• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اقلیتی حقوق کا مسئلہ

Updated: December 19, 2023, 1:22 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

گزشتہ روز ملک میں یوم اقلیتی اُمورمنایا گیا۔ منایا کیا گیا اس کی رسم ادا کی گئی۔رسم بھی کیا ادا کی گئی، چند ایک نے یہ اعادہ کیا کہ یہ دِن اقلیتی حقوق کے تحفظ کیلئے منایا جاتا ہے۔ اور بس۔ان چند آوازوں کے علاوہ پورے ملک میں سناٹا تھا۔ ر

Minority Affairs Day was celebrated in India yesterday: Photo INN
ہندوستان میں گزشتہ روز یوم اقلیتی امور منایا گیا:تصویر آئی این این

گزشتہ روز ملک میں  یوم اقلیتی اُمورمنایا گیا۔ منایا کیا گیا اس کی رسم ادا کی گئی۔رسم بھی کیا ادا کی گئی، چند ایک نے یہ اعادہ کیا کہ یہ دِن اقلیتی حقوق کے تحفظ کیلئے منایا جاتا ہے۔ اور بس۔ان چند آوازوں  کے علاوہ پورے ملک میں  سناٹا تھا۔ رسم بھی رسم کی طرح ادا کرنے کی یہ نئی رسم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں  اقلیتی حقوق کی فکر نہ تو سابقہ حکومتوں  نے کی نہ ہی موجودہ حکومت کررہی ہے۔ کوئی دن نہیں  جاتا جب ملک کے مختلف گوشوں  میں  اقلیتی حقوق کی پامالی نہیں  ہوتی۔ 
 اس دِن کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اقلیتی حقوق کا تحفظ کیا جائے اور ان کے بارے میں  بیداری لائی جائے مگر سوال یہ ہے کہ بیداری کون لائیگا؟ اگر برسراقتدار طبقے کی بات کی جائے تو سابقہ کانگریسی حکومتوں  میں  اقلیتوں  کو ووٹ بینک سمجھ لیا گیا تھا۔ ان کے مسائل کے حل اور ان کے مفادات کی تکمیل کی قطعاً فکر نہیں  کی گئی۔ موجودہ حکمراں  طبقہ کا رویہ کچھ ایسا ہے جیسے وہ باور کرانا چاہتا ہو کہ جب اقلیتی ووٹوں  ہی کی ضرورت نہیں  ہے تو اقلیتی مفادات کی فکر کیوں  کی جائے۔
  سابقہ حکومتوں  نے اقلیتوں  سے ناطہ جوڑا مگر نمائشی اور علامتی حد تک، موجودہ حکومت، جو سابقہ حکومتوں  پر اقلیتوں  بالخصوص مسلمانوں  کی منہ بھرائی کا الزام عائد  کرتی رہی ہے، اقلیتوں  کے قریب پھٹکنا بھی نہیں  چاہتی۔۱۹۹۰ء کے بعد سے شروع ہونے والی ہندوتوا تحریک پر پُرزے پھیلاتی ہوئی جب ۲۰۱۴ء تک پہنچی تو سیاسی حالات اس حد تک برگشتہ ہوئے کہ اقلیتی مفادات کا تذکرہ بھی گویا سیاسی گالی بن گیا۔ کانگریس نے ۲۰۱۴ء کے پارلیمانی انتخابات میں  پارٹی کی شکست کے اسباب کا جائزہ لینے کیلئے اے کے انٹونی کمیٹی بنائی تھی۔ اِس نے اپنی رپورٹ میں  کہا کہ ملک کے رائے دہندگان کانگریس کو اقلیتوں  کی طرف جھکنے والی پارٹی سمجھتے ہیں ۔ کانگریس نے اِس کمیٹی کے اخذ کردہ نتیجہ کا نہ تو تجزیہ کیا نہ ہی اس کی حقیقت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی۔ ا س نے اپنی اقلیتی پالیسی ہی بدل دی۔ اب اس کے لیڈروں  کی زبان پر اقلیتوں  کا ذکریا تو بالکل نہیں  آتا یا کم کم آتا ہے۔ جب یہ صورت ِ حال ہو تو اقلیتوں  کے حقوق کی حفاظت کیسے ہوسکتی ہے؟ کانگریس اقتدار میں  نہیں  ہے مگر وہ اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے بھی اقلیتوں  کے معاملات اُٹھانے سے گریز کرنے لگی ہے۔ 
 اقلیتی حقوق کے تحفظ ہی کیلئے قومی اقلیتی کمیشن قائم کیا گیا تھا مگر اس کمیشن کی آواز کب اور کتنی بار سنائی دیتی ہے اس سے ہر خاص و عام واقف ہے۔یہ کمیشن کیونکر فعال ہوسکتا ہے جب حکومت اسے اپنی ترجیحات میں  شامل نہیں  کرتی! اپریل ۲۰۲۳ء کی ایک خبر (مطبوعہ ٹائمس آف انڈیا) کے مطابق کم از کم دس ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام سات علاقوں  (یونین ٹیریٹریز) میں  ریاستی اقلیتی کمیشنوں  کی تشکیل تک نہیں  کی گئی۔ خبر کے مطابق قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ اقبال سنگھ لالپورہ کئی مرتبہ متعلقہ ریاستوں  کی یاددہانی کرچکے ہیں  مگر کوئی پیش رفت نہیں  ہوئی۔ یہ اپریل ۲۳ء کی بات ہے۔ بعد میں  کسی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے نے کوئی پیش رفت ہوئی ہو تو ہمیں  اس کی اطلاع نہیں ، مگر جن ریاستوں  میں  کمیشن ہیں  وہ بھی بڑی حد تک نمائشی ہیں ۔ ان کے مطالبات پورے نہیں  کئے جاتے۔کہا جاتا ہے کہ ڈبل انجن کی سرکاریں  زیادہ کارگر ہوتی ہیں  مگر اقلیتی کمیشن تو اُن ریاستوں  میں  بھی نہیں  ہے جہاں  ڈبل انجن کی سرکار ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK