عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کا ۱۴؍ جنوری ۲۰۲۴ء کو انتقال ہو گیا۔ منور رانا اپنے زمانے میں مشاعروں کے سب سے بڑے ناموں میں سے ایک تھے۔ وفات کے وقت ان کی عمر ۷۲؍ سال تھی۔
EPAPER
Updated: December 29, 2024, 3:38 PM IST | Nadir | Mumbai
عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کا ۱۴؍ جنوری ۲۰۲۴ء کو انتقال ہو گیا۔ منور رانا اپنے زمانے میں مشاعروں کے سب سے بڑے ناموں میں سے ایک تھے۔ وفات کے وقت ان کی عمر ۷۲؍ سال تھی۔
شمیم جے راجپوری: ۱۰؍ جنوری ۲۰۲۴ء کو مشہور سائنسداں شمیم جے راجپوری کا انتقال ہو گیا جو زولوجی کے ماہر کے طور ایک منفرد شناخت رکھتے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیوسٹی میں زولوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رہ چکے تھے اور اپنی خدمات کے صلے میں کئی ایوارڈوں سے سرفراز کئے جاچکے تھے۔ ان عمر ۸۱؍ سال تھی۔
منور رانا: غزل میں محبوب کی جگہ ماں کو موضوع بنانے والے عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کا ۱۴؍ جنوری ۲۰۲۴ء کو انتقال ہو گیا۔ منور رانا اپنے زمانے میں مشاعروں کے سب سے بڑے ناموں میں سے ایک تھے۔ وفات کے وقت ان کی عمر ۷۲؍ سال تھی۔
امین سیانی: آواز کی دنیا کا سب سے بڑا نام امین سیانی ۲۰؍ فروری ۲۰۲۴ء کو ۹۲؍ سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ ایک زمانہ تھا جب ریڈیو کی شناخت امین سیانی سےتھی۔ ریڈیو پروگرام اس کے مواد سے نہیں امین سیانی کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔
منوہر جوشی: مہاراشٹر میں شیوسینا۔ بی جے پی کی پہلی حکومت کے وزیر اعلیٰ منوہر جوشی کا ۲۳؍ فروری ۲۰۲۴ءکو انتقال ہو گیا۔ جوشی لوک سبھا اسپیکر کا عہدہ بھی سنبھال چکے ہیں اور شیوسینا کے سب سے قدآور لیڈروں میں سے ایک سمجھے جاتے تھے۔ موت کے وقت ان کی عمر۸۶؍ سال تھی۔
پنکج ادھاس: اپنی نرم اور سنہری آواز کے ذریعے غزلوں کو عام آدمی تک پہنچانے والے پنکج ادھاس ۲۶؍ فروری ۲۰۲۴ء کو ۷۲؍ سال کی عمر میں یہ دنیا چھوڑ گئے۔ پنکج ادھا س اپنے پیچھے ’ایک طرف اس کا گھر، اک طرف میکدہ‘ جیسی غزلیں اور ’ چٹھی آئی ہے وطن ...‘ جیسے گیت چھوڑ گئے ہیں جو یاد رکھے جائیں گے۔
شفیق الرحمٰن برق: اتر پردیش کے نامور مسلم لیڈر شفیق الرحمٰن برق ۲۷؍ فروری ۲۰۲۴ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ سماج وادی پارٹی سے تعلق رکھنے والے برق ۵؍ مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہو چکے تھے۔ اس سے قبل۴؍ مرتبہ یوپی اسمبلی کے رکن رہ چکے تھے۔ وفات کے وقت ان کی عمر ۹۳؍ سال تھی۔
عزیز قریشی: اتر اکھنڈ، میزورم اور اترپردیش جیسی ریاستوں کے گور رہ چکے کانگریس کے سینئرلیڈر عزیز قریشی یکم مارچ ۲۰۲۴ء کو انتقال کر گئے۔ وہ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اعظم خان کی جوہر یونیورسٹی کے قیام میں ان کا بھی بڑا تعاون رہا ہے۔ انتقال کے وقت عزیز قریشی کی عمر ۸۲؍ سال تھی۔
مختار انصاری: سیاست کے سب سے رعب دار ناموں میں سے ایک مختار انصاری کا ۲۸؍ مارچ ۲۰۲۴ء کو جیل میں انتقال ہو گیا۔ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ انہیں دھیما زہر دے کر قتل کیا گیا ہے۔ مختار انصاری ۵؍ مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہو چکے تھے اور اترپردیش کی سیاست میں ان کا دبدبہ ہوا کرتا تھا۔ موقت کے وقت ان کی عمر۶۰؍ سال تھی۔
بابا صدیقی: سیاست کے ساتھ فلمی اور کاروباری دنیا میں یکساں طور پر مشہور سابق ریاستی وزیر بابا صدیقی کو ۱۲؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو کسی نے ممبئی میں ان کے دفتر کے باہر گولی مار دی۔ ان کا قتل آج بھی ایک معمہ بنا ہوا ہے کیونکہ ان کی شاید ہی کسی سے دشمنی رہی ہو وہ اپنی دوستیوں کیلئے مشہور تھے۔ وہ مسلسل ۳؍ بار ر کن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ا نہیں وزارت بھی دی گئی تھی، ساتھ ہی وہ کانگریس پارٹی کے کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکے تھے۔ موت کے وقت بابا صدیقی ۶۶؍ سال کے تھے۔
رتن ٹاٹا: ملک کے سب سے مقبول گھرانوں میں سے ایک ٹاٹا گھرانے کے چشم وچراغ رتن ٹاٹا کا ۹؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو انتقال ہو گیا۔ وہ صنعتی ادارے کے سربراہ کے علاوہ ٹاٹا گھرانے کی شائستہ روایت کو آگے بڑھانے کیلئے بھی مشہور تھے۔ کئی مشہو ر شخصیات ان کی مداح تھیں۔ انتقال کے وقت رتن ٹاٹا کی عمر ۸۷؍ سال تھی۔
ذاکر حسین: طبلہ نوازی کے فن کو عروج بخشنے والے استاد ذاکر حسین ۱۵؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کی عمر ۷۳؍ سال تھی۔ اپنے والد استاد اللہ رکھا سے ورثے میں ملی فنکاری کے بل بوتے پر ذاکر حسین نے پوری دنیا میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا۔ وہ اپنے فن کے ساتھ ساتھ اپنی شخصیت اور مزاج کیلئے بھی لوگوں میں مقبول تھے۔
شیام بینیگل: ایک عہد ساز ہدایتکار، شیام بینیگل ۹۳؍ سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ نشانت، انکور، سرداری بیگم، زبیدہ، ممو، منتھن، انہوں نے جو بھی فلم بنائی علاحدہ موضوع پر بنائی۔ فلم فیئر اور نیشنل ایوارڈ تو ملتے ہی رہے لیکن شیام بینیگل کو ملک کا سب سے باوقار دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ انہوں نے فلمسازی کو ایک نئی جہت عطا کی تھی۔
منموہن سنگھ: سیاست میں جن عہدوں کیلئے رسہ کشی، زور آزمائی اور کئی بار دغابازی میں مہارت درکار ہوتی ہے وہ عہدے ماہر اقتصادیات منموہن سنگھ کو بلاکر بہ اصرار دیئے گئے۔ یہ اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے۔ نرسمہا رائو نے منموہن سنگھ کو بغیر کسی سیاسی تجربے کے وزیر مالیات بنایا تو سونیا گاندھی نے انہیں بلاجھجھک وزیراعظم کا عہدہ سونپ دیا۔ ۱پنے ۱۰؍ سالہ دور اقتدار میں ملک کی معیشت کو عروج پر پہنچانے والے منموہن سنگھ کا ۲۷؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو انتقال ہو گیا۔ وہ ۹۲؍ سال کے تھے۔ منموہن سنگھ کا زمانہ معاشی ترقی اور خوشحالی کی آمد کیلئے یاد رکھا جائے گا۔