• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

الیکٹورل بونڈ کی بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کیلئے حکومت نے کئی حربے آزمائے

Updated: March 25, 2024, 12:58 PM IST | Arkam Noorul Hasan | Mumbai

الیکٹورل بونڈ اسکیم حکمراںپارٹی نے سیاسی پارٹیوںکو چندہ دینے کیلئےبلکہ خود چندہ حاصل کرنے کیلئے بنائی تھی ۔بی جے پی کے علاوہ دوسری سیاسی پارٹیو ں کو ضمنی طورپر کچھ فائدہ مل گیایا ددلادیا گیا تاکہ اسکیم کی بدعنوانی پر پردہ ڈالا جا سکے لیکن اب سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد سب کچھ واضح ہوتا جارہا ہے۔

Congress held a nationwide protest against the electoral bond. Photo: INN
الیکٹورل بونڈ کے خلاف کانگریس نے ملک گیراحتجاج کیا۔ تصویر : آئی این این

الیکٹورل بونڈ کے معاملے میں سپریم کورٹ کی سرزنش اور ہدایت کے بعداسٹیٹ بینک آف انڈیا نے جو تفصیلات عام کی ہیں وہ بی جے پی کیلئے پریشان کن بنی ہوئی ہیں۔ ان تفصیلات کا ایسے وقت میں عام ہونا جبکہ عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہو، کسی حکمراں پارٹی کیلئے کیوں وبال جان نہ ہوگا !الیکٹورل بونڈ کے معاملے میں یہ تو واضح ہےکہ اس اسکیم کے آغاز کے بعد سےسپریم کورٹ کے ذریعے اسے غیر آئینی قراردئیے جانے تک کم وبیش ۱۶؍ کروڑکے انتخابی بونڈ میں سے۸؍ کروڑ سے زائد کےبونڈ بی جےپی نے کیش کرائے۔ اس کے علاوہ بھی کچھ باتیں ہیں جو اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہیں کہ اس اسکیم سے اپنا خزانہ بھرنے والی بی جےپی اب اس کے غیرآئینی قراردئیے جانے کے بعد خاموش کیوں ہے؟اتنے بڑے پیمانے پر یہ اسکیم شروع کرنے والی حکومت کاالیکٹورل بونڈ پر اب تک کوئی ردعمل نہیں آیا ہےجو اس سوال کی بنیاد بننے کیلئے کافی ہےکہ کیا الیکٹورل بونڈ سے حکومت کا جو مقصد تھا وہ پورا ہوچکا ہے۔ چندہ کم وبیش سبھی پارٹیوں کو ملا ہےلیکن بی جےپی کو جو ملا ہےوہ سو الات کی زد میں ہے کیونکہ اس نے ایسی راہ پیدا کی کہ عطیہ دینے والےزیادہ تر اس راہ سے بی جےپی کے دروازےتک ہی پہنچے۔ نیوز پورٹل ’رپورٹرس کلیکٹیو‘ نے اس تعلق سے اپنے کوریج میں کئی باتوں کا احاطہ کیاہےجن کاسرسری جائزہ لے کرسمجھا جاسکتا ہےکہ یہ اسکیم بی جےپی نے کیوں لانچ کی اوراس کے ذریعے مقصد کیاتھا؟

یہ بھی پڑھئے: ’وسودیو کٹمبکم‘ یا ’مودی کا پریوار‘، حکومت کس کی تائید کرے گی؟

ایکسپائرشدہ بونڈ کو کیش کرانے کیلئے قانون میں آناً فاناً تبدیلی 
 ’رپورٹرس کلیکٹیو ‘ الیکٹورل بونڈ کے موضوع پر اپنی تحقیقات کی بنیاد پرمسلسل قسطیں شائع کررہا ہےجن میں کئی پہلوؤں کا احاطہ کیاگیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہےکہ مرکزی حکومت نے ان بونڈ کو کیش کرانے کیلئے جن کی میعاد ختم ہوچکی تھی، ضوابط میں آناً فاناً تبدیلی کی۔ ۲۰۱۷ء میں اس ا سکیم کاآغاز کیاگیا تھا۔ قانون کے مطابق کسی کے ذریعے خریدے گئے بونڈ پر۱۵؍دن کے اندر نقد رقم نکالنی ہوتی ہے، ۱۵؍ دن کے بعد بونڈ ایکسپائر ہوجاتا ہے لیکن رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۸ء میں کرناٹک انتخابات سے قبل مرکزی حکومت نے قوانین میں فوری اثر سے تبدیلی کرتے ہوئے بر سراقتدار پارٹی بی جے پی کو یہ اجازت دے دی کہ وہ ا یکسپائرشدہ بونڈ پربھی نقدرقم حاصل کرسکتی ہے۔ اس وقت ارون جیٹلی کی سربراہی میں وزارت خزانہ نےایس بی آئی پر زور ڈالاکہ وہ ایسے۱۰؍ کروڑ کے بونڈ قبول کرےجن کی میعادختم ہوچکی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ظاہر کردہ تفصیلات میں یہ با ت سامنے آئی ہے۔ رپورٹرس کلیکٹیو نے۲۰۱۹ء میں ریٹائرڈ فوجی لوکیش بترا کے پیش کردہ سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر یہ خبر شائع کی تھی کہ ایس بی آئی نے ایک نا معلوم پارٹی کو۱۰؍ کروڑ کے انتخابی بونڈکیش کرانے کی اجازت دی تھی حالانکہ پارٹی بونڈ کی ۱۵؍ روزہ میعاد ختم ہونے کے۲؍ دن بعد پہنچی تھی۔ اس وقت مذکورہ نیوز پورٹل نےبتایا تھا کہ’’ ہمیں یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کون سی پارٹی ہے جس کے تعلق سے وزارت خارجہ نےاتنی دریا دلی کا مظاہرہ کیا ہےلیکن ہمیں اتنا معلوم ہےکہ ’ فلاں ‘ پارٹی ۲۳؍ مئی ۲۰۱۸ء کوایس بی آئی کی دہلی برانچ میں پہنچی تھی اور اس وقت ایس بی آئی کی دہلی برانچ، ممبئی میں اس کے ہیڈ کوارٹر اوروزارت خارجہ سے بجلی کی رفتار میں رابطے کئے تھے۔ بالآخر یہ بونڈ حکومت کی ہدایت ’فلاں ‘ پارٹی کو کیش کرائے گئے۔ 
مکیش امبانی کی ریلائنس کمپنی سے وابستہ ۲؍ عطیہ دہندگان کا بی جے پی کو چندہ 
 الیکشن کمیشن کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق مکیش امبانی کے ریلائنس گروپ سے وابستہ ۲؍ عطیہ دہندگان نے زیادہ تر چندہ بی جےپی کو دیا۔ ریلائنس کے ایک اعلیٰ افسر لکشمی داس ولبھ داس جوریلائنس کے غیر ملکی ا کاؤنٹ اور ٹیکس کے حساب کتاب کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے اپنا پورا عطیہ بی جے پی کے نام کیا۔ کوئک سپلائی چین پرائیویٹ لمیٹڈ نامی دوسرے ڈونر نے اپنے ۴۱۰؍ کروڑ کے عطیے میں سے۳۷۵؍ کروڑ کا عطیہ صرف بر سراقتدار پارٹی کو دیا۔ بقیہ چندہ اس نےمہاراشٹر کی پارٹیوں شیو سینا اوراین سی پی کودیا۔ شیوسینا کواس نے ۲۵؍کروڑ جبکہ این سی پی کو۱۰؍ کروڑ روپے دئیے۔ کوئک سپلائی چین ملک کی تیسری سب سے بڑی عطیہ دہندہ کمپنی تھی۔ ان دونوں یعنی لکشمی داس ولبھ داس اورکوئک سپلائی چین نے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے بی جےپی کومجموعی طورپر ۴۰۰؍ کروڑ کا عطیہ دیا۔ کمپنی کے کارپوریٹ اکاؤنٹس کی بنیاد پررپورٹر کلیکٹیو نے دعویٰ کیا ہےکہ یہ کمپنی بھی ریلائنس گروپ کا ہی حصہ ہے۔ 
کیوینٹر گروپ کی جانب سے بی جےپی کو۳۲۰؍ کروڑ کاچندہ
 کولکاتا میں واقع کے کیوینٹر گروپ نے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے بی جےپی کو ۳۲۰؍ کروڑ کا چندہ دیا جو اس کے مجموعی عطیہ کا نصف تھا۔ یہ عطیہ اس نے اس وقت دیا تھا جب ای ڈی کے ذریعے املاک ضبط کرنے کی کارروائیاں عروج پر تھیں۔ کیوینٹر گروپ بھی ای ڈی کی تحقیقات کی زد میں آیا تھا۔ ۲۰۱۸ء میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نےکلکتہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اورریاستی حکومت پرکیوینٹرگروپ کو۴۷؍ فیصدشیئرکم دامو ں میں فروخت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ حکومت نے یہ شیئر۸۵ء۵؍ کروڑ میں بیچے تھے۔ حکومت کا شیئرخریدنے کے بعدکیوینٹر گروپ نے اپنا ۱۵؍ فیصد شیئر ۱۷۰؍ کروڑ میں فروخت کردیا تھا۔ اس کے بعد ہی یہ سوال اٹھا تھا کہ ریاستی حکومت نے اپنے شیئر کم قیمت میں فروخت کئے تھے۔ بعد ازاں نے ای ڈی نے تحقیقات شروع کی تھی اورمغربی بنگال حکومت کے ا علیٰ افسران سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ پھر کیس عدالت میں بھی گیا۔ ستمبر۲۰۲۲ء میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا۔ پھراس گروپ کی ۴؍ کمپنیوں نے سیاسی پارٹیوں کو ۶۱۶؍ کروڑ کاچندہ دیا۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ کی رقم یعنی ۳۲۰؍ کروڑ بی جےپی کے کھاتوں میں پہنچے۔ 
خسارہ میں چل رہی کمپنیوں سے بھی عطیہ لیاگیا
 رپورٹرس کلیکٹیو نے تازہ رپورٹ میں جس موضوع کو بنیاد بنایا ہےوہ بھی کافی دلچسپ اور حیرت انگیز ہے۔ اس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ الیکٹورل بونڈ حکومت کی ایسی اسکیم تھی جس کے ذریعے ان کمپنیوں سے بھی چندہ وصول کیاگیاجو خسارہ میں چل رہی تھیں۔ نیوز پورٹل کے مطابق کئی کمپنیوں نےجو مسلسل تین سال کاروباری خسارہ کا سامنا کررہی تھیں، سیاسی پارٹیوں کو کروڑوں کا چندہ دیا۔ ایسی تقریباً ۱۶؍ کمپنیاں تھیں۔ ان کمپنیوں نےمجموعی طور پرسیاسی پارٹیو ں کو ۷۱۰؍کروڑ روپےعطیہ کئے۔ اس میں سے ۴۶۰؍ کروڑ(کم وبیش ۶۰؍ فیصد) بی جےپی کے کھاتے میں گئے۔ سوال یہ ہےکہ کاروبار میں نقصان کے نتیجے میں ان کمپنیوں کے پاس جب اپنے مالکان اور شراکت داروں کیلئے پیسے نہیں تھے تو سیاسی پارٹیوں کو عطیہ دینے کیلئے رقم کیسےآگئی ؟
در اصل اس کیلئے بھی حکومت نے الیکٹورل بونڈ اسکیم کے قوانین میں ترمیم کا راستہ اختیار کیا ا ور کم منافع کمانے والی کمپنیوں سےبھی عطیہ حاصل کرنے کی راہ نکال لی گئی۔ پہلے قانون یہ تھا کہ کمپنیاں تین مالی سال کے منافع کی بنیاد پر۷ء۵؍ فیصدرقم عطیہ کرسکتی ہیں۔ یہ قانون اس لئے تھا کہ تاکہ وہی کمپنیاں عطیہ دے سکیں جوکاروبارکرتی ہیں اور جنہیں منافع حاصل ہوتا ہے۔ بہر حال حکومت نے یہ ضابطہ ختم کردیا یا یہ کہیں کہ ۷ء۵؍ فیصد کی یہ حد ہٹا دی۔ ان ۱۶؍ کمپنیوں نےجو عطیہ دیا ہے وہ مذکورہ حد (۷ء۵؍فیصد)برقرار رہنے کی صورت میں نہیں دے سکتی تھیں۔ اس لسٹ میں بھارتی ایئر ٹیل کا نام سب سے اوپرہےجسے ۲۱-۲۰۲۰ء اور۲۳-۲۰۲۲ء میں ۹۷۱۶؍ کروڑ روپےکا مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا تھا لیکن اس نے ۱۹۷ء۶؍ کروڑ سیاسی پارٹیوں کو عطیہ کئے جن میں سے ۱۹۷؍ کروڑ روپے بی جے پی کو دئیے، ۵۰؍ لاکھ نیشنل کانفرنس کو دئیے اور۱۰؍لاکھ آر جے ڈی کو دئیے۔ رپورٹر کلیکٹیوکی اس رپورٹ کی بنیاد پر کیا یہ سوال نہیں اٹھتاکہ الیکٹورل بونڈ اسکیم حکمراں پارٹی نے سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے کیلئےبلکہ خود چندہ حاصل کرنے کیلئے بنائی تھی۔ بی جے پی کے علاوہ دوسری سیاسی پارٹیو ں کو ضمنی طورپر کچھ فائدہ مل گیایا ددلادیا گیا تاکہ اسکیم کی بدعنوانی پر پردہ ڈالا جا سکے۔ اس اسکیم میں اور بھی بہت سے نکات ہیں جن پرآئندہ دنوں مزیدتفصیلات کے آنے کا امکان ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK