• Fri, 03 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

فن خطابت اور موجودہ دَور

Updated: November 10, 2024, 9:35 AM IST | Mumbai

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ، جو گزشتہ دنوں سبکدوش ہوئے، اِدھر کافی عرصے سے خبروں میں تھے۔ اس کی ایک وجہ تو وہ ہے جس کی بناء پر اُنہیں وسیع پیمانے پر ہدف تنقید بنایا گیا۔

The Supreme CourtThe Supreme Court. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ، جو گزشتہ دنوں سبکدوش ہوئے، اِدھر کافی عرصے سے خبروں میں تھے۔ اس کی ایک وجہ تو وہ ہے جس کی بناء پر اُنہیں وسیع پیمانے پر ہدف تنقید بنایا گیا۔ وہ تھا اُن کا اپنے گھر کی پوجا کی تقریب میں وزیر اعظم کے ساتھ دیکھا جانا اور اس کے چند ہفتوں بعد اُن کا یہ کہنا کہ چونکہ بابری مسجد کا مقدمہ فیصل کرنا بہت پیچیدہ مرحلہ تھا ا سلئے اُنہوں نے بھگون سے پرارتھنا کی تب کہیں جاکر فیصلہ لکھا۔ انصاف کی دیوی کے مجمسے میں تبدیلی کیلئے بھی اُنہیں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر اس کالم میں یہ باتیں ہمارا موضوع نہیں ہے، ہمیں کچھ اور کہنا ہے۔ مذکورہ تنازعات سے قطع نظر، چندر چڈ کے خبروں میں ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جیسے جیسے ریٹائرمنٹ قریب آرہا تھا، وہ الگ الگ تقریبات میں شریک ہورہے تھے اور اپنے خطبات سے متعلقہ تقریبات کے سامعین ہی کو نہیں، ملک کے عوام کو بھی مستفید کررہے تھے۔ معترضین کو اعتراض اس پر بھی تھا کہ چیف جسٹس کو عوامی تقریبات میں بار بار شریک نہیں ہونا چاہئے بلکہ سماج سے فاصلہ بنائے رکھنا چاہئے کیونکہ یہ اُن کے منصب کا تقاضا ہے تاکہ اُن پر سماج سے تواتر کے ساتھ ملنے جلنے کے باعث جانبداری کا الزام نہ آئے۔ جسٹس چندرچڈ نے اس کی پروا نہیں کی بلکہ اظہار خیال کا سلسلہ جاری رکھا۔ 
 مختلف تقریبات میں اُن کے مدعو کئے جانے کی دو وجہیں سمجھ میں آتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ چیف جسٹس آف انڈیاتھے جو کہ بہت بڑا مرتبہ، رتبہ اور عہدہ ہوتا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ بولتے اچھا ہیں۔ اچھا وکیل یا اچھا جج اچھا مقرر بھی ہو یہ سونے پر سہاگہ ہے۔ جٹس (ر) چندر چڈ کا اچھا مقرر ہونا فطری صلاحیت کے باعث تو ہے ہی مگر اُنہوں نے اپنی اس صلاحیت کو ذہانت اور علم سے آراستہ کرکے خطابت کے اپنے فن کو دل نشین بنایا ہے۔ سبکدوشی کے موقع پر بار کونسل آف انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ الوداعی تقریب میں اُن کی کم و بیش پینتالیس منٹ کی تقریر اس کا ثبوت ہے۔ یہ روایتی تقریب ہوتی ہے جو سبکدوش ہونے والے ہر چیف جسٹس کے اعزاز میں منعقد کی جاتی ہے مگر یاد کیجئے کتنے چیف جسٹس ایسے گزرے جن کی الوداعی تقریر کا لوگوں کو انتظار تھا؟ جسٹس چندر چڈ کی تقریر کا کئی ہفتوں سے انتظار کیا جارہا تھا حالانکہ اس دوران اُنہوں نے کئی جگہوں پر تقریر کی بالخصوص مہاراشٹر میں اپنے گاؤں کے ایک جلسے میں۔ اسی دوران اُنہوں نے ایک معاصر انگریزی اخبار کو انٹرویو بھی دیا۔ اس کے باوجود قانونی حلقوں، تدریسی و صحافتی حلقوں اور دانشوروں کے حلقوں کو اُن کی تقریر کا انتظار تھا۔ 
 اس پس منظر میں خطابت کی اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ہر دور میں اچھے خطیب عوام و خواص میں مقبول رہے ہیں۔ بولنا، اچھا بولنا، مدلل بولنا اور اس طرح بولنا کہ سننے والا چاہے کہ سنتا ہی رہے اور تقریر کبھی ختم نہ ہو، خطابت کا حسن ہے۔ نئی نسل کو اس پر توجہ دینا چاہئے بالخصوص اسکولوں اور کالجوں میں اس فن کی تدریس و تربیت کا نظم ہونا چاہئے کیونکہ اِس عہد میں اچھا بولنے والوں کی اہمیت پہلے سے کافی بڑھ گئی ہےاس لئے کہ مواقع اور ذرائع بڑھ گئے ہیں۔ اِس دور میں چہار سو‘  آوازیں ہی آوازیں اور شور ہی شور ہے مگر اچھا بولنے والوں کی مانگ بھی ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی بعض شخصیات کی تقاریر کا انتظار رہتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK