• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بجٹ پر صدارتی تقریر اور حکومت کے بھولے بسرے کچھ وعدے

Updated: February 04, 2024, 1:48 PM IST | Derek O`Brien | Mumbai

مودی سرکار کے گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں صدارتی خطاب کے دوران حکومت کی جانب سے کچھ اہم وعدے کئے گئے تھے، جنہیں پورا نہیں کیا گیا ، ان وعدوں کا ایک سرسری جائزہ۔

In the presidential address, the words of the government are usually put before the country. Photo: INN
صدارتی خطا ب میں عام طور پر حکومت کی باتیں ہی ملک کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔ تصویر : آئی این این

یہ پہلا موقع ہے جب صدر جمہوریہ کا خطاب پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں نہیں بلکہ لوک سبھا میں دیا گیا۔ یہ ’کورٹ وَن‘ پر ایک اہم ومبلڈن میچ کھیلنے جیسا ہے، نہ کہ باوقار ’سینٹر کورٹ‘ پر۔ ہم نے گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں دیئے گئے صدارتی خطابات کا مطالعہ کیا اور ان کا جائزہ لیا تو کچھ باتیں سامنے آئیں۔ ان میں سے یہ ۸؍ الفاظ کی ایک فہرست ہے جو اس حکومت نے گزشتہ دہائی میں بار بار استعمال کیا ہے۔ لیکن اس مرتبہ ان میں سے ایک لفظ کو بھی نہیں دہرایا گیا۔ آئیے اس کا سرسری جائزہ لیتے ہیں کہ وہ ۸؍ الفاظ کیا ہیں۔ 
کسانوں کی آمدنی
 ’’میری حکومت کسانوں کی آمدنی کو دُگنا کرنے کے مقصد سے دن رات کام کر رہی ہے۔ ‘‘
 ۲۰۱۹ء میں صدر کا خطاب 
صدر کے خطاب میں یہ دعویٰ کیا گیا تھاجبکہ سچائی یہ ہے کہ۲۰۱۳ء ہی سے حکومت کی طرف سے کسانوں کی آمدنی کا حقیقی اندازہ تک نہیں لگایا گیا۔ ۲۰۲۲ء تک آمدنی کو دگنا کرنے کیلئے ۲۰۱۵ء ہی سے ہر سال آمدنی میں ۱۰؍ فیصد کا اضافہ درکار تھا جبکہ یہ اضافہ صرف ۳ء۵؍ فیصد ہی رہا۔ ۲۰۲۲ء کی رپورٹ یہ ہے کہ زرعی شعبے سے وابستہ۳۰؍ افراد اوسطاًروزانہ خودکشی پرمجبور ہوتے رہے۔ 
نوٹ بندی
 ’’کالے دھن، بدعنوانی، جعلی کرنسی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرے سے نمٹنے کیلئے میری حکومت نے۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو۵۰۰؍ اور ایک ہزار روپے کے پرانے نوٹوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘‘
 ۲۰۱۷ء میں صدر کا خطاب
اُس وقت یہ دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ سچائی اس کے برعکس ہے۔ نوٹ بندی اپنے بیان کردہ مقاصد میں سے کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ کالا دھن، جعل سازی یا دہشت گردی میں کوئی کمی نہیں آئی، ختم ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔ اس کے برعکس منسوخ شدہ نوٹوں میں سے۹۹؍ فیصد بینکوں میں واپس آگئے۔ 
اسمارٹ سٹی مشن
’’میری حکومت نے شہری ترقیات کا تصور کرتے ہوئے اسمارٹ سٹی پروگرام شروع کیا ہے۔ ‘‘
۲۰۱۶ء میں صدر کا خطاب
اس پروگرام کو ۲۰۱۵ء میں شروع کیا گیا تھا، لیکن اسے ۲۰۲۴ء کی تقریر سے خارج کر دیا گیا۔ ۲۰۱۵ء اور ۲۰۲۱ء کے درمیان پہلے دور (بشمول فاسٹ ٹریک) میں منتخب کئے گئے ۳۳؍ شہروں میں سے حکومت نے ۲؍ کو۴؍ سال کیلئے، ۱۳؍ کو ۳؍ سال کیلئے، ۱۲؍ کو ۲؍ سال کیلئے اور ۵؍شہروں کو ایک سال کیلئے کوئی فنڈہی فراہم نہیں کیا۔ 
نمامی گنگے
  ’’نمامی گنگے کو۲؍ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے بجٹ کے ساتھ قائم کیا گیا ہے۔ ‘‘ 
۲۰۱۵ء میں صدر کا خطاب
 ۲۰۱۴ءمیں شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد۲۰۱۹ء تک گنگا ندی کو صاف کرنا تھا لیکن سچائی یہ ہے کہ ندی میں آج آلودگی کی سطح۲۰۱۴ء میں ریکارڈ کی گئی سطح سے بھی زیادہ ہے۔ اسی طرح سے ایک اور سچائی سامنے آئی ہے کہ وزیر اعظم مودی کے اپنے پارلیمانی حلقے میں ’مائیکرو پلاسٹک‘ آلودگی کی سب سے زیادہ سطح پائی گئی ہے... اور اس سے بھی بڑی حقیقت یہ ہے کہ ۲۰۱۶ء میں تشکیل دی گئی ’قومی گنگا کونسل‘ کی پہلی میٹنگ کئی سال بعد ۲۰۱۹ء میں جاکر ہوئی تھی۔ 
ملازمتیں 
 ’’میری حکومت ملک بھر میں مزید ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے مینو فیکچرنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خدمات کے شعبے پر کام جاری رکھے گی۔ ‘‘
 ۲۰۱۵ء میں صدر کا خطاب
افسوس کہ امسال صدر کے خطاب میں بے روزگاری پر ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔ اس حوالے سے سچائی یہ ہے کہ اکتوبر تا دسمبر ۲۰۲۳ء میں ۲۰؍ سے ۲۴؍ سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح ۴۴ء۴۹؍ فیصدتھی۔ اسی طرح ۲۵؍ سال سے کم عمر کے۴۲؍ فیصد گریجویٹس بے روزگار ہیں۔ ملک میں آئندہ ۱۰؍ برسوں میں ۷؍ کروڑ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہوگی لیکن ایک اندازے کے مطابق صرف۲ء۴؍ کروڑ نوکریاں ہی پیدا ہوسکیں گی۔ 
ساگر مالا پروجیکٹ
’’ہماری حکومت نے ساحلی علاقوں اور بندرگاہ پر انحصار ترقیاتی پروجیکٹوں کو فروغ دینے کیلئے ساگر مالا پروجیکٹ بھی ترتیب دیا ہے۔ ‘‘
 ۲۰۱۵ء میں صدر کا خطاب
حالانکہ ۲۰۲۳ءمیں پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ، ٹورزم اور کلچر نے ساگرمالا پروجیکٹ میں فنڈز کے استعمال کی سست رفتاری پرسخت تنقید کی تھی۔ خیال رہے کہ ۴۴؍ ترقیاتی منصوبوں میں سے ۳۱؍ کو فنڈز ہی نہیں ملے۔ 
بلٹ ٹرین پروجیکٹ
’’میری حکومت عالمی معیار کی ریلویز کی تعمیر کیلئے پرعزم ہے۔ ممبئی، احمد آباد ہائی اسپیڈ بلٹ ٹرین پر کام شروع ہو گیا ہے۔ ‘‘
۲۰۱۸ء میں صدر کا خطاب
بلٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد۲۰۱۷ء میں رکھا گیا تھا۔ اسے۲۰۲۲ء تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن بعد میں آنے والی رپورٹس نے ڈیڈ لائن میں تبدیلی کا اشارہ دیا۔ اب اس کے۲۰۲۷ء تک مکمل ہونے کی بات کی جارہی ہے۔ لاگت بھی۱ء۰۸؍ لاکھ کروڑ روپے کے تخمینہ سے بڑھ کر دگنا یعنی ۲؍ لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ 
سوچھ بھارت
’’۲۰۱۹ء میں جب ہم مہاتما گاندھی کا۱۵۰؍ واں یوم پیدائش منائیں گے تو ملک کو صاف ستھرا بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ‘‘
۲۰۱۸ء میں صدر کا خطاب
اس سال کے خطاب میں یہ ’پروجیکٹ‘ محض ایک جملے تک محدود ہوکر رہ گیا۔ اس دوران ایک سچائی یہ سامنے آئی ہے کہ گزشتہ ۵؍ برسوں میں گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران۳۰۸؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK