Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: اب اس کے آگے کیا کہیں ....

Updated: March 09, 2025, 2:04 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

پولیس کا فرض لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنا ہے نہ کہ لوگوں کو گھر میں قید رہنے کی صلاح دینی ہے۔ بھیدبھاؤ سے متاثر افسر کو ایسی ڈیوٹی سے مستثنیٰ رکھنا بہتر ہوگا۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

ہفتے بھر میں سوشل میڈیا پر مختلف موضوعات ٹرینڈنگ میں رہے۔ جن میں سب سے پہلے بات کرتے ہیں سنبھل کے سرکل آفیسر انوج چودھری کی، جن کے ایک متنازع بیان پر کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ دائیں بازو کے ایکس ہینڈل ’شری نمہا‘ نے انوج چودھری کا مذکورہ بیان شیئر کیا کہ’’ جمعہ سال میں باون بار آتا ہے، ہولی سال میں ایک بار آتی ہے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ ہولی کے رنگ سے ان کا دھرم بھرشٹ ہوجائے گا تو اس دن گھر سے نہ نکلیں۔ ‘‘جس پر آئی پی ایس اور سبکدوش ڈی جی پی آر کے وج نے تبصرہ کیا کہ’’یہ قابل اعتراض بات ہے۔ پولیس کا فرض لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنا ہے نہ کہ لوگوں کو گھر میں قید رہنے کی صلاح دینی ہے۔ بھیدبھاؤ سے متاثر افسر کو ایسی ڈیوٹی سے مستثنیٰ رکھنا بہتر ہوگا۔ ‘‘ صحافی سوربھ شکلا نے مذکورہ بیان کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے طنز کیا کہ ’’اب اس کے آگے کیا ہی کہیں، سب کا ساتھ سب کا وکاس، یہ جلد ہی پروموشن سے نوازے جائیں گے۔ ‘‘ زعفرانی ٹرولز نے انوج چودھری کے متعصبانہ بیان کو خوب پھیلایا اور آئی اسٹینڈ ود انوج کا راگ بھی الاپا۔ 
ٹیم انڈیا کے اسٹار گیندباز محمد سمیع کے متعلق ٹی وی چینلوں کے چہیتے مولانا کے بیان نے میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا کو بھی ’ایندھن‘فراہم کردیا۔ سمیع چمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں انرجی ڈرنک پیتے نظر آئے۔ بس پھر کیا ہونا تھا، نام نہاد لبرل اور متعصب ٹرولز نے سمیع کی حمایت کی آڑ میں مذہب کو ہدف تنقید بنانے کی بھرپور کوشش کی۔ ’’ واؤ انڈین میڈیا اِز سو بائیزڈ‘‘ نامی فیس بک پیج نے ایسے ہی ایک دوغلے صارف کی دو پوسٹس ایک ساتھ شیئر کرتے ہوئے پول کھولی۔ وائس آف ہندوز (وارلوک انڈر اسکور شبھ) نے محمد سمیع کی مشروب پیتی ہوئی تصویر کے ساتھ لکھا کہ حب وطن کو رمضان پر برتری۔ ‘‘اسی اکاؤنٹ سے ایک ہفتے قبل ہندپاک میچ کے دوران سمیع پر اوچھا تبصرہ کیا گیا تھا کہ’’محمد سمیع اپنی ٹیم کیلئے کھیل رہا ہے، ہر بار یہ وکٹ لیتا ہے، لیکن آج پاکستان کے مقابل یہ اپنا اصل رنگ دکھارہا ہے۔ ‘‘
اس ہفتے بھی مغل فرماں روا اورنگ زیب کا نام ٹرینڈنگ رہا۔ اسکا سبب آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ روی تیواری نامی صارف نے ترمبکیشور مندر کی تصویر کیساتھ دعویٰ کیا کہ اسے اورنگ زیب نے منہدم کردیا تھا۔ جس کے جواب میں ڈاکٹر رُچیکا شرما(تاریخ داں ) نے لکھا کہ’’ اورنگ زیب نے منادر بھی بنوائے تھے، اس ضمن میں انکے کئی فرمان ملتے ہیں۔ میں نے پہلے بھی کہا اور پھر دہرارہی ہوں، ویڈیو کے ذریعہ ان کے دور میں تعمیر کردہ منادر کی فہرست بھی گنواچکی ہوں۔ انہوں نے کئی سنتوں کو انعامات و مشاہروں سے نوازا ہے۔ جن میں کئی جین سنت بھی شامل تھے۔ ‘‘پریانک کھرگے نے لکھا کہ ’’میڈیا ملک کو درپیش مسائل و بحران پر بات کرنے کے بجائے اورنگ زیب پر مباحثے کررہا ہے جو کئی سو سال پہلے وفات پاچکے، اس وقت معیشت تکلیف میں ہے، بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے، روپیہ کمزور ہورہا ہے، قوت خرید گھٹ رہی ہے، مڈل کلاس اور اس سے نچلے طبقہ متاثر ہے، یہ وہ مسائل ہیں جن سے کروڑوں جوجھ رہے ہیں۔ لیکن میڈیا ان سب سے چشم پوشی کرکے اپنے سیاسی آقاؤں کی خوشنودی میں لگا ہوا ہے۔ رہی بات راجے مہاراجوں کی تو تاریخ گواہ ہے کہ انہیں اپنے مذہب کی بجائے سلطنت کی توسیع اور خزانہ کو بڑھانے سے سروکار تھا...‘‘وینا جین نے لکھا کہ’’ اگر اورنگ زیب برے تھے تو ان کیلئے کام کرنے والے کیسے اچھے ہوئے؟ مان سنگھ جو مغلوں کیلئے کام کرتے تھے ان کی نسل سے تعلق رکھنے والے شخص کو بی جے پی نے راجستھان کا نائب وزیراعلیٰ کیوں بنایا؟‘‘
پانچ آٹھ دنوں میں آکاش امبانی کے ذاتی چڑیا گھر’ ونتارا‘ کا نام بھی سوشل میڈیا گلیاروں میں گونجتا رہا۔ یہاں وزیراعظم مودی نے حال ہی میں دورہ کیا، شیر، ہاتھی اور دیگر جانوروں کے ساتھ ان کی تصاویر اور ویڈیو وائرل ہوئے۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ وزیراعظم کے اس دورے سے نجی چڑیا گھر کی تعریفوں کا سلسلہ اچانک شروع ہوگیا۔ شاہ رخ، سچن، وراٹ سمیت متعدد معروف شخصیات نے امبانی کے صاحبزادے کی جانور دوستی اور ان کی دیکھ بھال کا بہترین نظم کرنے کیلئے تعریفوں کے ڈونگرے برسائے تاہم عام صارفین نے اس پر سوال قائم کئے۔ سڈفارما نے لکھا کہ ’’کوئی وائلڈ لائف ایکسپرٹ یہ بتائے گا کہ مڈغاسکر میں پائے جانے والے سفید و سیاہ رنگ کے رفڈ لیمور، ونتارا کے ری ہیب اور ریسکیو سینٹر میں کیسے پہنچے؟‘‘رانچی کانگریس سیوا دل نامی اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ عارف نے زخمی سارس کو بچایا اور اپنے ساتھ رکھا تو اسے جنگلاتی قانون کا لیکچر دیا گیا۔ اننت امبانی نے ونتارا میں جنگل بنا دیا۔ حکومت اسے کنزرویشن کہہ رہی ہے جو قانون غریب کیلئے ہوتا ہے وہ امیر کیلئے نہیں ہوتا.... ‘‘
خیر جاتے جاتے ہرشل لوہکرے کی یہ فیس بک پوسٹ پڑھئے انہوں نے لوکل ٹرین میں ایک مسلم خانوادہ کیساتھ لی گئی اپنی سیلفی شیئر کی اور لکھا کہ: آج لوکل میں رمضان کی افطاری کے ساتھ سخاوت و انسانیت کا تجربہ ملا! کام کے سلسلے میں اپنی فیملی کے ساتھ باہر نکلا، لوکل کی بھیڑ میں راستہ بناتے ہوئے آگے بڑھنے کی عادت ہے، مگر آج مسلم خاندان کے ساتھ روزہ افطار کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ اس خاندان کی طرف سے لذیذ کھانوں کے ساتھ محبت اور اصرار بھری میزبانی کا تجربہ ہوا۔ بچپن میں کچھ دنوں کے لیے رمضان کے روزے رکھنے کی اپنی بھولی بسری باتیں جب اپنے میزبانوں کو سنائیں تو انہیں بھی خوشی ہوئی۔ میں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ سنت شیخ محمد مہاراج کے گاؤں (واہیرا ضلع بیڑ) سے ممبئی آیا ہوں، جہاں ہندو مسلم اتحاد زندہ و پائندہ ہے۔ یہ سن کر انہیں اور بھی مسرت ہوئی۔ میں نے اس خانوادے کے ہر چھوٹے بڑے کو سلام کرکے ماہِ رمضان کی مبارکباد دی. پھر ہم نے مل کر تصویر کھینچی۔ ہم ہندوستانی ہیں، ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹ کر آگے بڑھ رہے ہیں، یہی وہ خوبصورت رشتہ ہے جو ہمیں جوڑتا ہے۔ رام کرشن ہری!! اللہ اکبر!! ماہِ رمضان مبارک!‘‘ ہرشل کی اس پوسٹ کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پسند کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK