• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پھر انتخابی موسم

Updated: October 17, 2024, 12:59 PM IST | Mumbai

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ یہ وہ ریاستیں ہیں جن کے انتخابات ہریانہ اور جموں کشمیر کے ساتھ کرائے جاسکتے تھے مگر اب الیکشن کمیشن کا معاملہ یہ ہے کہ وہی ہوگا جو ’’مزاج ِ یار میں آئے‘‘۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ یہ وہ ریاستیں ہیں جن کے انتخابات ہریانہ اور جموں کشمیر کے ساتھ کرائے جاسکتے تھے مگر اب الیکشن کمیشن کا معاملہ یہ ہے کہ وہی ہوگا جو ’’مزاج ِ یار میں آئے‘‘۔ اس پر تنقیدیں ہوچکی ہیں جن کے بارے میں کمیشن کو پہلے سے احساس رہتا ہے کہ تنقیدیں یقیناً ہونگی لہٰذا وہ خود کو اس کیلئے تیار رکھتا ہے۔ انتخابات کے اعلان کیلئے منعقد کی گئی پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کئی سوالوں کے جواب جس روا روی کے ساتھ دیئے اور جس طرح کمیشن کے ہر فیصلے اور ہر عمل کو درست قرار دیا اس کا جواب نہیں ملتا۔ کوئی ایسا شخص جو انتخابی دھاندلیوں کے الزام سے واقف نہ ہو، راجیو کمار کی پریس کانفرنس میں چلا جائے تو الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کو دس میں سے دس مارکس دے گا۔ اُن کا انداز ہی ایسا ہے کہ صاحب جو کچھ تھا (یعنی الزامات) وہ بالکل بے بنیاد تھا، اس لئے ہم اُسے خاطر میں نہیں لاتے۔ 
لیکن، مشکل یہ ہے کہ یہی الیکشن کمیشن ہے جس سے ہر الیکشن میں عوام کو اُمیدیں باندھنی پڑتی ہیں اور سوچنا پڑتا ہے کہ اب کچھ بہتر ہوگا۔ ہم تو سمجھتے ہیں کہ اگر عوام بیدار رہیں اور عوام کی نمائندگی کرنے والی شخصیات جمہوریت کی مضبوطی کیلئے مخلصانہ طور پر کام کریں تو عدالتوں کی مدد سے وہ الیکشن کمیشن کو بھی راہ راست پر لاسکتے ہیں۔ بہت سے لوگ موجودہ دور میں ٹی این سیشن کو یاد کرتے ہیں مگر بہت کم لوگ ہیں جو ٹی این سیشن کے دور جیسا دور واپس لانے کیلئے جدوجہد کرتے ہوں۔ عوام کے نمائندوں کی جو بات بالائی سطور میں کہی گئی اُن میں ہم سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کرتے ہیں۔ آخرکیا وجہ ہے کہ الیکشن ہارنے کے بعد ہی ان کے بعض لیڈران ای وی ایم کی بات کرتے ہیں اور پھر خاموش ہوجاتے ہیں ؟ ای وی ایم کی کارکردگی کی توثیق کا بہت آسان نسخہ سب کے سامنے ہے۔ وہ یہ کہ وی وی پیٹ کی بھی گنتی کرلی جائے۔ اس سے انتخابی نتائج ظاہر کرنے میں تاخیر ہی ہوگی، اس کے علاوہ کیا ہوگا؟ وہ نتیجہ جو گنتی کے دن سہ پہر یا شام تک ظاہر کردیا جاتا ہے وہ دوسرے دن پر ٹل جائیگا مگر سچا پکا نتیجہ تو عوام تک پہنچے گا! بس اتنی سی بات ہے۔ ملک بھر میں ماحول بنایا جائے اور عدالت میں مدلل انداز میں اپنی بات کہہ کر وی وی پیٹ کی گنتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ کیا یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے؟ مگر ای وی ایم اب بھی مشکوک بنا ہوا ہے اور پورے ملک میں ایک سے بڑھ کر ایک تکنیکی صلاحیت کی موجودگی کے باوجود کوئی آگے نہیں آتا جو ثابت کرکے رکھ دے کہ ای وی ایم کے ذریعہ گڑ بڑ ہوتی ہے۔ 
چیف الیکشن کمشنر صاحب نے جب اتنے وثوق اور پختہ عزائم کے ساتھ الیکشن کا اعلان کیا ہے تو اُنہیں کوشش کرنی چاہئے کہ سابقہ انتخابات کے دوران موصولہ شکایتوں کے پیش نظر اپنے نظام میں ایسی تبدیلیاں کریں جن کے ذریعہ ان شکایات کا ازالہ ہو۔ ہم یہ بات اس لئے بھی کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے جو دوسرے ملکوں کیلئے مثال ہے۔ اگر ہمارے یہاں کے انتخابات کے ساتھ کوئی ایک یا بیک وقت کئی تنازعات جڑے رہیں گے تو اس جمہوریت کی وہ وقعت نہیں رہ جائیگی جو اس کا حق ہے۔ ہم اگر بڑے ہیں تو ہماری ذمہ داری اپنے خاندان (ملک) تک محدود نہیں ہے مگر ہمیں بستی (دُنیا) کے دیگر خاندانوں (ملکوں ) کی سرپرستی کا فریضہ بھی ادا کرنا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK