Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ٹرمپ کے کچھ الجھے اور کچھ سلجھے بیانات

Updated: March 25, 2025, 9:52 AM IST | Kamal Hasan | Mumbai

ڈونالڈ ٹرمپ بائیڈن سے شدید نفرت کرتے ہیں اور بائیڈن کی لائی ہوئی ہر پالیسی کے سخت خلاف ہیں۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ انہو ںنے انتخابی مہم کے درمیان ہی کہہ دیا تھا کہ وہ امریکہ کی سی آئی اے کوبائیڈن کے اثرات سے پاک کردین گے۔

Donald Trump Biden. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ بائیڈن۔ تصویر: آئی این این

 امریکہ ہمیشہ سے تضادات کا ایک نمونہ رہا ہے، یہ تضادات امریکیوںکی زندگی میں آج بھی شامل ہیں، مثال کے طور پر ایک طرف تو ڈونالڈ ٹرمپ ہیںجو الیکشن جیتے ہیں۔ ان کی کامیابی اپنی نظیر آپ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ برسوں کے بعد امریکہ میں کوئی ایسا صدرجیتا ہے جس کے ممبر کانگریس اور سینیٹ دونوں میں موجود ہیں ، اس سے پہلے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شاید برسوں پہلے سے کوئی ایسا صدر نہیں آیا جس کی امریکہ کے دونوں ایوانوں میں مکمل اکثریت ہو، اس طرح ڈونالڈ ٹرمپ پہلے صدر ہیں جنہیں یہ کامیابی ملی ہے۔ بلاشبہ یہ  بے نظیر کامیابی ہے لیکن چند اور باتیں ہیں جن کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر دنیا بھر کا میڈیا خصوصاً امریکی میڈیا سی این این اور عرب کا میڈیا الجزیرہ یہ بار بار بتا رہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے خاصے ناسمجھدار اور بے شعور قسم کے لوگ ہیں۔  امریکیو ںمیں چونکہ بےروزگاری بھتہ بھی شامل ہے اس لئے یہ لوگ تھوڑی بہت پڑھائی کے بعد اپنے اپنے کام دھندوں میں لگ جاتے ہیں اور عام طور پر یہ کام دھندے معمولی ہی ہوتے ہیں۔ اسی طرح میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والوں کی اکثریت ان امریکیوں کی ہے جو بنیادی طو رپر اپنی گوری رنگت پر بہت ناز کرتے ہیں۔ وہ ہر اس امریکی سے نفرت کرتے ہیں جس کی رنگت ان کی طرح گوری نہ ہو۔ سیاہ فام امریکیوں سے تو یہ دل کی تہو ں سے نفرت کرتے ہیں۔ اب اس میں سیاہ فاموں کے علاوہ ایشیائی لوگوں کی بھی شمولیت ہوگئی ہے ، اس لئے گوری رنگت کا اثر تھوڑا تھوڑا زائل ہونے لگا ہے۔ اس کے علاوہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے وہ فرقہ پرست کیتھولک عیسائی ہیں جو اسقاط حمل کے سخت خلاف ہیں، ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ انسانوں پر ظلم ہے۔ 
 اب اس کے علاوہ ہم اس طرف بڑھتے ہیں جہاں ڈونالڈ ٹرمپ کے کچھ بیانات تو بہت سلجھے ہوئے ہیں لیکن چند اتنے ہی الجھے ہوئے ہیں۔ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہ گئی ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ بائیڈن سے شدید نفرت کرتے ہیں اور بائیڈن کی لائی ہوئی ہر پالیسی کے سخت خلاف ہیں۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ انہو ںنے انتخابی مہم کے درمیان ہی کہہ دیا تھا کہ وہ امریکہ کی سی آئی اے کوبائیڈن کے اثرات سے پاک کردیں گے۔ یہ بیان انہو ںنے اس وقت دیا تھا جب ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا اور گولی چلائی گئی تھی لیکن انتخاب جیتنے کے بعد انہوں نے پہلا کام یہ کیا کہ سی آئی اے میں شامل افراد کو یہ نوٹس دیا کہ وہ یا تو چند دنوں کے اندر خود مستعفی ہوجائیں اور اپنے بقایاجات لے لیں اور اگر انہوں نے یہ نہیں کیا تو پھر ڈونالڈ ٹرمپ انہیں نکال باہر کریں گے۔ہمیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق سی آئی اے میں شامل بیشتر ایجنٹس یہ کام کربھی چکے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اب سی آئی اے ان لوگوں پر مشتمل ہوگی جوڈونالڈ ٹرمپ کے آدمی ہوں گے اور یہ سمجھنا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے آدمی ہونے کے بعد ان میں انسانی حقوق کا کچھ واسطہ ہوگا یہ بہت دور کی بات ہے۔
ہم پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے ان سارے بیانات کے باوجود انہوں نے ایک کام ایسا کیا  جو انسانیت کے لئے موزوں ہے۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بند کرا دی (مگر اسرائیل اب اس کی خلاف ورزی کررہا ہے)۔ فلسطینیوں کا خون جس ارزانی سے بہہ رہا تھا اس سے دنیا کے تمام انصاف پسند لوگ بے حد افسردہ تھے اور یہ جنگ بندی  اب بھی چل رہی ہے حالانکہ یہ بھی خبر آرہی ہے کہ اسرائیلی اس جنگ بندی کے باوجود غزہ پر مسلسل حملے کررہے ہیں۔یقیناً کررہے ہوں گے لیکن یہ بات یاد رکھئے کہ یہی میڈیا یہ بھی بتا رہا ہے کہ اسرائیل کے کم از کم انہتر اہم فوجی افسران اب بھی حماس کی قید میں ہیں اور اسرائیل انہیں رہا نہیں کراسکا ہے۔ اسی دوران یہ اطلاع بھی ملی ہے اور ہم اپنی نہیں ہانک رہے ہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل میں اس وقت بنجامن نیتن یاہو کے خلاف بے پناہ مظاہرے چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ روس اور یوکرین کی جنگ بند کرادی۔ اس کا ابھی باقاعدہ اعلان تو نہیں آیا ہے لیکن دنیا یہ جانتی ہے کہ ایسا ہوچکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے روس کی ایک بات بھی ردّ نہیں کی بلکہ اسے چپ چاپ مان لیا۔ امریکی چینلوں کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ روس کے پاس ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف کچھ ایسا ہے جس سے ڈونالڈ ٹرمپ بہت ڈرے رہتے ہیں۔ یہ ’کچھ ایسا ہے‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جس کا  اپنے اپنے طور پر مطلب لوگ نکال سکتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور اب وہ اپنی سرزمین کے وہ تمام حصے روس اور امریکہ کے ہاتھوں بیچنے پر رضامند ہوگئے ہیں جن میں بے شمار قیمتی دھاتیں موجود ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ کو یہ معلوم ہے کہ امریکہ کی داخلی پالیسی کے علاوہ ان کی خارجہ پالیسی ہر جگہ فیل ہوگئی ہے، وہ لاکھ کوششوں کے باوجود غزہ کی آزادی کورو ک نہیں سکتے ہیں ۔ جن لوگوں نے اپنی قوم کے لاکھوں افراد کو وطن کے لئے شہید کردیا ہو ان کے آگے ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی دھمکی کیا حیثیت رکھتی ہے۔ یہی نہیں یہ بھی اطلاع ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ چپکے چپکے ایران سے بھی بات کررہے ہیں او ریہ چاہتے ہیں کہ ایران اپنے ایٹمی تجربات میں کچھ کمی کردے اور ایٹم بم نہ بنائے لیکن یہ بھی ایک معتبر اطلاع دے رہے ہیں کہ اسی دوران پچھلےہفتے روس ، چین اور امریکہ کے درمیان ایک بہت اہم میٹنگ ہوئی ہے اور روس اور چین نے امریکہ سے کہا ہے کہ اگروہ ایران کے ایٹمی تجربات میں کچھ کمی چاہتا ہے تو سب سے پہلے ایران کے خلاف اس نے جو پابندیاں لگا رکھی ہیں انہیں فوراً ہٹا لے۔ یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کے وزیر اور چین اور روس کے خارجہ پالیسی کے ماہرین آپس میں مل کر یہ بات کریں گے۔ تو آپ کو یہ بتانا ضروری تھا کہ دنیا بھر کے لئے ڈونالڈ ٹرمپ کے بیانات جتنے الجھے ہوئے ہوں یہ بیان بہت سلجھا ہوا ہے کہ جب تک وہ امریکہ کے صدر رہیں گے دنیا میں جنگ نہیں ہوگی۔ کیا یہ کسی نعمت سے کچھ کم ہے؟ کیا واقعی ایسا ہوگا؟ یہ وقت بتائے گا، فی الحال اس کا مطلب یہی ہے کہ آئندہ چار سال تک دنیا جنگ کی آگ اور نفرت سے محفوظ رہے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK