• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطینی کہانی : گلدستہ

Updated: December 11, 2023, 12:31 PM IST | Qasim Nadeem | Mumbai

اس کا شوہر پہلے دن کی لڑائی میں مارا گیا تھا۔ اس نے گھر میں سبھی کے رونے ، چلانے اور بین کرنے کی آوازیں سنیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

اس کا شوہر پہلے دن کی لڑائی میں مارا گیا تھا۔ اس نے گھر میں سبھی کے رونے ، چلانے اور بین کرنے کی آوازیں سنیں۔ ان کے رخساروں پر خاموشی سے بہتے ہوئے آنسو بھی دیکھے مگر وہ خاموش رہی۔ اس کی آنکھوں میں آنسو کا ایک قطرہ بھی نہیں تھا۔ اس کا سبب صرف ایک تھا ، اس کے اندر آہستہ آہستہ پنپتا ہواانجانے پن کا احساس......
وہ یہ نہیں سمجھ سکی کہ اس کا شوہرکیوں اورکیسے شہید ہوا؟ اسے ابھی تک اچھی طرح یاد ہے کہ اس نے ، اسے آج ہی بڑے پیارسے مورچے کیلئے روانہ کیا تھا۔ اس وقت اس نے اس کی موت کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔ البتہ وہ یہ ضرور جانتی تھی کہ اس کا شوہر اپنے وطن کا فرض پورا کرنے کیلئے جارہا ہے۔ مگر وہ شہید کیوں ہوا؟ اس کا بڑا بھائی تو ہمیشہ ہی ایسے کاموں کیلئے باہر نکلتا ہے۔ وہ مختلف احتجاج اور مخالفت میں حصہ لیتا ہے۔ اس کے باوجود وہ اندھیرا ہونے سے پہلے ہی بحفاظت گھر لوٹ آتا ہے...... پھر اس کے شوہر کے ساتھ ہی ایسا کیو ں ہوا؟
پھر اچانک وہ گھر سے نکل پڑی اوراپنے شوہر کی قبر کو تلاش کرنے لگی۔ وہ ایسے تیز قدموں سے چلی جارہی تھی جیسے اس نے وہ قبر پہلے سے ہی دیکھ رکھی ہو۔ کچھ لوگوں کو اس پر رحم آیا۔ انہوں نے اسے اس کے شوہر کی قبر تک پہنچا دیا..... اس کی چھوٹی سی قبر سمندر کے کنارے ایک جھاڑی کےپاس تھی اس پر تاز ہ مٹی اور گیلی ریت پڑی تھی۔ ساتھ ہی اس کے سرہانے نشاندہی کے لئے ایک چھوٹا نکیلا پتھر بڑے احتیاط سے رکھا ہوا تھا۔
پہلے تو وہ قبر کو اطمینان سے گھورتی رہی، پھر اس پر جھکی اور اس پر پڑی ریت اورمٹی کو اپنے کمزور ہاتھوں سے برابر کرنے لگی، اوراس پر چھوٹے چھوٹے پتھر ڈال دیئے۔ اس کے بعد اس نے اپنے چاروں طرف ایسے دیکھا جیسے وہ کچھ تلاش کررہی ہو۔ پھر اچانک کھڑی ہوئی اور فواد شاہراہ کی جانب تیزی سے چل پڑی اورایک چھوٹے سے پارک میں آئی۔ وہاں کچھ بچی ہوئی ہری گھاس اورجنگ کے سبب ادھ کھلے اور مرجھائے ہوئے پھول توڑے اس نے۔ چاروں طر ف سے گولیوں کی بوچھار کے باوجود وہ اسی تیز رفتاری سے چلتی ہوئی اپنے شوہر کی قبر کی طرف لوٹی اور اس پر پھولوں کا یہ گلدستہ ڈال دیا اور وہاں کھڑے ہوکر اچانک مسکرانے لگی جیسے قبر کسی پاکیزہ جگہ میں تبدیل ہوگئی ہو۔
  اور پھر ایک دن وہ اپنی عام حالت میں آگئی۔ اپنے سامنے کچھ دوری پر ایک انگریز فوجی کو ایک ٹوٹی ہوئی دیوار کے پیچھے چھپا ہوا دیکھا۔ اس کی مشین گن کی نال راستے کی طرف تھی۔ اس نے پھولوں کا گلدستہ زور سے اپنے سینے سے بھینچ لیا اور پریشانی کے عالم میں اِدھر اُدھر دیکھنے لگی۔ اس کا برتاؤ ایسا تھا جیسے کہ اس سے کوئی گلدستہ چھین لے گا۔ وہ اسی حالت میں وہاں کھڑی رہی۔ پھر تیزی سے اپنے قدم بڑھائے۔ 
مگر وہ لوٹ گئی۔ اسے محسوس ہوا کہ اس کا پیر آگ پر پڑگیاہو۔ اس نے سوچا کہ وہ سپاہی اس کا راستہ روک لے گا۔ وہ اپنے شوہر کی قبرتک پہنچ نہیں پائے گی۔وہ اپنے چاروں طرف دیکھنے لگی۔ اسے مدد کی ضرورت تھی، مگر وہاں کوئی نہ تھا۔ کچھ لوگ وہاں ضرور تھے، مگر وہ اس ٹوٹی ہوئی دیوار کے پیچھے سے ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے تھے۔
  وہ جھکی اور دیوار کے پاس زمین پر گلدستہ رکھ دیا۔ پھر وہاں مرے ہوئے ایک سپاہی کے پاس پڑی ہوئی بندوق اٹھائی..... اپنا جسم سیدھا کیا، بندوق اپنے کندھے سے لگائی۔ دیوار کے پیچھے کھڑے ہوئے سپاہی کا نشانہ لگایا اور گولی داغ دی۔سپاہی کی ایک گھٹی ہوئی چیخ نکلی ۔ تھوڑی دیر وہ تڑپتا رہا۔ پھر ساکت ہوگیا۔ اب اس کے سر سے لہو کا فوارہ بہہ رہا تھا۔ 
تھوڑی دیر تک وہ حیرت سے اسے دیکھتی رہی..... پھر بندوق ا س کے مردہ جسم کے پاس ڈال دی۔ گلدستہ اٹھایا اور اسے بڑے پیار سے اپنے سینے سے لگائے اپنے شوہر کی قبر کی جانب چل پڑی۔ (فلسطینی کہانی )

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK