Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماہِ شعبان،رمضان المبارک کا مقدمہ ہے

Updated: March 03, 2023, 11:42 AM IST | Maulana Muhammad Asghar | Mumbai

شعبان کا لفظ عربی گرامر کے اعتبار سے شعب سے بنا ہے، جس کے لفظی معنی شاخ در شاخ کے ہیں۔اس مہینے میں چونکہ خیرو برکت کی شاخیں پھوٹتی ہیں اور روزہ دار کی نیکیوں میں درخت کی شاخوں کی طرح اضافہ ہوتا ہے ،اس وجہ سے اس کو شعبان کہا جاتا ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

 
شعبان المعظم ہجری سال کا آٹھواں مہینہ ہے،شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ  نے اپنی کتاب ’’ما ثبت بالسنہ‘‘ میں حضرت انس بن  مالکؓ کے حوالہ سے یہ بیان فرمایا ہے کہ روزہ دار کی نیکیوں(کے ثواب) میں درخت کی شاخوں کی طرح اضافہ ہوتا ہے ، کیوں کہ شعبان کے مہینے میں بہت سی نیکیاں تقسیم کی جاتی ہیں،جیسے رمضان کے مہینے میں گناہ تلف کر دیئے جاتے ہیں، اس وجہ سے اس کو شعبان کہتے ہیں ۔
شعبان کا لفظ عربی گرامر کے اعتبار سے شعب سے بنا ہے، جس کے لفظی معنی شاخ در شاخ کے ہیں۔اس مہینے میں چوں کہ خیرو برکت کی شاخیں پھوٹتی ہیں اور روزہ دار کی نیکیوں میں درخت کی شاخوں کی طرح اضافہ ہوتا ہے ،اس وجہ سے اس کو شعبان کہا جاتا ہے ۔
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ فرماتے ہیں کہ لفظ شعبان میں پانچ حروف ہیں اور ان میں سے ہر ایک خاص معنی کوظاہر کرتا ہے، مثلاً ’ش‘ سے شرف، ’ع‘ سے علو یعنی بلندی ، ’ب‘ سے بر یعنی نیکی، ’ا لف ‘ سے الفت  اور ’ن‘ سے نورمراد ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لئے خصوصی انعامات ہیں۔
ماہ شعبان کی فضیلت واہمیت
اللہ تعالیٰ نے انسان کی زندگی کو بڑا قیمتی بنایا ہے،اس کو اپنی رحمت ِ خاصہ اور برکت تامہ سے نوازنے کیلئے مختلف مواقع عطا فرمائے ہیں۔  سابقہ  امتوں میں لوگوں کی عمریں لمبی اور جسمانی قوتیں مضبوط ہوتی تھیں،اس کے مقابلے میں امت محمدیہ میں لوگوں کی عمریں بھی کم ہیں اور صحت کے اعتبار سے بھی کمزور ہیں،اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبؐ کے طفیل آپ ﷺکی امت کو خاص انعامات اور اعزازات سے نوازا ہے کہ محنت تھوڑی اور بدلہ لا محدود ،بے انتہا اجروثواب کی سعادت اس امت کو حاصل ہے۔ چونکہ شعبان کا مہینہ رمضان کا مقدمہ ہے ،جیسا کہ شوال کا مہینہ رمضان کا تتمہ ہے ،اسی وجہ سے اس مہینے کو خاص فضیلت حاصل ہے۔
ام الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ چار راتیں ایسی ہیں کہ ان چار راتوں میں اللہ تعالیٰ سب لوگوں پر نیکیوں کے دروازے کھول دیتا ہے ۔ وہ چار راتیں ہیں: (۱)عیدالفطر کی رات (۲) عیدالاضحی کی رات (۳) عرفہ کی رات اور (۴)شب ِ برأت۔ ان میں اللہ تعالیٰ لوگوں کی عمریں، ان کا رزق اور ان کے حج کے بارے میں احکام لکھ دیتے ہیں۔ (غنیة الطالبین)
رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایاکہ شعبان کے چاند کا شمار رکھو، رمضان کے لئے(یعنی جب ماہ شعبان کی تاریخ صحیح ہو گی تورمضان میں غلطی نہیں ہوگی)۔ 
(ترمذی)
رسول اللہ ﷺ شعبان کا اتنا خیال رکھتے تھے کہ کسی ماہ(کے چاند)کااتنا خیال نہ فرماتے تھے۔ (ابوداوٴد) ان روایتوں سے قولاً وفعلاً اس ماہ کے چاند کا اہتمام ثابت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو نہ پایا تو  آپؐ کی تلاش میں نکلی اور دیکھا کہ آپؐ بقیع میں  دعا میں مصروف ہیں۔ تب آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ !کیا تمہیں اس بات کا ڈر تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے،میں نے کہا، اے اللہ کے رسولؐ ! میں نے خیال کیا کہ شاید آپ صلی الله علیہ وسلم ازواج مطہرات میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔ اس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: بےشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب کو آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتے ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے نہیں رکھتے تھے، آپ صلی الله علیہ وسلم (تقریباً) پورے شعبان کے روزے رکھتے تھے اور فرماتے: نیک عمل اتنا ہی کیا کرو جتنی تمہاری طاقت ہے، کیوں کہ اللہ ثواب دینے سے تھکے گا نہیں،تم ہی تھک جاؤگے۔(بخاری)
بعض بزرگوں سے منقول خاص اعمال کی حقیقت
اللہ کے بعض نیک بندوں سے چند خاص قسم کے نوافل منقول ہیں۔ یہ ان بزرگانِ دین کی اپنی رائے اور خیالات ہیں،شریعت کا حکم سمجھے بغیرمحض بزرگوں کا عمل سمجھ کر کوئی کرے تو کوئی حرج نہیں۔
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ بعض بزرگوں سے منقول خاص نوافل کے بارے میں فرماتے ہیں، کہ اوراد کی بعض کتابوں میں جو پندرہویں شعبان میں خاص نوافل کی تحریر ہے،یہ کوئی قید نہیں ہے، اور جو چیز شرعاً بے قید ہو،اس کو بےقید ہی رکھو۔چوں کہ حدیث میں نوافل کی کوئی قید نہیں آئی ،بلکہ جو عبادت آسان ہو وہ کر لو، اس میں نوافل بھی آگئے اور وہ بھی کسی ہیئت کے بغیر۔(حقیقت عبادت)
شب برأت (نجات کی رات)
شب کے معنی رات کے ہیں،اور برأت کے معنی بری ہونے کے ہیں۔ شعبان کی پندرہویں رات کو شب برأت کہتے ہیں۔ یوں تو اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہردن، ہر ہفتہ، ہر مہینہ اور ہر سال ہی محترم ہے،مگر کچھ دن اور کچھ مہینوں کو اللہ تعالیٰ نے خاص فضیلت عطا فرمائی ہے ، جیسے ہفتہ کے سات دنوں میں سے جمعة المبارک کے دن کو خاص اہمیت وفضیلت حاصل ہے،خاص کر نماز جمعہ کی بابرکت گھڑیاں اور بعد نماز عصر کے قیمتی لمحات وغیرہ،اسی طرح راتوں میں سے شب جمعہ،عید الفطر کی رات،شب قدر اور شب برأت ۔ اسی طرح مساجد میں سے مسجد نبویؐ،مسجد اقصٰی اور حرمین شریفین کو خاص اہمیت وفضیلت حاصل ہے،اسی طرح سال کے بارہ مہینوں میں سے شعبان المعظّم کا مہینہ بھی ہے، کیوں کہ اسی مہینے میں بنی آدم کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوتے ہیں۔
شب برأت اسلام میں ایک مبارک رات ہے،جس کی فضیلت بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔بعض لوگ سرے سے اس رات کی کسی  فضیلت کے ہی قائل نہیں،جب کہ بعض لوگ اس کو شب قدر کے ہم پلہ سمجھتے ہیں،یہ دونوں موٴقف درست نہیں۔ بموجب حدیث اس رات میں بے شمار گناہ گاروں کی مغفرت اور مجرموں کی بخشش کی جاتی ہے اور جہنم کے عذاب سے چھٹکارا ملتا ہے، اس لئے عرف میں اس کا نام شب برأت مشہور ہو گیا۔ احادیث میں اس رات کا کوئی مخصوص نام نہیں، بلکہ لیلة النصف من شعبان کہہ کراس کی فضیلت بیان کی گئی ہے، زندگی ، موت، رزق (ایک سال) کے فیصلے اسی رات میں ہوتے ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس رات (پندرہویں شعبان) میں کیا ہے؟ میں نے عرض کیا:  اے اللہ کے رسولؐ اس رات میں کیا ہے ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : جس بچے کو اس سال پیدا ہونا ہوتا ہے ،وہ اس رات میں لکھا جاتا ہے ،اور اس سال میں جو بنی آدم  وفات پانے والا ہوتا ہے اس کا نام لکھا جاتا ہے،اور اس رات میں ان کے اعمال اٹھا لئے جاتے ہیں ،اور اسی رات میں ان کے رزق نازل ہوتے ہیں۔‘‘
حضرت عائشہؓ  فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی الله علیہ وسلم !کوئی بھی ایسا ہے کہ جو اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں داخل ہو؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، کہ کوئی بھی ایسا نہیں کہ جو اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں جا سکے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ کلمہ تین دفعہ ارشاد فرمایاتو میں نے کہا کہ کیا آپ  ؐ بھی اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں نہیں جا سکیں گے؟پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا  دست ِ مبارک سر پر رکھ کر فرمایا:اور میں بھی نہیں جا سکوں گا،مگر اس صورت میں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے،آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ جملہ بھی تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔(رواہ البیہقي في الدعوات الکبیر)
شب برأت کے کام
lعبادت ودعاکرنا:اکثرعلماء،فقہاء اورمحدثین کی رائے یہ ہے کہ شعبان کی پندرہویں رات فضیلت والی رات ہے ،اس میں تنہا عبادت (نوافل ، دعا وغیرہ) باعث خیروبرکت اور مستحب عمل ہے،اگر اس کو واجب سمجھا جائے،تو یہ بدعت بن جائے گا۔
lقبرستان جاکر دعائے مغفرت کرنا: آپ صلی الله علیہ وسلم پندرہ شعبان کی رات کو خلاف معمو ل زندگی میں صرف ایک بار قبرستان تشریف لے گئے، ہر سال آپ صلی الله علیہ وسلم کا معمول نہ تھا، اس وجہ سے اس کو ہر سال لازم سمجھ کر کرنا،دین میں اضافہ کرنا ہے،علماء نے لکھا ہے کہ صرف مرد حضرات کبھی کبھار جایا کریں۔
lپندرہویں شعبان کے روزے کا حکم: حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب شعبان کی پندرہویں رات ہو، تواس رات کو قیام( عبادت) میں گزارو،اور اس کے دن میں روزہ رکھو،اس لئے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی تجلی آفتاب کے غروب ہونے کے وقت سے ہی آسمانِ دنیا پر ظاہر ہوتی ہے، پس رب العالمین فرماتا ہے کہ ہے کوئی بخشش مانگنے والا کہ اس کو بخش دوں؟کوئی رزق لینے والا ہے کہ اس کو رزق دوں؟ کوئی مصیبت زدہ ہے کہ(وہ عافیت کی دعا مانگے اور میں) اس کو چھڑادوں؟کوئی فلاں فلاں حاجت والا ہے؟ طلوع صبح صادق تک اللہ تعالیٰ یہی آواز دیتا رہتا ہے (رات بھر یہی رحمت کا دریا بہتا رہتا ہے)۔ (رواہ ابن ماجہ ، وروح المعانی )
  شب برأت کی برکات سے محروم افراد
حضرت عبداللہؓ بن عمروبن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
شعبان کی پندرہویں رات اللہ عز وجل اپنی مخلوق کی طرف رحمت کی نظر فرماتے ہیں، سوائے دو شخصوں کے باقی سب کی مغفرت فرماتے ہیں،کینہ پرورکسی کو نا حق قتل کرنے والا۔(مسند احمد بن حنبل)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK