Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

عالمی سطح پر زکوٰۃ کی رقم اتنی ہے کہ اسے جی ڈی پی مان لیا جائے تو ۱۶؍ ویں مقام پر ہوگی!

Updated: March 23, 2025, 3:14 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

امریکہ، چین، جرمنی، جاپان، ہندوستان، برطانیہ، فرانس، اٹلی، کنیڈا، برازیل، روس، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، اسپین اور میکسیکو کے بعد جی ڈی پی کے جدول میں یہ رقم شمار ہوسکتی ہے مگر نہ تو عالمی سطح پر اجتماعی نظم ہے نہ ہی قومی سطح پر۔ یہی دقت ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

رمضان المبارک میں تجارتی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ مہینہ متعدد ممالک کی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پوری دنیا کی مجموعی آبادی میں مسلمان ۲۵؍ فیصد ہیں جو غالباً اپنی معاشی طاقت سے ناواقف ہیں۔ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ۲۰۱۳ء کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مسلم اکثریتی ممالک ہوں، یا ایسے ممالک جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد ہو، ان کی معیشت رمضان میں خوب پھلتی پھولتی ہے۔ یہ معیشت پر اثر انداز ہونے والے سال بھر کےتمام منفی اشاریوں کو یوں ختم کردیتی ہے، جیسے وہ کبھی رونما ہی نہیں ہوئے تھے۔ ماہ مبارک میں ان ممالک کی معیشت مستحکم ہوجاتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چونکہ غیر مسلم ممالک میں رمضان کی سرگرمیاں صفر ہوتی ہیں اس لئے ان کی جی ڈی پی پر اتنا خوشگوار اثر پورا سال نظر نہیں آتا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس ماہ مبارک سے منسلک مختلف چیزوں اور ان کے اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تو حیرت انگیز طور پر جھٹکا لگے گا کہ مسلم کمیونٹی کس قدر مضبوط ہے مگر اس کا کوئی بھی نظام مربوط نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی معاشی طاقت سے ناواقف ہے۔ ان کالموں میں ایسے ہی چند اشاریوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ماہ مبارک میں اشیاء کی قیمتیں زیادہ ہونے کے باوجود ان کی مانگ کم نہیں ہوتی اور فی کس اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ 
زکوٰۃ مضبوط مالی نظام ہے مگر ...
رمضان میں معیشت بیک وقت کئی محاذوں پر مضبوط ہوتی ہے۔ لیکن اس ماہ کا سب سے اہم فریضہ زکوٰۃ ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت کو ترقی فراہم کرسکتا ہے۔ زکوٰۃ زبردست معاشی قوت رکھتی ہے۔ یہ تبدیلی کا انجن ہے۔ زکوٰۃ میں جدوجہد کرنے والے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے اور انہیں خود کفیل بنانے کی طاقت ہے۔ یہ لوگوں کی ایک بڑی آبادی کو ان کے پاؤں پر کھڑا کرسکتی ہے۔ اس سے امیری اور غریبی کے فرق کو کم کیا جاسکتا ہے۔ یہ دولت کی ’’نئی‘‘ یا ’’دوبارہ‘‘ تقسیم کا بہترین ذریعہ ہے۔ مختلف ممالک میں زکوٰۃ جمع کرنے اور اسے مستحقین تک پہنچانے کے مختلف انتظام ہیں۔ 
سرکاری قیادت: بعض مسلم اکثریتی ممالک جیسے لیبیا، ملائیشیا، پاکستان، سعودی عرب، سوڈان اور یمن میں، زکوٰۃ کو ٹیکس کی طرح لازم کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اہل افراد سے زکوٰۃ وصول کی جاتی ہے اور اسلامی ہدایات کے مطابق اسے تقسیم کیا جاتا ہے۔ 
رضاکارانہ تعاون: بیشتر ممالک میں لوگ رضاکارانہ طور پر زکوٰۃ نکالتے ہیں اور مختلف تنظیموں یا ضرورت مندوں کو براہ راست عطیہ کرتے ہیں۔ بعض مسلمان اسلامی خیراتی اداروں کو زکوٰۃ دیتے ہیں جبکہ دیگر اپنی مقامی کمیونٹیز کو عطیہ دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ 
تنظیمیں :کچھ مسلمان اسلامک ریلیف اور مسلم گلوبل ریلیف جیسی تنظیموں کو زکوٰۃ دیتے ہیں جو اہل افراد کو تقسیم کرتی ہیں۔ 
زکوٰۃ کے متعلق دلچسپ حقائق

ہر سال ۵۵۰؍ بلین ڈالر (۵۵؍ہزار کروڑ روپے) سے ۲؍ کھرب ڈالر کے درمیان عالمی سطح پر زکوٰۃ نکالی جاتی ہے۔ 
زکوٰۃ کیلئے قائم اداروں کو صرف ۱۰؍ سے ۱۵؍ بلین ڈالر (ایک ہزار کروڑ سے ۱۵۰۰؍ کروڑ روپے) سالانہ موصول ہوتی ہے۔ 
زکوٰۃ کی رقم، ترکی (۱ء۱۲؍ کھرب ڈالر) یا سعودی عرب (۱ء۰۶؍ کھرب ڈالر) کی جی ڈی پی کے برابر ہے۔ 
صرف زکوٰۃ، معیشت کے لحاظ سے دنیا کا ۱۶؍ واں سب سے بڑا ملک بن سکتا ہے۔ ۷۳؍ فیصد مسلمان زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ 

تمام اعدادوشمار: عالمی بینک، اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ، ہیومن کنسرن انٹرنیشنل، ایچ ایل بی گلوبل، اکنامک ٹائمز، فنانشیل ایکسپریس، کشمیر لائف، اسٹیٹسٹا، ای ٹی برانڈ ایکویٹی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK