ڈائون کے بعدتقریباً۲؍ سال تک جب بالی ووڈ کی حالت خراب تھی، فلمیں کامیاب نہیں ہو رہی تھیں، لوگ تھیٹروں تک نہیں جارہے تھے تب شاہ رخ نے اپنی فلم ’پٹھان‘ ریلیز کرکے بالی ووڈ کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔ انہوں نے صرف بالی ووڈ ہی کو نہیں بچایا تھا بلکہ ان کی مخالفت کرنے والے ہندوتواگینگ کو بھی سبق سکھا دیا تھا۔ یہ شاہ رخ ہی کا کرشمہ تھا کہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کو اپیل کرنی پڑی تھی کہ فلموں کا بائیکاٹ نہ کیا جائے۔ اپنے کرشمے کے ذریعے شاہ رخ نےکئی سنگل اسکرین تھیٹروں کو دوبارہ زندہ کردیا۔ یہ تھیٹر مالکان آج بھی شاہ رخ کو اپنا مسیحا مانتے ہیں۔ یہ تو ہوئی ہندوستان کی بات لیکن شاہ رخ کی عالمی مقبولیت کی اہم وجہ کیا ہے ؟ اس پر غور کریں تو کچھ باتیں سامنے آتی ہیں۔ 
 سب سے پہلے تو ان کی فلموں کے کردار جس میں وہ کسی ایک علاقے یا کسی ایک خطے کو اپیل نہیں کرتے بلکہ وہ کردارعالمی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے ‘کا کردار صرف ہندوستان کے لوگوں کا پسندیدہ نہیں ہے بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں بھی ہندوستانی موجود ہیں یہ کرداراور وہ فلم ان کی پسندیدہ ہے۔ انہوں نے ایسے کئی کردار ادا کئے ہیں جو ہندوستانی مداحوں کے ساتھ ہی این آر آئیز کو بھی اپیل کرتے ہیں۔ حالانکہ شاہ رخ پریہ الزام لگتا رہتا ہے کہ وہ صرف ’حقیقت سے ماورا‘ (لارجر دین لائف ) کردار ہی ادا کرتے ہیں اور ایسی ہی فلموں میں کام کرتے ہیں ۔ یہ الزام کچھ حد تک درست ہو سکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ناظرین انہیں ایسے ہی کرداروں میں زیادہ پسند کرتے ہیں۔ حالانکہ منہ کا مزہ بدلنے کے لئے انہوں نے کئی مختلف کردار بھی ادا کئے ہیں جیسے چک دے انڈیا کا کبیر خان کا کردار، جب تک ہے جان کا فوجی کا کردار یا پھر جوان کا پولیس افسر کا کردار۔ اس کے باوجود ناظرین نے انہیں بہت پسند کیا ہے۔ 
 عالمی سطح پر ان کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ ان کے ’عالمی ٹورس ‘ بھی ہیں جنہیں ہم اسٹیج شو بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان میں وہ یورپ یا امریکہ کے کسی شہر میں جاکر وہاں مختلف پروگرام کرتےہیں۔ اس دوران شاہ رخ کا اپنے مداحوں سے براہ راست تعلق بنتا ہے۔ وہ ان کی نظروں کے سامنے ہوتے ہیں۔ مداحوں کو ایسے اسٹارس بہت پسند آتے ہیں جو اُن کی سطح پر اترکر ان سے تعلق قائم کرتے ہیں۔ شاہ رخ میں یہ ہنر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ دوسری بڑی وجہ جو ہماری سمجھ میں آتی ہے وہ شاہ رخ خان کی ظرافت آمیز ذہانت ہے۔ چونکہ وہ مطالعہ کرنے کے عادی ہیں اسلئے ایسے شخص کے پاس کبھی الفاظ کی کمی نہیں ہوتی اور نہ پُر لطف باتیں کہنے سے ایسے لوگ ہچکچاتے ہیں۔ بالی ووڈ میں کہا جاتا ہے کہ دو اداکار ایسے ہیں جو نہایت وسیع المطالعہ ہیں۔ ان میں ایک سیف علی خان ہیں اور دوسرے شاہ رخ خان۔ شاہ رخ کو اسی مطالعہ کی عادت کی بناء پر ’ٹیڈ ٹاکس‘ جیسے دانشورانہ شو کی میزبانی کا بھی شرف حاصل رہا ہے۔ یہ شو دیکھنے کے بعد واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ ا س کی میزبانی اگر دلیپ کمار موجود ہوتے تو وہ کرسکتے تھے یا پھر شاہ رخ خان۔ ان کے علاوہ شاید ہی کوئی تیسری شخصیت وہاں فٹ بیٹھتی۔ دلیپ صاحب تو اپنی دانشورانہ سنجیدگی کے ساتھ موجودہوتے لیکن شاہ رخ اسی دانشورانہ سنجیدگی کو برجستہ لیکن ظریفانہ خطاب میں تبدیل کرنے کا بھی ہنر جانتے ہیں۔ دنیا بھر کی بہت سی یونیورسٹیوں نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ دے رکھی ہے جن میں امریکہ کی ییل یونیورسٹی، ہندوستان کی مولانا آزاد اُردو نیشنل یونیورسٹی اور دیگر مشہوردرسگاہیں شامل ہیں۔ 
 شاہ رخ کی شہرت اور کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ جتنے وسیع المطالعہ ہیں، اتنا ہی مسلسل کام کرتے رہنے پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ انہیں محنتی اسٹار کہا جاتا ہے کیوں کہ وہ عام طور پر صرف ۴؍ سے ۵؍ گھنٹے ہی سوتے ہیں۔ باقی وقت وہ یا تو کام کرتے رہتے ہیں یا پھر مطالعہ میں گزارتے ہیں۔ ان کاخیال ہے کہ سونے میں وقت ضائع کرنے کیلئے یہ زندگی نہیں ہے۔ یہ وقت کام کرنے کیلئے ہے اسی لئے وہ نوجوانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ تساہلی سے کام نہ لیں بلکہ زیادہ سے زیادہ کام کرنے کو ترجیح دیں۔ انہیں کامیابی تبھی ملے گی۔ شاہ رخ خان کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ ان کی شخصیت میں پائی جانے والی شائستگی بھی ہے۔ وہ ہر کسی سے بہت انکساری و عاجزی سے ملتے ہیں اور خواتین کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے خواتین میں ان کی مقبولیت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ 
شاہ رخ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ اپنی مسلم شناخت کو کبھی نہیں چھپاتے ہیں بلکہ وہ خود کو ایک ذمہ دار شہری ثابت کرتے ہوئے اس پر فخر کااظہار بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے غالباً ۲۰۱۳ء میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ اب ان کی ہر فلم میں ہیروئن کا نام سب سے پہلے آئے گا تاکہ صنفی مساوات کو فروغ دیا جاسکے۔ 
ان تمام عوامل کے ساتھ ہی شاہ رخ کا اپنا ’چارم ‘(دلکشی ) بھی ہے جو انہیں دیگر کسی بھی اسٹار سے مختلف بناتا ہے۔ ان کی آنکھوں کا چارم جسے ان کے ہم عصر اداکار بھی محسوس کرتے ہیں۔ سلمان خان نے اپنی فلم ’سلطان‘ میں شاہ رخ کی آنکھوں کے اسی چارم کا ذکر کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK