Inquilab Logo Happiest Places to Work

زندگی کی تعمیر ِ نو کیلئے چاہئے:تدبیرِ نو، ترکیبِ نواور ترتیبِ نو

Updated: April 06, 2025, 1:12 PM IST | Mubarak Kapdi | Mumbai

دوسری مثال دینا چاہیں گے میڈیکل نیٖٹ امتحان کی۔ اس سال میڈیکل کے نیٖٹ امتحان میں ایک ادارے کے ۳۰۰؍طلبہ نے ایم بی بی ایس کیلئے حکومت کے کالجوں میں کوالیفائی کیا۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

بڑی اہمیت کے حامل مقابلہ جاتی امتحانات میں اکثر پہلی ہی کوشش میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوپاتی مگر فی زمانہ ساری قوموں کے طلبہ اور والدین میں یہ بیداری پیدا ہورہی ہے کہ اپنی گزشتہ ناکامیوں کا حقیقی احتساب کیا جائے تو دوسری مرتبہ کی کوشش میں مطلوبہ بلکہ اس سے بہتر کامیابی یقینی طور پر مل سکتی ہے۔ ہر سال سوِل سروسیز کے امتحان میں کئی طلبہ اپنی پہلی کوشش میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرتے البتہ دوسری یا زیادہ سے زیادہ تیسری کوشش میں منظم اور فوکس تیاری کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور بہترین کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ ہم دوسری مثال دینا چاہیں گے میڈیکل نیٖٹ امتحان کی۔ اس سال میڈیکل کے نیٖٹ امتحان میں ایک ادارے کے ۳۰۰؍طلبہ نے ایم بی بی ایس کیلئے حکومت کے کالجوں میں کوالیفائی کیا۔ ان میں سے ۲۴۰؍طلبہ نے یہ کامیابی دوسری کوشش میں حاصل کی یعنی گزشتہ سال ان ۲۴۰؍طلبہ کے ماتھے پر ’ناکام‘ یا فیل کا لیبل لگادیا گیا تھا۔ والدین، اساتذہ، رشتہ دار، دوست احباب سبھوں نے اُنھیں ناکام قرار دیا تھا۔ ان طلبہ کے سارے عزیز و احباب نے لگ بھگ پورا سال یہی باتیں کہی ہوں گی کہ:(۱) بے چارہ ناکام ہوا (۲) ساری ہوشیاری دھری رہ گئی(۳) اب دوسری تیسری کوشش میں بھی کامیابی ممکن نہیں ہے (۴) جسے کامیاب ہونا ہوتا ہے وہ تو پہلی ہی کوشش میں ہوجاتا ہے (۵) دوسری بار یکسوئی کہاں رہ پاتی ہے (۶) ایک سال برباد ہوگیا وہ داغ تو زندگی بھر رہے گا، وغیرہ وغیرہ۔ 
اللہ تعالیٰ کا منصوبہ ان ۲۴۰؍طلبہ کیلئے البتہ کچھ مختلف طے تھا کہ اگر وہ بچّے پوری لگن و یکسوئی کے ساتھ صحیح سمت میں محنت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُنھیں سرخرو کرے گا، اور وہی ہوا۔ ان طلبہ کے عزم و ہمّت اور پختہ قوت ارادی کی بھی داد دینی چاہئے کہ ان کی نگاہ اپنی منزل اور اپنے ہدف پر ہمیشہ ٹِکی رہی۔ اپنی تمام تر صلاحیت و طاقت کو اُنھوں نے سمیٹا، یکجا کیا اور پلٹ کر نہیں دیکھا اور اس طرح گورنمنٹ میڈیکل کالج میں اپنے لئے مقام بنالیا ورنہ کسی پرائیویٹ میڈیکل کالج میں بھی وہ سیٹ خرید سکتے تھے لیکن اس عمل میں ان کے فی سیٖٹ لگ بھگ ایک کروڑ روپے کے حساب سے کروڑوں روپئے ضائع ہوئے ہوتے۔ محض پختہ قوت ارادی وصحیح محنت سے ان طلبہ نے قوم کے لگ بھگ ۲۴۰؍کروڑ روپے بچائے اور انتہائی معیاری میڈیکل کالجوں میں طب کی تعلیمات سے سرفراز ہونے کے اہل قرار پائے۔ 
اب آئندہ ان اہم مقابلہ جاتی امتحانات میں شریک ہونے والے طلبہ کیلئے ہم کچھ رہنمائی کرنا چاہیں گے:
۱۔ افواہوں کو خاطر میں نہ لائیں :
طلبہ اور والدین کو ذہنی طور پر ڈسٹرب کرنے کیلئے اکثر و بیشتر حکومت ایسے اعلانات کرتی رہتی ہے کہ جس سے صرف کنفیوژن پیدا ہو۔ کبھی امتحان سے تین ایک ماہ قبل حکومت اعلان کرے گی کہ نیٖٹ کے امتحان میں گیارہویں جماعت کا نصاب شامل رہے گا۔ ۱۵؍روز بعد اعلان کرے گی کہ پہلا اعلان ہم واپس لیتے ہیں۔ کبھی آن لائن امتحان کی بات ہوگی، کبھی آف لائن کی۔ ان سارے اعلانات پر طلبہ کسی تذبذب کا شکار نہ ہوں کہ اب محکمۂ تعلیم کا یہ شعار بن گیا ہے کہ طلبہ کو ذہنی تنائو میں وہ مبتلا کرتا رہے۔ 
چند سال قبل حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اب نیٖٹ اورجے ای ای کے امتحانات سال میں دوبارہوا کریں گے۔ یہ دراصل والدین (یعنی ووٹرس) کو رِجھانے کی کوشش ہے کیوں کہ فروری کے امتحانات بورڈ کے امتحان کے دوران ہو تو طلبہ کو کیا فائدہ ہوگا یا اس سال میں دوبارہ امتحان کے باوجود پروفیشنل کالجوں میں داخلہ ایک ہی بار ہوگا۔ طلبہ حکومت کے ان جیسے اعلانات پر کان نہ دھریں اور صرف اپنے ہدف پر نگاہ رکھیں۔ 
۲۔ اپنی غلطیوں کی فہرست بنالیجئے:
 یہ آسان کام نہیں ہے، بڑے بڑوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں اپنی غلطیوں کی فہرست بنانے میں مگر دوستو اگر آپ یہ کام بڑی سنجیدگی اور پوری ذمہ داری سے نہیں کرتے ہیں تو آپ آگے کیسے بڑھیں گے؟ سب سے پہلے گزشتہ سال کے مقابلے دستیاب وقت و مواوقع کا موازنہ کیجئے (الف)گزشتہ سال آپ کے روزانہ ۶؍ گھنٹے کالج میں گزرتے تھے، اب یہ وقت بھی آپ کے پاس ہے۔ (ب) گزشتہ سال بورڈ اورنیٖٹ دونوں کی تیاری آپ کے ذمہ تھی، اب بورڈ کے امتحان سے آپ کو چھٹکارہ ہے۔ (ج) گزشتہ برس آپ کی غیر ذمہ داری میں سر فہرست سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال رہا ہوگا بلکہ رزلٹ کی تباہی کا سب سے بڑا سبب سوشل میڈیا ہی رہاہوگا۔ اس سال اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہی ہوگا۔ (د) گزشتہ برس دوست اور غلط ایڈوائزرس بھی آپ کی کریئر سازی کا حصّہ تھے، اس سال آپ یقیناً بھرپور سوجھ بوجھ سے کام لیں گے۔ 
۳۔ پڑھائی کی صحیح منصوبہ بندی کیجئے:
گزشتہ سال آپ کی پڑھائی میں یقیناً کمیاں و خامیاں تھیں، اسلئے آپ کو مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اب نئے سرے سے آپ کو منصوبہ بندی کرنی ہوگی:
(۱) کتابوں کا صحیح انتخاب کیجئے۔ ان امتحانات میں این سی آر ٹی کی کتابیں سب سے اہم اورکلیدی ہیں۔ پورا نصاب اِنہی کتابوں کے اِرد گِرد گھومتا ہے۔ 
(۲)پڑھائی کیلئے ہر روز ایک ہلکا پھلکا ٹائم ٹیبل بنائیں اور ایک آدھ ماہ کے اندر ہی اس پر سختی سے عمل کرنے کی عادت بنالیجئے۔ ہر دو گھنٹے کی پڑھائی کے بعد لازمی طور پر ۱۵؍منٹ سے آدھے گھنٹے کا بریک لیں۔ 
(۳) ٹائم ٹیبل ایک مکس (Mix) بیگ کی طرح بنائیں یعنی دو گھنٹے کیمسٹری (دوم) پھر ۱۵؍ منٹ کا وقفہ اس کے بعد بائیولوجی (اوّل)۔ جب بھی آپ کو اُکتاہٹ لگے تب آپ مضمون تبدیل کیجئے۔ پسندیدہ مضمون آپ بار بار پڑھنے پر آمادہ ہوتے تھے، اب (غیر پسندیدہ) مضمون کو آسان بنانے کیلئے کوشاں رہئے۔ کوئی بھی مضمون پورا مشکل نہیں ہوتا۔ اسے حصّوں میں تقسیم کیجئے۔ آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ہر مضمون کے اگر چار حصّے کرتے ہیں تو اِن میں سے تین حصّے آپ کو آسان محسوس ہوں گے اور ایک آدھ ہی مشکل ہوگایعنی محنت طلب ہوگا۔ 
(۴) پڑھائی کرتے وقت ہمیشہ پنسل کو اپنے ہاتھ میں رکھئے اور اہم نکات کو خط کشیدہ کرتے جائیے۔ ہر بار اعادہ کرتے وقت آپ کی نگاہ ان نکات پر پڑنی چاہئے۔

ّّ(۵) ہر سبق پر ممکن ہے کہ مرتّب نے لگ بھگ ۳۰۰؍ایم سی کیو طرز کے سوالات مرتّب کئے ہیں، اُن میں سے ۴۰؍۴۵؍سوالات بہت اہم ہوں گے، ان پر توجہ زیادہ مرکوز رکھئے۔ 
(۶) ٹیسٹ سیریز یا مثالی پرچوں کے حل کرتے وقت پوری ایمانداری برتئے۔ الارم گھڑی رکھ کروقت کی پابندی کے ساتھ پرچہ حل کیجئے۔ ہر مشقی امتحان میں پچھلے امتحان سے کم از کم ۱۰؍فیصد بہتری کی منصوبہ بندی بندی کیجئے۔ گزشتہ ۵؍ سال کے پرچے آن لائن دستیاب ہوں گے۔ ان کی مشق کیجئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK