Inquilab Logo Happiest Places to Work

اس ہفتے تمام زبانوں کے اخبارات میں پہلگام حملے کا موضوع چھایا رہا

Updated: April 27, 2025, 1:01 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

پچھلے ہفتے اسی جنت نما وادی کے’پہلگام‘ میں سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کا نہایت ہی افسوسناک واقعہ رونما ہوا۔ پچھلی چند دہائیوں میں یہ سیاحوں پر سب سے بڑا حملہ ہے۔

Kashmiris strongly condemn the terrorist attack in Pahalgam. Photo: INN.
اہل کشمیر نے پہلگام میں ہونےوالے دہشت گردانہ حملے کی بھرپور مذمت کی۔ تصویر: آئی این این۔

صوبہکشمیر دنیا بھر میں ’جنت ارضی‘ کے نام سے مشہور ہے۔ پچھلے ہفتے اسی جنت نما وادی کے’پہلگام‘ میں سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کا نہایت ہی افسوسناک واقعہ رونما ہوا۔ پچھلی چند دہائیوں میں یہ سیاحوں پر سب سے بڑا حملہ ہے۔ ایک جانب یہ حملہ قابل مذمت ہے وہیں موجودہ سرکار کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بھی ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ کئی بار دعویٰ کرچکے ہیں کہ کشمیر سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ اس تازہ حملہ نے ملک کی سیکوریٹی پر کئی طرح کے سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ مختلف زبانوں کے اخبارات نے اس موضوع پر کیا کچھ لکھا ہے؟
 یہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے
مراٹھی اخبار’ `سامنا‘ نے ۲۵؍ اپریل کے اداریہ میں لکھا ہے کہ’’کشمیر سے دہشت گردی ختم ہونے کے دعوے کو سچ مان کر ہزاروں سیاح کشمیر پہنچے تھے تاہم بدقسمتی سے پہلگام سانحہ رونما ہوگیا۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے پہلگام واقعہ پر سیاست نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ دراصل وہ چاہتے ہیں کہ سیکوریٹی کی ناکامی پر کوئی تبصرہ نہ ہو۔ پچھلے دس سال سے کسی المناک واقعہ پر سیاست نہ کرنے کے فلسفے پر عمل کیا جاتا تو آج یہ نصیحت کرنےکی نوبت نہیں آتی۔ پہلگام حملہ غیر انسانی، قابل نفرت ہے اس کا یقیناً بدلہ لیا جانا چا ہئے لیکن یہ کیسا انتقام کہ الیکشن میں بی جے پی کو ووٹ دو۔ مودی کو وزیر اعظم بناؤ۔ کیا اسے انتقام کہیں گے۔ انتقام پاکستان کےدہشت گردوں سے لینا ہے۔ کیا پہلگام کا بدلہ ملک کے مسلمانوں کو للکارنے اور ان کی مساجد اور مدارس پر حملہ کرکے پورا ہوگا؟یہ جنگ پاکستان کے خلاف ہے، ان قوم پرست مسلمانوں کے خلاف نہیں جو ہندوستانی شہری ہیں۔ اُری اور پلوامہ کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ’ہم بدلہ لیں گے‘ اور’وادی میں امن قائم کریں گے‘جیسے نعرے دیئے گئے، تقریریں ہوئیں، عوامی جلسوں میں اپنی پیٹھ تھپتھپائی گئی۔ پاکستان پرسرجیکل اسٹرائیک کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان اور دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے لیکن یہ سب خام خیالی ہے۔ مودی سرکار کو زبانی جمع خرچ کے بجائے عمل کرکے دکھانا چاہئے۔ پہلگام حملے کے بعد مودی سرکار نے کابینہ کی میٹنگ میں پاکستانی ویزا پر پابندی، ۲۴؍ گھنٹوں میں پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے، سندھ آبی معاہدہ پر روک، پاکستان سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے جیسے اقدامات کا اعلان کیا، لیکن کرکٹ کا کیا؟ ہندوستان اور پاکستان کے میچ دبئی میں کھیلے جاتے ہیں۔ اب جے شاہ کو واضح کرنا چاہئے کہ پاکستان کے ساتھ کوئی کرکٹ کا میچ کھیلا نہیں جائے گا۔ مودی سرکار عوام کی جان کی حفاظت کرنے میں ناکام ثابت ہوئی۔ انٹیلی جنس کی کوتاہی کے سبب پہلگام میں دہشت گردوں نے خوں ریزی کی مگر اس حملے کو ہندو، مسلمان کا رنگ دیا جارہا ہےجبکہ پہلگام میں فائرنگ کے بعد مقامی لوگوں نے زخمیوں کی بر وقت مدد کی، انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا اور ایک مقامی مسلم نوجوان دہشت گردوں کے ساتھ مزاحمت میں مارا گیا۔‘‘

حملے کا مقصد وادی میں انتشار پھیلانا ہے
مراٹھی اخبار ’لوک ستہ‘ اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ’’جموں کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں نے وحشیانہ حملہ کیا۔ نہتے سیاحوں دہشت گردوں کے حملے کو دیکھ کر ہر کسی کی روح کانپ اٹھی۔ دہشت گردوں نے سیاحوں میں زیادہ تر ہندو مردوں کو نشانہ بنایا۔ خواتین کو چھوڑ دیا۔ اس کے پیچھے مقصد ہے کہ جب یہ خواتین زندہ رہیں ان کے دل و دماغ میں ہندو مسلم کی نفرت قائم رہے۔ اس سے قبل دہشت گردوں نے روزی روٹی کمانے کیلئے کشمیر آنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کا مقصد تھا کہ وادی میں انتشار پھیلایا جائے تاکہ کوئی مزدور یہاں کام کرنے کیلئے نہ آئے۔ تاہم کئی دہائیوں سے براہ راست سیاحوں کو نشانہ بنانے کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا تھا۔ سیاحت اس صوبے کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ مقامی لوگوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ سیاحت ہی ہے۔ دہشت گردوں نے اسی پر حملہ کیا ہے۔ یقیناً اس کا اثر کشمیر کی معیشت پر پڑے گا۔ برسوں کی تباہی کے بعد اب کہیں جاکر کشمیر کے حالات درست ہوئے تھے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کشمیری اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل ہو رہے ہیں کہ پہلگام سانحہ نے ایک بار پھر انہیں دھچکا دیا۔ جو کچھ ہوا اس سے عام لوگوں کے جذبات بھی بھڑک اٹھے اور ان کے دلوں میں انتقام کی آگ جلنے لگی ہے۔ اسی وجہ سے جموں کشمیر کا بائیکاٹ، معاشی بحران میں مبتلا کرنا، پاکستان کو سبق سکھانا وغیرہ جذبات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ یہ ایک فطری ردعمل ہے جو عوام کی سطح پر ہوتا ہے لیکن حکومت کو ایسے جذباتی فیصلوں سے گریز کرنا چاہئے اور کوئی بھی قدم سوچ سمجھ کر ہی اٹھانا چاہئے۔ ‘‘
یہ ’ہندو مسلمان‘ کا معاملہ بنانے کیلئے کیا گیا
ہندی اخبار ’لوک مت سماچار‘نے اداریہ لکھا ہے کہ’’وادی میں جو کچھ بھی ہوا، اس کیلئے مذمت کا لفظ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس وقت ہر ہندوستانی کا خون کھول رہا ہے۔ ہر شخص انتقام کی آگ میں جل رہا ہے۔ جن لوگوں نے اس لرزہ خیز واقعہ کو انجام دیا، انہیں ایسی سزا ملنی چاہئے کہ وہ کبھی خواب میں بھی ہندوستان کی طرف دیکھنے کی جرأت نہ کرسکیں، لیکن اس وقت ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردوں کے مقصد کو کسی حال میں پورا نہیں ہونے دیں۔ کسی کا مذہب پوچھنا اور پھر اسے گولی مارنا انسان کا نہیں شیطان کا کام ہے۔ یہ سب جان بوجھ کر کیا گیا تاکہ معاملہ ہندو، مسلم بن جائے اور دشمن کو ملک کے اندر امن کو خراب کرنے کا موقع مل جائے۔ اگر وہ دہشت گرد یہ سمجھ کر دہشت پھیلاتا ہے کہ وہ اپنے مذہب کیلئے کررہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے مذہب کو ہی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ان شیطانوں نے صرف ۲۶ افراد کی جان نہیں لی بلکہ کشمیر کے مسلمانوں کی زندگی بھی اجیرن کردی ہے۔ کشمیر میں امن کی صورتحال بہتر ہوئی تو نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی سیاح کشمیر پہنچنے لگے ہیں۔ لیکن پہلگام سانحہ سے کشمیر کی سیاحت کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ ‘‘
کشمیر ی اس حملے کی مذمت کیلئے متحد ہیں 
انگریزی اخبار `دی فری پریس جنرل ` لکھتا ہے کہ ’’کشمیر کے پہلگام میں ۲۶ ؍سیاحوں کا قتل ایک سنگین اشارہ ہے کہ دہشت گردی محض تشدد کی کارروائی نہیں بلکہ یہ تقسیم، اشتعال انگیزی اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش ہے۔ اس خونیں کھیل کو انجام دینے والے دہشت گردوں کا ایک واضح مقصد تھا، پورے ملک میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانا۔ اس طرح کے وحشیانہ حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا خاص طور پر جب سیاحت کشمیر کی معاشی زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کامیاب کوشش کررہی ہو۔ اس سانحہ کے باوجود ایک امید کی کرن یہ ہے کہ کشمیری اس حملے کی مذمت کیلئے متحد ہیں۔ مساجد کے لاوڈاسپیکروں سے لےکر سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کی بازگشت ہر سو سنائی دے رہی ہے۔ وادی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ دہشت گرد ان کے کوئی نہیں ہے، نہ وہ ان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک بہادر غریب کشمیری نے سیاحوں کی حفاظت کیلئے اپنی جان کی بازی لگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK