• Wed, 04 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سیر و تفریح محض ’تازگی‘ کیلئے نہ ہو بلکہ اس کے ذریعےعلمی و روحانی ارتقاء کا فروغ مطلوب و مقصود ہو!

Updated: November 29, 2024, 4:38 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

سیر و تفریح ، یعنی فطرت کی خوبصورتی اور دنیا کے عجائبات کا مشاہدہ کرنا ، انسان کے جسم ، روح اور عقل کے لئے بہت اہم ہے۔

If the entertainment is purposeful, one gets familiar with different situations, civilizations and cultures of human history. Photo: INN
سیرو تفریح بامقصد ہو تو تاریخ انسانی کے مختلف حالات، تہذیبوں اور ثقافتوں سے بھی واقفیت حاصل ہوجاتی ہے۔ تصویر : آئی این این

سیر و تفریح ، یعنی فطرت کی خوبصورتی اور دنیا کے عجائبات کا مشاہدہ کرنا ، انسان کے جسم ، روح اور عقل کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ نہ صرف انسان کو خوشی اور سکون فراہم کرتی ہے بلکہ اسے اللہ رب العزت کی قدرت اور تخلیق کے حیرت انگیز مظاہر کو سمجھنے کا موقع بھی دیتی ہے۔ چونکہ اسلام ایک مکمل دین ہے جو زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کرتا ہے؛ جس میں نہ صرف عبادات اور روحانی امور شامل ہیں بلکہ جسمانی ، ذہنی اور سماجی پہلو بھی شامل ہیں۔ اس وجہ سے جب ہم سیر و تفریح کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں اس تعلق سے واضح ہدایات ملتی ہیں۔ 
قرآن مجید میں کئی مقامات پر انسانوں کو زمین میں سفر کرنے اور اللہ کی نشانیوں پر غور و فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ چنانچہ ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’آپ فرمادیجئے ، تم زمین میں چلو پھرو ، پھر دیکھو کہ اس نے مخلوق کی (زندگی کی) ابتداء کیسے فرمائی پھر وہ دوسری زندگی کو کس طرح اٹھا کر (ارتقاء کے مراحل سے گزارتا ہوا) نشو و نما دیتا ہے۔ بیشک اللہ ہر شے پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے۔ ‘‘ (سورہ العنکبوت:۲۰) اس آیت میں واضح حکم دیا گیا ہے کہ زمین میں گھومو پھرو اور اللہ کی تخلیق کے مظاہر پر غور کرو۔ یہ حکم انسان کے روحانی شعور کو بیدار کرنے کا ایک موثر اور بہترین ذریعہ ہے۔ 
ہم میں سے کچھ لوگ سیر و تفریح کو صرف ایک دنیاوی عمل سمجھتے ہیں ؛ حالانکہ یہ ایک روحانی تجربہ بھی ہے؛ کیونکہ اس سے ہم معرفت الٰہی کی منازل بھی طے کرتے ہیں۔ جب ہم سمندر کی گہرائیوں ، جنگلات کی وسعتوں اور آسمان کی بلندیوں پر غور کرتے ہیں ، تو ہمیں اللہ کی قدرت اور تخلیق کا شعور حاصل ہوتا ہے۔ اس سے صرف ہمارا دل ہی اللہ کی عظمت کا اعتراف نہیں کرتا اور ایمان میں پختگی ہی نہیں آتی بلکہ یہ عمل ہمیں اپنے خالق کے قریب بھی کرتا ہے اور اس کی حمد و ثنا کے جذبات کو بھی بڑھاتا ہے۔ سیر و تفریح کو اگر ہم ظاہری منافع کے ہی آئینے میں دیکھیں تو یہ ایک زبردست فائدے کی چیز ہے کیونکہ اس سے انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ ماہرین نفسیات اور طبیب اس بات پر متفق ہیں کہ فطرت کے قریب وقت گزارنا اور نئے مقامات کا مشاہدہ کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور جسمانی توانائی کو بحال کرتا ہے۔ چونکہ اس میں جسمانی حرکت ہوتی ہے اس وجہ سےیہ عمل خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔ 
ذہنی صحت کے حوالے سے بھی سیر و تفریح ایک بہترین عمل ہے کیونکہ یہ انسان کے ذہن کو وسعت دیتی ہے۔ وہ لوگ جو ایک جگہ بند ہو کر کام کرتے ہیں اور محدود ماحول میں رہ کر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں ، ان کی سوچ اور کام میں اکثر محدودیت اور کبھی ناگوار یکسانیت پائی جاتی ہے۔ ان کے کام کا دائرہ عام طور پر ان کے اپنے تجربات اور نظریات تک محدود رہتا ہے۔ وہ حقیقی زندگی کے پیچیدہ مسائل کو سمجھنے اور ان کا حل پیش کرنے میں بسا اوقات ناکام رہتے ہیں کیونکہ انہیں عملی تجربے اور دنیا کے متنوع پہلوؤں کا سامنا نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس ، وہ لوگ جو میدان میں نکل کر تحقیق کرتے ہیں ، مختلف حالات ، تہذیبوں اور تجربات سے گزرتے ہیں ، ان کے کاموں میں گہرائی اور وسعت ہوتی ہے۔ یہ افراد زندگی کے حقیقی مسائل کو سمجھنے کے لئے عملی مشاہدہ اور تجزیہ کرتے ہیں۔ وہ نئے خیالات ، طریقوں اور حل کو دریافت کرتے ہیں ، جو ان کے کام کو زیادہ مؤثر اور کارآمد بناتا ہے۔ 
پرانے زمانے کے علماء و دانشوران کی زندگیوں کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ وہ علم کی تلاش اور دنیاوی حالات کو سمجھنے کے لئے دور دراز کے سفر کرتے تھے۔ ان کے یہ سفر نہ صرف ان کے علمی ذخیرے کو بڑھاتے تھے بلکہ امت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتے تھے۔ اگر وہ علماء اپنی جگہ مقید رہتے اور مختلف علاقوں ، تہذیبوں اور علوم سے واقف نہ ہوتے تو آج ہم اسلامی تاریخ کے کئی قیمتی علمی خزانوں سے محروم ہوتے۔ اس لئے طلباء کے لئے سیر و تفریح بہت اہم ہے۔ یہ ان کے علم کو وسعت دیتی ہے ، انہیں مختلف ثقافتوں اور تمدنوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہے اور ان میں تجسس اور تحقیق کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ 
موجودہ دور میں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ نے انسان کو ایک محدود دنیا میں مقید کر دیا ہے ، بچے اور نوجوان زیادہ تر وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے اور ذہنی سکون ختم ہو جاتا ہے ، ایسے میں سیر و تفریح ایک بہترین متبادل ہے۔ یہ انہیں قدرتی ماحول سے جڑنے اور منجمد دنیا سے باہر نکلنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ 
 خلاصہ یہ ہے کہ اسلام میں سیر و تفریح کوایک مثبت عمل کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اس لئے ہمیں چاہیے کہ بقدر سہولت و ضرورت ہم اپنی زندگی میں سیر و تفریح کو بھی شامل کریں اور اس کے ذریعے اللہ کی نشانیوں پر غور کریں تاکہ ہماری دنیاوی اور اخروی زندگی کامیاب ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK