Inquilab Logo

موسم بہار میں بور کی بھینی بھینی خوشبو

Updated: March 13, 2023, 4:19 PM IST | Hamza Fazal Islahi | Mumbai

یہ تصویر بہار کےضلع روہتاس کے کسی گاؤں کی  ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

یہ تصویر بہار کےضلع روہتاس کے کسی گاؤں کی  ہے۔ ایک قاری نے ای میل کی ہے۔ اس کالم نگار نے تفصیل جاننے کی کوشش کی،کامیابی نہیں ملی۔انقلاب کو تصویر بھیجنے والے نے صرف اتنا بتایا کہ یہ تصویر بہار کے روہتاس ضلع کے ایک آم کے باغیچے کی ہے جو اس وقت پھولوں ( منجروں ) سے ڈھکا ہوا ہے یعنی اس خطے میں بور کو منجر کہتے ہیں۔ باغیچے میں کئی درخت ہیں، اکثر آم بورا گئے ہیں ۔ چونکئے مت یہ بورانے والا بورا نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں بور آ گئے ہیں۔ اکا دکا خالی بھی ہیں، ان میں بور نہیں آئے ہیں،  نئی پتیاں نکل آئی ہیں جو اس بات علامت ہے کہ اس سال یہ درخت خالی ہی رہے گا، پھلے گا نہیں۔ 
 روہتاس کے اس باغیچے کے آس پاس ٹریکٹر کھڑا ہے۔ ٹرالی اور کھیتی کسانی میں کام آنے والی مشینیں بھی نظر آرہی ہیں۔ جابجا گھاس پھوس کے ڈھیر بھی لگے ہوئے ہیں مگر ان سب میں سب سے نمایاں آم کا وہ درخت ہے جو بور سے لدا ہوا ہے، اس پر اتنا بور ہے کہ درخت کی پتیاں چھپ گئی ہیں۔دیکھنے میں یہ درخت بہت بڑا اور مضبوط بھی نہیں ہے۔ اگر سب بور پھل بن گئے تو درخت ان کا بوجھ مشکل سے سنبھال پائے گا مگر ابھی بور سے پھل کے تک سفر میں کئی مرتبہ آندھیاں چلیں گی۔ژالہ باری بھی ہوسکتی ہے۔
 ان دنوں گاؤں والے موسم بہار کا لطف لے رہے ہیں۔ خوشگوار موسم میں گرمی سردی کا احساس ہی نہیں ہورہا ہے۔ شام سہانی ہوتی ہے اور صبح دلفریب ۔ رات کے کیا کہنے؟  بھیگی بھیگی سی۔کھلے آسمان کے نیچے سونے والے چھت اور آنگن کو آباد کرتےہیں۔ مچھر دانی لگاکر خواب خرگوش کے مزے لوٹتے ہیں۔تارے گنتے ہیں، چاند سے باتیں کرتے ہیں۔ آسمان کو نہارتے ہیں اور پھر ایسی نیند آجاتی ہے کہ صبح ہی کو آنکھ کھلتی ہے۔ بس صبح ہوتے ہوتے چادر بستر شبنم کے قطروں سےبھیگ جاتے ہیں۔موبائل پر رات کاایک حصہ گزارنے والوں کوزیادہ زحمت نہیں ہوتی، ان کی صبح اتنی دیر سے ہوتی ہےکہ  دھوپ شبنمی قطروں کو سمیٹ لےجاتی ہے، چادر بستر میں ذرا بھی نمی نہیں رہ جاتی۔ خیر چھوڑیئے ان سونےجاگنےوالوں کا قصہ،موسم بہار کی صبح کارنگ روپ دیکھتے ہیں۔
  صبح صبح مخملی دھوپ کھل رہی ہے،خنک اور تازہ ہوا کے جھونکے چل رہے ہیں،پیڑ پودے جھوم رہے ہیں،پرندے چہچہا رہے ہیں،کوئل کوک رہی ہے، مور ناچ رہے ہیں۔پتے اور بیل بوٹےشبنم کے قطروں سے بوجھل ہو کر بھلے لگ رہے ہیں۔کچھ گاؤں والے اس دور میں بھی سورج نکلنے سے پہلےبھیگی بھیگی گھاس پر چہل قدمی کررہے ہیں۔ فوج اور پولیس میں بھرتی کا خواب لئے کچھ نوجوان تیز تیز بھاگ رہے ہیں، انہیں موسم سے کوئی مطلب نہیں، ان کے قدم طوفانی بارش میں نہیں تھمتے۔ ہاں اس موسم میں ان نوجوان کے ماتھے پر پسینے کی بوندیں کم کم نظر آتی ہیں۔صبح سے دوپہر ہوجاتی ہے، ایک لمحے کیلئے بھی دھوپ تکلیف نہیں دیتی، چبھتی نہیں۔ لوگ دوپہر میں بھی انتہائی سکون سے باغ باغیچے اور کھیت کھلیان کی سیر کررہے ہیں۔پکی ہوئی دھنیا کی خوشبو پھیلی ہوئی ہے۔ مٹر اور سرسوں کے کھیت خالی ہوچکے ہیں۔ چنا ہرا بھرا ہے، ارہر کے پھول، پھل میں بدل رہے ہیں، گیہوں فصل پکنے کے قریب ہے۔ پیڑ پودے سج سنور گئے ہیں، نئے کپڑے میں ہیں۔ پیپل اور پاکڑ کا رنگ روپ نکھر گیا، ان کی ہر پتی نئی ہے۔ محمد شفیع الدین نیر کے الفاظ میں:
خزاں نے پیڑوں کے لباس پھینکے تھے اتار کر
دلہن بنا دیا انہیں بہار نے سنوار کر
 آم کے درختوں کا حال مت پوچھئے، ان ہی پر بہار کا سب سے زیادہ اثر ہے۔ اس سال اتنے بور آئے ہیں کہ باغبان پھولے نہیں سما رہے ہیں۔ اپنے پھولے درختوں کا وہاٹس ایپ اسٹیٹس بنارہے ہیں، فیس بک پر بھی پوسٹ کر رہے ہیں، گویا مختلف طریقے سے اپنی خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔کچھ لوگ باغبان کو بور کی تصویریں عام نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح نظر لگ جائے گی ۔ نتیجتاًیہ پھول ، پھل نہیں بن سکے گا۔ 
 بور دیکھ کر گاؤں کا ہر شخص یہی کہہ رہا ہے کہ اس سال آم کی فصل بہت اچھی ہوگی۔جتنا بور ہے، اس کا آدھا بھی پھل بن گیا تو کھانے سے افراط(زیادہ) ہوجائے گا۔چاروں طرف آم ہی آم ہوجائے گا۔ لوگ آم کھاتے کھاتے  اگھا جائیں گے۔ یعنی ہر کسی کی طبیعت سیر ہوجائے گی۔
 پوروانچل کے ایک باغ کے مالک کا کہنا ہے:پہلے بوروا دیکھ کے دلا خوش ہوگوا۔ اب دنوا پڑگوا ہے، مٹر اور سرسوں بھر کا۔ اللہ چاہی تو بہت آم ہوئی ای سال۔ (پہلے بور دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا، اب اس میں دانے(پھل) بھی پڑگئے ہیں، مٹر اور سرسوں کی سائز کے۔۔ اللہ نے چاہا تو اس سال بہت آم ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK