• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کیپ ٹاؤن اور جوہانسبرگ میں مختصر ترین روزہ

Updated: April 04, 2023, 11:00 AM IST | Mumbai

گزشتہ روز ناروے اور فن لینڈ کے روزہ داروں کی روداد بیان کی گئی تھی۔ آج پڑھئے مختلف ممالک میں رمضان کے شب و روز

In the image below, Muslims can be seen breaking their fast in Cape Town, South Africa
زیر نظر تصویر میں کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ میں مسلمانوں کو افطار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے

گزشتہ روز ناروے اور فن لینڈ کے روزہ داروں کی روداد بیان کی گئی تھی۔ آج پڑھئے مختلف ممالک میں رمضان کے شب و روز
موسم گرما میں رمضان
 واضح رہے کہ ۲۰۱۲ء تا ۲۰۱۶ء، دنیا کے بیشتر ممالک میں موسم گرما تھا جس کے سبب یہاں کے مسلمانوں کو کئی کئی گھنٹوں کا روزہ رکھنا ہوتا تھا۔ ان ۴؍ برسوں میں ناروے جیسے ممالک میں ۲۲؍ گھنٹے کا روزہ ہوتا تھا۔ لیکن جیسے جیسے رمضان کا مہینہ عیسوی سال کے ابتدائی مہینوں کی جانب آرہا ہے، اس کا دورانیہ کم ہوتا جارہا ہے۔ امسال نوک، گرین لینڈ کے مسلمان دنیا کا طویل ترین روزہ رکھ رہے جبکہ کیپ ٹاؤن کے شہری مختصر ترین (۱۱؍ گھنٹہ کا) روزہ۔ 
گرین لینڈ میں طویل ترین روزہ
 امسال گرین لینڈ کے شہر نوک کے مسلمان طویل ترین روزہ (۱۸؍ گھنٹے ۱۲؍ منٹ) رکھ رہے ہیں۔ گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو جنوبی اور شمالی، دونوں ہی نصف کروں میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کے جغرافیائی محل و قوع کے سبب یہاں دن طویل ہوتا ہے۔ سا ل کے بیشتر دن سورج آسمان پر ۱۷؍ سے ۱۸؍ گھنٹے تک چمکتا ہے۔ موسم گرما میں یہ مدت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ۲۰۱۳ء میں گرین لینڈ کے دارالحکومت نوک میں صرف ایک ہی مسلمان وسیم ازقیر رہائش پذیر تھے جن کا تعلق لبنان سے تھا۔ تاہم، ۲۰۲۲ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی ۱۰۰؍  سے زیادہ نہیں ہیں۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق سری لنکا سے ہے۔ یہ تمام تارکین وطن مزدور ہیں۔ یہاں موسم گرما میں سورج چند گھنٹوں کیلئے غروب ہوتا ہے تو موسم سرما میں محض چند گھنٹوں کیلئے طلوع ہوتاہے۔ ان حالات میں یہاں کے مسلمانوں کو روزہ رکھنے میں کافی دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ بیشتر مسلمان قریبی اسلامی ملک یا مکہ کے وقت کی پیروی نہیں کرتے بلکہ گرین لینڈ ہی کا ٹائم ٹیبل فالو کرتے ہیں تاکہ ان کے روزے میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔
مختصر ترین روزہ
 امسال جنوبی افریقہ کے ۲؍ شہروں کیپ ٹاؤن اور جوہانسبرگ کے شہری مختصر ترین روزہ رکھ رہے ہیں ۔ روزے کا دورانیہ ۱۱؍ گھنٹے ۱۲؍ منٹ ہے۔
انٹارکٹکا میں روزہ کیسے رکھا جاتا ہے؟
 قارئین کے ذہنوں میں یہ سوال بھی ہوگا کہ انٹارکٹکا جیسے برفانی علاقے میں روزہ کیسے رکھا جاتا ہے؟ یہ دنیا کا وہ حصہ ہے جہاں ۶؍ ماہ دن اور ۶؍ ماہ رات ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ ۱۳ء۶۶؍ ملین مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے اس ملک میں دو قسم کے لوگ رہتے ہیں۔ایک  سائنسداں ہیں جن کی تعداد کبھی ۸؍ سے تجاوز نہیں کرتی، دوسرے سیاح ہیں جو محض چند دنوں کیلئے یہاں آتے ہیں۔ عام طور پر اس خطے میں انسانی آبادی نہیں ہے اس لئے کیس روزہ دار کے ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ موسم ِ سرما میں یہاں صرف۶؍ سائنسداں سائنسی تجربہ گاہ میں رہتے ہیں اور وہ بھی ۶؍ ماہ تک لیب سے باہر نہیں نکلتے۔ اگر اس براعظم میں آبادی ہوتی اور لوگ روزہ رکھتے تو وہ اپنے کسی قریبی ملک یا مکہ مکرمہ کے وقت کے مطابق روزہ رکھتے اور نماز ادا کرتے۔ 
جہاں طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا وقفہ کم ہے، وہاں کیا ہوتا ہے؟
 ایسے ممالک جہاں غروب آفتاب اور طلوع آفتاب کا وقفہ بہت کم (۳؍ گھنٹے یا اس سے کم) ہے، وہاں کے مسلمانوں کیلئے فتویٰ جاری کیا گیا ہے کہ وہ قریب ترین اسلامی ملک یا مکہ کے اوقات کی پیروی کریں۔ واضح ہو کہ اگر گریگورین کیلنڈر کے لحاظ سے رمضان جون میں آتا ہے، تو اس وقت سویڈن کے مسلمان آدھی رات کو سورج دیکھیں گے، جس کی وجہ سے ان کا روزہ رکھنا ناممکن ہوجائے گا۔ لہٰذا وہ سحری اور افطار کے اوقات کیلئے مکہ مکرمہ کے وقت کی پیروی کرتے ہیں۔ اس ملک میں برسوں سے یہی روایت برقرار ہے۔
برصغیر اور مشرقی وسطیٰ میں روزہ کاوقفہ بمشکل تبدیل ہوتا ہے
  خط استوا کے قریب کسی ملک میں رہنے والوں پر موسم سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ خط استوا میں طلوع فجر اور غروب آفتاب کے درمیان کا وقت عموماً ۱۴؍ گھنٹے رہتا ہے۔تاہم ، جنوبی اور شمالی نصف کرہ کے مسلمانوں کو بڑی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مارچ تا جون، یہاں کے ممالک میں موسم بہار اور موسم گرما ہوتا ہے۔ مثلاً  اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو میں، گرمی کے دوران روزہ۱۷؍ سے ۱۸؍ گھنٹے اور سردیوں میں دن میں صرف ۹؍گھنٹے ہوتا ہے۔
(دو قسطوں پر مشتمل یہ فیچر ’’تعلیمی انقلاب‘‘ مورخہ ۳۱؍ مارچ میں شائع ہوا تھا) 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK