Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے عالمی سیاست میں بھی ہلچل ہے مگر ہندوستان میں خاموشی ہے

Updated: April 13, 2025, 1:28 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

امریکہ کی ٹیرف پالیسی کا منفی اثر ہندوستانی مارکیٹ پر بھی نظر آنے لگا ہے۔ مودی سرکار نے پیٹرول اور ڈیزل پر اکسائز ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی گھریلو گیس سلنڈر کے دام میں اضافہ کردیا ہے۔

Trump`s `tariff war` has raised fears of an economic crisis across the world. Photo: INN.
ٹرمپ کے ’ٹیرف وار‘ سے پوری دنیا میں معاشی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے محصولات میں کیلئے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے۔ ان کے غیر منطقی فیصلوں سے عالمی کساد بازاری کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ پیر کو اونچے ٹیرف اور چین کے جوابی ردعمل کے نتیجے میں دنیا بھر کے شیئر مارکیٹ میں زبردست اتھل پتھل دیکھنے کو ملی۔ شیئر بازار کی گراوٹ سے مہنگائی بڑھنے اور کمپنیوں کے منافع میں کمی آنے کا اندیشہ ہے۔ امریکہ کی ٹیرف پالیسی کا منفی اثر ہندوستانی مارکیٹ پر بھی نظر آنے لگا ہے۔ مودی سرکار نے پیٹرول اور ڈیزل پر اکسائز ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی گھریلو گیس سلنڈر کے دام میں اضافہ کردیا ہے۔ آیئے دیکھتے ہیں عالمی سطح پر معیشت پر پڑھنے والی اثرات پر غیر اُردو اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے۔ 
ٹیرف سے ہندوستان کو کچھ خاص فرق نہیں پڑے گا
مراٹھی اخبار’سکال‘ نے ۸؍اپریل کے اداریے میں لکھا ہے کہ’’امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ۱۸۰؍ ممالک پر عائد درآمدی ڈیوٹی کے باعث دنیا بھر کے اسٹاک مارکیٹ میں افراتفری کا ماحول ہے اور اس کے شدید اثرات امریکی اسٹاک مارکیٹ اور اس کے شہریوں پر بھی محسوس ہونے لگے ہیں۔ ٹرمپ کے چین پر ۵۴؍ فیصد ٹیرف لگانے کے بعد اس نے بھی جواب میں امریکہ پر۳۴؍ فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈاؤ جونز، نیس ڈیک اور ایس اینڈ پی ۵۰۰؍ کے انڈیکس میں ۵؍ فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی جبکہ پیر کو ایشیائی اور یورپین اسٹاک مارکیٹ میں زبردست ہلچل رہی اور ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ پر اس کا شدید اثر رہا۔ فی الوقت قیاس لگانا مشکل ہے کہ ٹرمپ اپنے متنازع فیصلہ سے پیچھے ہٹیں گے یا اس پر قائم رہ کر مزید اتھل پتھل کا سبب بنیں گے۔ اگر وہ اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹتے ہیں تو یہ ماننے میں کوئی ہرج نہیں کہ گلوبلائزیشن اور لبرلائزیشن کا جو سفر ۱۹۱۱ء میں شروع ہوا تھا، اب وہ تنزلی کی سمت بڑھ رہا ہے۔ عالمی کاری کی اُلٹی گنتی شروع کرنے والے ڈونالڈ ٹرمپ کی مخالفت چین، یورپ اور امریکہ کے پڑوسی ممالک نے شروع کردی ہے مگر ہندوستان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ چین کے بعد دنیا کی سب سے بڑی تجارتی منڈی ہندوستان کے پاس ہے۔ ملک میں پیداوار کا ۶۵؍ فیصد حصہ استعمال ہوتا ہے۔ ہندوستان کو امریکہ کے ساتھ ۴۶؍ بلین ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہے۔ ٹرمپ کے ذریعہ ۲۶؍ فیصد ٹیرف عائد کرنے سے ملک کو نقصان پہنچے گالیکن ۴۶؍ بلین ڈالر کا تجارتی فائدہ ایک دم سے صفر پر نہیں آئے گا۔ ٹرمپ چاہے کتنی بھی سختی برتیں ہندوستان میں مہنگی امریکی اشیاء اور خدمات کی مانگ محدود ہے لہٰذا اگر گھریلو کھپت بڑھ جاتی ہے تو ہندوستان کیلئے امریکی ٹیرف کا اضافی بوجھ برداشت کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔ ہندوستان کو بدلتی ہوئی معیشت کے پس منظر میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
’ امریکہ فرسٹ‘ پالیسی امریکیوں کو بھی پسند نہیں 
ہندی اخبار’لوک مت سماچار‘ اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ’’ جب پوری دنیا سمجھ نہیں پا رہی ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ آخر چاہتے کیا ہیں ؟ تو خود امریکیوں کو بھی ٹرمپ کے اقدامات سمجھنے میں وقت لگے گا۔ امریکہ کی ۵۰؍ ریاستوں میں تقریباً ۱۲۰۰؍مقامات پر لوگوں نے ٹرمپ کے خلاف جس غصےکا اظہار کیا، اس سے ایک بات طے ہوگئی کہ ٹرمپ کی’ امریکہ فرسٹ‘ پالیسی امریکیوں کیلئے بھی فریب دہی کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔ ٹرمپ نے امریکی مفاد کی بات کرکے الیکشن تو جیت لیا لیکن اگر ان کی پالیسی واقعی امریکیوں کیلئے فائدہ مند ہوتی تو وہاں کی صنعت اور کاروباری دنیا اس کا خیر مقدم کرتی لیکن ہوا اس کے برعکس۔ پوری دنیا تذبذب کا شکار ہے کہ ٹرمپ جیسا بے لگام شخص جو کچھ کررہا ہے، اس کے نتائج کافی خطرناک ہوں گے۔ اب یہ صاف ہوگیا کہ ٹرمپ کے ٹیرف سے نہ صرف دنیا پریشان ہوگئی بلکہ خود امریکہ کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ درآمدی اشیاء امریکی مارکیٹ میں مہنگی ہوجائے گی کیونکہ ٹرمپ نے ایکسپورٹ کرنے والے ممالک پر غیر معقول ٹیرف لگا دیا ہے۔ ٹیرف میں اضافہ کرتے وقت ٹرمپ نے سوچا ہوگا کہ دوسرے ممالک امریکی محصولات سے خوفزدہ ہوں گے اور امریکی اشیاء پر اپنے محصولات میں کمی کردیں گےلیکن فی الحال ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ دوسری بات یہ کہ انہوں نے سوچا ہوگا کہ اس سے امریکہ میں درآمدات کم ہوں گی اور مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا۔ لیکن شاید وہ بھول گئے کہ امریکہ بہت سی اشیاء کیلئے دنیا کے دوسرے ممالک پر بہت زیادہ منحصر ہے۔ ٹرمپ کے ٹیرف بڑھانے سے امریکہ کی جو حیثیت ہے وہ تیزی سے گر رہی ہے۔ ‘‘
امریکی ٹریف پر ہندوستان کی خاموشی افسوس ناک ہے
مراٹھی اخبار’پربھات‘ نے اداریہ لکھا ہے کہ ’’ امریکہ کی ٹرمپ سرکار کے فیصلےکا اثر نظر آنے لگا ہے۔ پیر کو ہندوستانی شیئر مارکیٹ میں تقریباً ۲۲۰۰؍ پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ یعنی سرمایہ کاروں کو ۱۹؍ لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے دنیا کے تمام بڑے ممالک کے ٹیرف میں اضافہ کردیا ہے۔ ٹرمپ نے ہندوستان پر ۲۶؍ فیصد اضافی شرح سے درآمدی ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بہت سے ماہرین اقتصادیات نے پہلے ہی پیش گوئی کی تھی کہ اس کا ملک کی معیشت پر بہت برا اثر پڑے گا۔ اسی حساب سے اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ شروع ہوچکی تھی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے سے قبل ہی درآمدی محصولات بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ جس سے دنیا بھر کے تمام ممالک چوکنا تھے۔ بس یہ جاننا چاہتے تھے کہ ٹرمپ اس کا روڈ میپ کیسے تیار کرتے ہیں۔ سبھی ممالک نےامریکہ کے ٹیرف بڑھانے کا منہ توڑ جواب دیالیکن ہندوستان نے کوئی قابل ذکر ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ امریکہ کے ٹیرف بڑھانے کے فیصلے پر مودی سرکار کوئی سخت ردعمل ظاہر کرے گی، اس کی امید کی جارہی تھی لیکن ایساکچھ بھی نہیں ہوا۔ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں اتنی بڑی گراوٹ کے بعد بھی مودی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگا کر ملک بدر کیا گیا تھا اس وقت بھی مودی سرکار خاموش تھی جبکہ دنیا کے چھوٹے ممالک نے ٹرمپ انتظامیہ کو سخت وارننگ دی تھی اور اپنے شہریوں کو باوقار طریقہ سے وطن واپس لایا تھا۔ اب ہندوستان کے سامنے ڈونالڈ ٹرمپ کی درآمدی ڈیوٹی میں اضافے کا نیا چیلنج کھڑا ہوگیا ہے۔ جب ملک کے شہریوں اور سرمایہ کاروں کو کوئی سنگین صورتحال درپیش ہو تو سرکار محض تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی، اس کیلئےکچھ کرنا ضروری ہوگا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK