Inquilab Logo

سوڈان: مسافروں کو روک روک کر شریک ِ افطار کیا جاتا ہے

Updated: March 25, 2023, 11:23 AM IST | Khaled Fathi | Mumbai

دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح سوڈان کے مسلمان بھی رمضان المبارک کا خاص اہتمام کرتے اور بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔

Sudanese people stopping vehicles for iftar on a highway in Khartoum
خرطوم کی ایک شاہراہ پر افطار کے لئے گاڑیوں کو روکتے ہوئے اہل سوڈان

دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح سوڈان کے مسلمان بھی رمضان المبارک کا خاص اہتمام کرتے اور بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔ مگر سوڈان میں رمضان المبارک کےموقعے پرکئی عجیب وغریب عادات اور رسومات بھی مشہور ہیں۔ باقی اسلامی دُنیا کی طرح رمضان دسترخوان سوڈان میں بھی روزہ داروں کا معمول ہوتا ہے۔
 تاہم ایک خالصتاً مقامی رواج ہے جو غیر سوڈانی لوگوں کے لئے عجیب اور قابل ذکر  ہے، وہ رمضان المبارک کے موقع پرمسافروں کا راستہ روکنے کی ہے۔
 یہ رسم ملک کے مختلف حصوں میں رائج ہے اور اب یہ خالصتاً سوڈانی ثقافتی ورثہ بن گئی ہے۔ روزہ دار پیدل چلنے والوں اور کاروں خاص طور پر مسافروں اور شاہراہوں کے دور دراز حصوں سے گزرنے والوں کے سامنے افطار کے قریب سڑک بند کردیتے ہیں۔ اس کا مقصد مسافروں کی پریشان کرنا نہیں بلکہ  روزہ دار مسلمان بھائیوں کے اکرام کے لئے ہے تاکہ انہیں اپنے ساتھ روزہ افطارکرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
زیادہ بھیڑ
 خرطوم اور مختلف ممالک کے شہروں کو جوڑنے والی قومی سڑکوں سے ملحقہ علاقوں کے مکین عموماً غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے سڑکوں پر پہنچ جاتے ہیں۔ بعض جگہوں پرمیزبان روزہ دار کندھوں سے کندھے اور قدموں سے قدم ملا کر سڑک کے آر پار کھڑے ہوجاتے ہیں اور راہگیروں کو مختلف طریقوں سے اپنے ساتھ افطاری کے لئے مدعو کرتے ہیں۔
 کچھ لوگ لمبی پگڑی کھینچتے ہیں اور ان میں سے کچھ ہاتھ لہراتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں۔ کچھ ایسے ہیں جو اپنے آپ کو خطرے میں ڈالتے ہوئے روزہ داروں کی گاڑیوں کو روکتے ہیں۔   مسافروں کو رُکنے پر مجبور کرتے ہیں اور رمضان کےافطار دسترخوان پرشامل کرتے ہیں۔
شاہراہوں پرروزہ داروں کو روکنا
 قومی شاہراہوں پربالخصوص شمالاً جنوباً، شرقاً غرباً کی طرف سفرکرنے والے مسافروں کا تعلق ہے تو عموماً دیکھا جاتا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران افطاری سے کچھ دیر قبل وہ افطاری کا سامان اٹھائےاپنے بچوں کے ساتھ گھومتے پھرتے اور مہمان کی تکریم کے لئے اپنے گدے سڑک کے قریب پھیلا کر روزہ داروں کا انتظار کرتے ہیں۔
 وہ علاقے جو سڑک کے دونوں طرف بکھرے ہوئے ہیں وہاں پر مقامی لوگ مسافروں یا راہگیروں روک لیتےہیں۔ اگر وہ کسی ایک سے جانے کی اجازت لے لیں تو اگلے چند قدم پر کوئی دوسرا انہیں روک لے گا۔
سوڈان کا شہر ’’مایرنو‘‘ جہاں برہنہ آنکھ سے چاند دیکھے بغیر رمضان شروع نہیں ہوتا
ایسے وقت میں جب روئے زمین کے مشرق اور مغرب میں مسلمانوں کی اکثریت رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کی تحقیق میں مصروف ہے، تنہا ایک شہر اس بات سے لاتعلق ہے کہ چاند دیکھنے کے لئے دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ اس شہر میں دہائیوںسے رمضان المبارک کے متعلق یہ رواج چلا آ رہا ہے کہ رمضان المبارک اس وقت تک شروع نہیں ہوتا جب تک خود برہنہ آنکھ سے چاند کو دیکھ نہ لیا جائے۔
یہ علاقہ سوڈان میں ریاست ’’سنار‘‘ میں ’’مایرنو‘‘ کی سلطنت ہے۔ یہ خرطوم سے لگ بھگ  ۳۲۰؍ کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ ’’مایرنو‘‘ کے باشندے  آپﷺ کی  اس حدیث مبارکہ کی پیروی کرتے ہیں ، جس کا مفہوم یہ ہے کہ ’’جب تم اسے یعنی چاند کو دیکھو تو روزہ رکھو، اور جب تم اسے دیکھو تو افطار کرو، اور اگر تم پر ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن پورے کرو۔‘‘
وہ عیدالفطر کا اعلان کرنے کے لئے ماہ شوال کے چاند کے نظر آنے کی تحقیقات میں بھی اسی طرز عمل کو اپناتے ہیں اور فلکیاتی حسابات کا اندازہ نہیں لگاتے۔ یہ لوگ باقی اسلامی دنیا کی طرح چاند دیکھنے کے لئے خوردبین یا دوربین بھی استعمال نہیں کرتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK