• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سب سے اعلیٰ ہے تری شان رسولِ عربیؐ

Updated: September 22, 2023, 12:18 PM IST | Mufti Nadeem Ahmed Ansari | Mumbai

رسول اللہﷺ کی صفات و کمالات کا مکمل بیان کرنا تو کسی انسان کے بس میں نہیں ، لیکن اس میں کسی بھی درجہ کی کوشش کرنا انتہائی خوش بختی کی علامت اور دنیا و آخرت کی ایسی نعمت ہے‘ جسے حاصل کرنے کی ہر مسلمان کو ہر لمحہ کوشش کرنی چاہئے۔

The characteristic of Ummah-e-Muhammadiyah is that it will never gather on misguidance and error. Photo: INN
امتِ محمدیہ کی خصوصیت ہے کہ یہ کبھی گمراہی اور غلطی پر جمع نہ ہوگی۔ تصویر:آئی این این

رسول اللہﷺ کی صفات و کمالات کا مکمل بیان کرنا تو کسی انسان کے بس میں نہیں ، لیکن اس میں کسی بھی درجہ کی کوشش کرنا انتہائی خوش بختی کی علامت اور دنیا و آخرت کی ایسی نعمت ہے‘ جسے حاصل کرنے کی ہر مسلمان کو ہر لمحہ کوشش کرنی چاہئے۔ باری تعالیٰ نے آپ ﷺ کے بارے میں فرمایا: وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ اور بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں ۔ (القلم:۴)
بلاشبہ آپؐ سب سے اکمل، سب سے اجمل، سب سے اعلم، سب سے ارفع، سب سے اعلیٰ سب سے انور، سب سے احسب، سب سے انسب، سب سے افصح نیز زبان و بیان میں جس قدر الفاظ کسی مخلوق کی توصیف میں بیان کئے جا سکتے ہیں ،جس قدر آج تک آپؐ کی تعریف بیان کی گئی، جس قدر آج آپؐ کی تعریف بیان کی جا رہی ہے اور جس قدر قیامت تک آپؐ کی تعریف بیان کی جائے گی، جس قدر آپؐ کی توصیف میں لوگوں نے سوچا، جس قدر آج لوگ آپؐ کی توصیف کے بارے میں سوچ رہے ہیں اورجس قدر لوگ قیامت تک آپؐ کی توصیف کے بارے میں سوچیں گے،جس قدر آپؐ کی بڑائی لکھی گئی، جس قدر آپؐ کی بڑائی لکھی جا رہی ہے اور جس قدر آپؐ کی بڑائی قیامت تک لکھی جائے گی… آپؐ کی ذات والا صفات ان سب سے بہت زیادہ بلند و بالا ہے۔ اس وقت رسول اللہﷺ کی چند خصوصیات کا اختصار کے ساتھ بیان کرنا مقصود ہے،کاش خدا قیامت میں کہہ دیں :
جا تجھے بخش دیا تو ہے ثنا خوانِ نبی
 حضرت جابرؓسے روایت ہے، رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا :اے جابر! اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور (کے فیض) سے پیدا کیا۔ ایک حدیث میں فرمایا:بے شک ! میں حق تعالیٰ کے نزدیک خاتم النبیین ہوچکا تھا اور حضرت آدم علیہ السلام کا ابھی پتلا بھی تیا ر نہ ہوا تھا۔ [نشرالطیب]نیز آپﷺ کا ارشاد ہے:اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کو ،ان کی اولاد میں سے بنی کنانہ کو ، بنی کنانہ میں سے قریش کو، قریش میں سے بنی ہاشم کو اور بنی ہاشم میں سے مجھے منتخب و قبول فرمایا ہے۔[طبقات ابن سعد]
  رسول اللہ حضرت محمدﷺ کی نبوت عالمگیر اور آفاقی ہے، جس کے لئے آپؐ کا انتخاب حضرتِ آدمؑ کی پیدائش سے قبل ہی ہو چکا تھا۔ حضرت آدم ؑ نے حضرت محمدؐ کا مبارک نام عرش پر لکھا دیکھا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو بتایا:اگر محمدؐ نہ ہوتے تو میں تمہیں بھی پیدا نہ کرتا۔رسولؐ اللہ ارشاد فرماتے ہیں :میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا ثمرہ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دی ہوئی خوش خبری ہوں ۔(نشر الطیب) اسی لئے آپؐ کو اُن تمام صفات سے متصف کیا گیا تھا، جو کسی مخلوق کے لئے ممکن ہو سکتی ہیں ۔شاعر بے دم وارثی نے خوب کہا ہے؎
کوئی بہتر ہے تو بہتر سے بھی بہتر تو ہے
سب سے اعلیٰ ہے تری شان رسولِ عربی
 حضرت نبی کریمﷺ کو پورے عالم اور اس کی دونوں قوم، جنات و انسان کی طرف بھیجا گیا۔ آپؐ کا اختیار و 

اقتدار پوری دنیا کی دونوں قوموں پر حاوی فرمایا گیا۔ قرآن مجید نے آپؐ کی بعثت و نبوت کے عام ہونے کا اعلان اس طرح فرمایا:’’آپ فرما دیں : اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول (بن کر آیا) ہوں جس کے لئے تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔‘‘ (الاعراف:۱۵۸)
 اس طرح پہلی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت نبی کریمﷺ ساری کائنات کے نبی ہیں ۔ آپؐ کو رسول اور رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا گیا، گویا جہاں جہاں خدا کی خدائی رہے گی، وہاں وہاں مصطفیٰ کی مصطفائی رہے گی۔ کوئی اذان اُس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اُس میں أشہد أن لا الٰہ الّا اللّٰہ کے ساتھ أشہد أن محمداً رسول اللّٰہ نہ کہا جائے۔ کسی کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا، جب تک اللہ کی توحید کے ساتھ آپﷺ کی رسالت کا اقرار نہ کیا جائے۔ کوئی اللہ کا محبوب نہیں بن سکتا، جب تک کہ آپﷺکی کامل اتباع نہ کرے۔
 دوسری خصوصیت خاتم الانبیاءؐ کی یہ ہے کہ پچھلے انبیاء کی خلافت و نیابت جس طرح خاص خاص ملکوں اور قوموں میں محدود ہوتی تھی، اسی طرح ایک خاص زمانے کے لئے مخصوص ہوا کرتی تھی، جب دوسرا رسول آجاتا توپہلے رسول کی خلافت و نیابت ختم ہوکر آنے والے رسول کی خلافت قائم ہو جاتی تھی۔ ہمارے رسولﷺ کو حق تعالیٰ نے خاتم الانبیاء بنا دیا کہ آپؐ کی خلافت و نیابت قیامت تک قائم رہے گی۔ آپؐ کا زمانہ بھی کوئی مخصوص زمانہ نہیں بلکہ جب تک زمین و آسمان قائم رہیں گے اور زمانے کا وجود رہے گاآپؐ کی نبوت و رسالت بھی قائم رہے گی۔
  تیسری خصوصیت رحمۃ للعالمینؐ کی یہ ہے کہ پچھلے انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات و شریعت ایک زمانے تک محفوظ رہتی اور چلتی تھیں ، رفتہ رفتہ اُس میں تحریفات ہوتیں اور وہ کالعدم ہو جاتی تھیں ، اُس وقت کوئی دوسرا رسول اور دوسری شریعت بھیجی جاتی تھی، لیکن آپؐ کا لایا ہوا دین، آپؐ کی لائی ہوئی شریعت قیامت تک محفوظ رہے گی۔ قرآن مجید، جو کہ آپ ؐ پر نازل ہوا، اُس کے الفاظ اور معانی سب کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمّے لی اور ارشاد فرمایاہے:’’ہم نے ہی قرآن نازل فرمایا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔‘‘ (الحجر) یہی نہیں بلکہ آپؐ کی تعلیمات و ارشادات‘ جنھیں ’حدیث‘کہا جاتا ہے، اس کی حفاظت کا بھی اللہ تعالیٰ نے ایک خاص انتظام فرمایا ہے کہ قیامت تک آپؐ کی تعلیمات و ارشادات کو جان سے زیادہ عزیز سمجھنے والی ایک جماعت ہمیشہ باقی رہے گی، جو آپؐ کے علوم و معارف اور ارشاد فرمودہ شرعی احکام صحیح صحیح‘ لوگوں کو پہنچاتی رہے گی، کوئی اس جماعت کو مٹا نہ سکے گا، اللہ تعالیٰ کی تائید ِ غیبی ہمیشہ اُس کے ساتھ رہے گی۔
 چوتھی خصوصیت آپؐ کی یہ ہے کہ پچھلے انبیاء کی خلافت و نیابت جو محدود زمانے کے لئے ہوتی تھی، ہر نبی و رسول کے بعد دوسرا رسول من جانب اللہ نیابت کا کام سنبھالتا تھا، خاتم الانبیاءﷺ کا زمانۂ خلافت و نیابت تاقیامت ہے، اس لئے قیامت تک آپﷺ ہی اس زمین میں خلیفۃ اللہ ہیں اور آپؐ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد نظامِ عالم کے لئے جو نائب ہوگا، وہ خلیفۃ الرسول اور آپ کا نائب ہوگا۔ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا: بنی اسرائیل کی سیاست و حکومت اُن کے انبیاء کرتے تھے، ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی آجاتا تھا اور خبردار رہو! میرے بعد کوئی نبی نہیں پیدا ہوگا، ہاں میرے خلیفہ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔
 پانچویں خصوصیت آپﷺ کی یہ ہے کہ آپؐ کے بعد آپؐ کی امت کے مجموعے کو اللہ تعالیٰ نے وہ مقام عطا فرمایا ہے جو انبیاء علیہم السلام کا ہوتا تھا، یعنی امت کے مجموعے کو معصوم قرار دے دیا کہ امت ِ محمدیہ ؐ کبھی گمراہی اور غلطی پر جمع نہ ہوگی۔ یہ پوری امت جس مسئلے پر اجماع و اتفاق کرے، وہ حکمِ خداوندی کا مظہر سمجھا جائے گا، اسی لئے کتاب اللہ اور سنت ِ رسولؐ کے بعد اسلام میں تیسری حجت اجماعِ امّت قرار دی گئی ہے، کیوں کہ آپؐ کا ارشاد ہےکہ میری امت کبھی گمراہی پر مجتمع نہ ہوگی۔[مستفاد از معارف القرآن]n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK