Inquilab Logo

فلموں کی کہانی کا پلاٹ بدل گیا ہے، اب نئے نئے موضوعات پر فلمیں بن رہی ہیں

Updated: March 20, 2023, 2:34 PM IST | Abdul Kareem kasam Ali | Mumbai

پروڈیوسر اور فلم ڈسٹری بیوٹرآنند پنڈت نے کہا کہ گجراتی کے بعد اب میں نے کنڑ زبان کی فلم انڈسٹری میں قدم رکھا ہے کیونکہ آج علاقائی فلموں کو زیادہ پسند کیا جارہا ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

معروف فلم پروڈیوسر اور ڈسٹری بیوٹرآنند پنڈت نے ۲۰۰۰ء میں انڈسٹری میں قدم رکھا تھا اور وہ مسلسل بالی ووڈکی فلموں میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ وہ اس سال کنڑفلم انڈسٹری میں بھی داخل ہو چکے ہیں اور ان کی فلم ’قبضہ‘ ریلیز ہونےوالی ہے۔یہی فلم ہندی زبان میں ڈب ہوکر’ انڈر ورلڈ کاقبضہ‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے گزشتہ سال گجراتی زبان کی فلم انڈسٹری میں بھی قدم رکھا تھا۔وہ اس سے قبل ٹوٹل دھمال، مسنگ، سرکار۳؍ اور گریٹ گرینڈ مستی نامی فلموں کی فلمسازی کر چکے ہیں۔وہ اس سے قبل بھی بہت سی کامیاب فلموں کے ڈسٹری بیوٹر رہ چکے ہیں۔ نمائندہ انقلاب نے آنند پنڈت سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہاہے:
س:آپ  اپنے کچھ حالیہ اور نئے پروجیکٹوں کے بارے میں فلم شائقین کو بتائیں؟ 
ج:سچ پوچھیں توفلم ’قبضہ‘ میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہم سب نے اسے بہت پیار اور جذبے کے ساتھ بنایا ہے۔ کہنے کو تو یہ گینگسٹر کی کہانی پر مبنی فلم ہے لیکن اس میں انسانی رشتوں کے رنگ، آزادی سے پہلے اور بعد کے دور کی جھلکیاں، محبت، دوستی، ایڈونچر، ایکشن اور غصہ ناظرین کودیکھنے کو ملے گا۔ اداکاراپیندر، سدیپ اور شریاسرن  نے اس میں بہترین کام کیا ہے اورچندرو نے شاندار ہدایتکاری انجام دی ہے۔ کنڑزبان کے سنیما میں یہ میرا پہلا قدم ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ فلم پورے ملک کے ناظرین کو پسند آئے گی۔امید کرتا ہوں کہ میں جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری میں بھی کامیابی سے قدم رکھوں گا اور وہاں بھی بہت سی فلمیں بناؤں گا۔
س:فلم کی ریلیز جلد ہونے والی ہے، تو اس کی تیاری کیسی ہے اور اس سے آپ کو کتنی امیدیں ہیں ؟ 
ج: جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہاتھا کہ  ہر کسی کو اس فلم سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ فلم کے ٹریلر کو کروڑوں فلمی شائقین  نے دیکھ لیا ہے اور  اس کی پزیرائی بھی کی ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ڈی بی نے اسے سب سے زیادہ انتظار کی جانے والی فلم کے طور پر رجسٹرڈ کیا   ہے۔ اداکاری ہو یا کہانی کا بہاؤ، موسیقی ہو یا فنی کمال، فلم کو ہر لحاظ سے شاندار بنایا گیا ہے اور امید ہے کہ شائقین کو یہ فلم پسند آئے گی۔اسی طرح ہم  یہ امید بھی کررہے ہیں کہ شائقین اس فلم کو پسند کریں گےاور سنیما ہال تک آئیں گے۔
 س:گجراتی زبان کے سنیما کی طرف آپ کا جھکاؤ کس طرح ہوا تھا ؟
ج:میری پرورش ایک گجراتی خاندان میں ہوئی ہے اور اپنی زبان میں فلمیں بنا کر تفریحی دنیا میں قدم رکھنے کا فیصلہ اسی وقت کیاتھا۔ آج پوری دنیا میں علاقائی سنیما فروغ پا رہا ہے اور گجراتی سنیما میں بھی بہترین فلمیں بن رہی ہیں۔ میں ہمیشہ اپنی جڑوں سے جڑا رہا ہوں اور رہوں گا۔یہی وجہ تھی کہ میں نے گجراتی سنیما کی طرف توجہ دی۔ فی الحال تو میں نے ایک ہی فلم بنائی ہے لیکن امید ہے کہ مستقبل  میں اس انڈسٹری کیلئے فلمیں بناتا رہوںگا۔ دوسری طرف میں ایسا کرکے اپنی مادری زبان کی خدمت بھی انجام دے  رہا ہوں۔ 
 س:اتنے برسوں میں گجراتی اور جنوبی ہندکے سنیما  میں کتنی تبدیلی آئی ہے؟
 ج:ایسے تو بہت سی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور شائقین بھی اب اپنا مزاج تبدیل کررہے ہیں۔گجراتی فلمیں اب عصری کہانیاں بیان کر رہی ہیں اور پروڈیوسر اور ہدایتکار پہلے کی طرح صرف افسانوی یا لوک کہانیوں تک محدود نہیں ہیں۔آپ دیکھیں گے کہ گجراتی فلموں میں دیہات وغیرہ کی کہانی زیادہ بیان کی جاتی تھی لیکن اب کہانیوں کا طرز بدل گیا ہے اور عصری کہانیوں پرمبنی فلمیں بنائی جارہی ہیں۔جہاں تک جنوبی ہندکےسنیما کا تعلق ہے، اس نے پچھلے کچھ برسوں میں زبردست پرواز کی ہے اوروہ  ترقی کی راہ گامزن ہے۔ آج تمل، کنڑ، ملیالم اور تیلگو فلموں نے نہ صرف پورے ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی دھوم مچا رکھی ہے۔ ان فلموں کا پس منظر، کہانیاں، فنکار اور تکنیکی جہتیں قابل تعریف ہیں اور ہم سب کو ان کی کامیابی پر فخر ہونا چاہئے۔ اس کی تازہ مثال جنوبی ہند کی فلم آر آر آر ہے جسے آسکرایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔ 
س:اتنے برسوں میں ہندوستانی سنیما کی ترقی کیسی رہی ہے، کہانی کے مطابق ؟ 
ج: اگر آپ باریک بینی سے دیکھیں تو گزشتہ چند برسوں میں فلموں کے پلاٹ میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اب ایسے موضوعات پر فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں جن کے بارے میں پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آج کا دور واقعی بہت مختلف ہے جہاں بہت سی منفرد فلمیں بن رہی ہیں اور ان کو سراہا جا رہا ہے۔ `برہماستر  ہویا `گنگوبائی کاٹھیواڑی  یا `پٹھان ، آج لوگ بڑے پردے پر کچھ نیا دیکھنا چاہتے ہیں۔اسی کی مناسبت سے فلموں کی کہانی لکھنے والے بھی اس جانب بہت محنت کررہے ہیں ۔ وہ اپنے اطراف موجود کرداروں کو فلموں کی کہانی میں ڈھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کافی حد تک وہ کامیاب ہورہے ہیں اس لئے ہمیں نئی نئی کہانیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ 
س:فلم قبضہ میں  اپیندر ، سدیپ اور شریا نے کام کیا ہے، ان کے ساتھ تجربہ کیسا رہا؟ 
ج:یہ تینوں اداکار بہت باصلاحیت اور محنتی ہیں اور کروڑوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں اور ان سے ملنا اور انہیں کام کرتے دیکھنا بہت خوشگوار تجربہ تھا۔ یہ تینوں جنوبی ہند کے اچھے اداکاروں میں سے ہیں اور میں خوش قسمت ہوں کہ انہوںنے جنوبی ہند کی میری پہلی فلم میں کام کیاہے۔ ایسے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کے بعد نئی انڈسٹری میں آپ کو کافی تعاون ملتا ہے۔تینوں اپنے کام کیلئے  بہت وقف رہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک بہترین فلم ناظرین تک پہنچے اور  ان کی بہت تفریح ​ہو۔
س: آپ نے گجراتی زبان میں فلم بنائی ہے ، کیا اب ویب سیریز وغیرہ بنانے کا منصوبہ ہے؟
 ج :گزشتہ سال میری پہلی گجراتی فلم بہت کامیاب رہی تھی اور اس نے اس زبان میں اچھا کاروبار کیا تھا۔ میں فلم کی کامیابی سے خوش ہوں۔ فی الحال ایسا منصوبہ نہیں ہے کیونکہ میں فلمیں بنانے پر زیادہ توجہ دے رہا ہوں۔ ہاں اچھی اسکرپٹ ملنے پر میں ویب سیریز کے بارے میں سوچ سکتاہوں۔
س:انڈسٹری کے تجربہ کار اور ماہرہونے کے ناطے آپ کو کیا لگتاہے کہ ہمارے شائقین کس طرح کی فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں؟
 ج :میرا خیال ہے کہ لوگ زبان کی حدود سے باہر نکل چکے ہیں اور اب انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ فلم میں کون کام کر رہا ہے۔ اب وہ ایسی کہانیاں دیکھنا چاہتے ہیں جو پہلے کبھی نہیں سنائی گئی ہوں اور ایک خاص نقطہ نظر سے بنائی گئی ہوں اور ان کی بھرپور تفریح ​​کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK