• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مودی سرکار کے وہ وزیر جنہیں عوام کابینہ میں ہی نہیں، پارلیمنٹ میں بھی نہیں دیکھنا چاہتے

Updated: June 12, 2024, 4:08 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

 بی جے پی بھلے ہی سب سے بڑی پارٹی بن کر اُبھری ہو اور نریندر مودی لگاتار تیسری بار وزیراعظم بن رہے ہوں لیکن لوک سبھا کے انتخابی نتائج بتار ہے ہیں کہ اس بار عوام نے مودی سرکار کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ 

Smriti Irani. Photo: INN
اسمرتی ایرانی۔ تصویر : آئی این این

 بی جے پی بھلے ہی سب سے بڑی پارٹی بن کر اُبھری ہو اور نریندر مودی لگاتار تیسری بار وزیراعظم بن رہے ہوں لیکن لوک سبھا کے انتخابی نتائج بتار ہے ہیں کہ اس بار عوام نے مودی سرکار کے خلاف ووٹ دیا ہے ۔ 
 ۲۰۱۹ء میں مودی کے کابینی رفیق کے طور پرکام کرنے والے کم از کم ۲۰؍ اراکین کو اس مرتبہ عوام نے گھر بیٹھنے پر مجبور کردیا ہے۔ ان تمام کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ عوام کے اس فیصلے کو حکومت کی ناکامی کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہئے۔ یہ اور بات ہے کہ وزیراعظم مودی نے اس کے بعد بھی اپنی ’کامیابی‘ پر اپنی پیٹھ تھپتھپائی ہے۔ ذیل میں ہم ان وزیروں کا سرسری جائزہ لیں گے جنہیں اس بار مات ہوئی ہے۔ 
راجیو چندر شیکھر (کیرالا): 
 مودی کابینہ میں انہیں ایک سے زائد قلمدان حاصل تھے۔ اس سے قبل راجیہ سبھا سے منتخب ہوتے رہے تھے لیکن اس مرتبہ پارٹی نے انہیں انتخابی میدان میں اُتار دیا اور وہ بھی کیرالا کے تھرواننت پورم میں کانگریس کے سینئر لیڈرششی تھرور کے سامنے۔ ۱۶؍ ہزار ۷۷؍ ووٹوں کے فرق سے ان کی شکست ہوئی۔ 
اسمرتی ایرانی (اترپردیش):
  بی جے پی کو بہت بڑا جھٹکا امیٹھی میں لگا ہے جہاں اس کی اسٹار پرچارک اسمرتی ایرانی کوکانگریس کے ایک نئے اور نسبتاً غیر معروف امیدوار کشوری لال شرما سے ایک لاکھ ۶۷؍ ہزار ۱۹۶؍ ووٹوں سے ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بی جے پی نے اس سیٹ کو اپنے لئے انا کا مسئلہ بنا لیا تھا۔ 
 اجے کمار مشرا (اترپردیش):
 ان کی پہچان اجے کمار ٹینی کے طور پر ہوتی ہے۔ یہ سرخیوں میں اُس وقت آئے تھے جب ان کے بیٹے نے کسانوں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس میں کئی کسانوں کی جگہ پر ہی موت ہوگئی تھی۔ لکھیم پور کھیری میں انہیں سماجوادی پارٹی کے امیدوار ’اُتکرش ورما مدھر‘ نے۳۴؍ ہزار ۳۲۹؍ ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ 
سبھاش سرکار (مغربی بنگال):
 سبھا ش سرکار کا تعلق مغربی بنگال سے ہے۔ بانکورہ پارلیمانی حلقے میں انہیں ترنمول کانگریس کے امیدوار اروپ چکرورتی سے۳۲؍ ہزار ۷۷۸؍ ووٹوں کے فرق سے ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 
 ارجن منڈا (جھارکھنڈ):
ان کے پاس قبائلی امور کے ساتھ ہی محکمہ زراعت کا قلمدان بھی تھا۔ انہیں جھارکھنڈ کے کُنتی لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کے امیدوار کالی چرن منڈا نے ایک لاکھ ۴۹؍ ہزار۶۷۵؍ ووٹوں سے ہرایا۔ 
کیلاش چودھری (راجستھان):
راجستھان کے باڑمیر لوک سبھا حلقے میں انہیں تیسری پوزیشن ملی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دوسری پوزیشن پر ایک آزاد امیدوار رویندر سنگھ بھاٹی تھے۔ کانگریس امیدوار ’اُمید رام بینیوال‘ نےانہیں ۴؍ لاکھ ۱۷؍ ہزار۹۴۳؍ ووٹوں کے بڑے فرق سے ہرایا۔ بی جے پی کے تمام شکست خوردہ وزیروں میں سب سے زیادہ فرق کی ہاریہی ہے۔ 
ایل مروگن (تمل ناڈو):
 ان کا تعلق تمل ناڈو سے ہے۔ انہیں ’ڈی ایم کے‘ کے سینئر لیڈر اے راجا نے ’نیل گریس‘ لوک سبھا حلقے میں ۲؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار۵۸۵؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ 
نتیش پرمانک:
 مغربی بنگال کے ’کوچ بہار‘ لوک سبھا حلقے میں ان کا مقابلہ ترنمول کانگریس کے امیدوار ’جگدیش چندر ورمابسونیا‘ سے تھا۔ انہیں ۳۹؍ ہزار ۲۵۰؍ ووٹوں سے شکست ہوئی۔ 
 سنجیوبالیان:
 مظفر نگر فساد کے کلیدی ملزمین میں سے ایک سنجیو بالیان کو سماجوادی پارٹی کے امیدوارہریندر سنگھ ملک نے۲۴؍ ہزار ۶۷۲؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ 
کپل پاٹل:
 بھیونڈی لوک سبھا حلقے کی نمائندگی کرنے والے کپل پاٹل کو شردپوار کی این سی پی سے تعلق رکھنے والے ایک نئے امیدوار سریش گوپی ناتھ مہاترے (بالیا ماما) کے سامنے۶۶؍ ہزار ۱۲۱؍ ووٹوں سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ 
راؤ صاحب دانوے:
جالنہ سے کانگریس کے امیدوار’ کلیان ویجی ناتھ راؤ کالے‘ نے ایک لاکھ ۹؍ ہزار۹۵۸؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ ان کا شمار مہاراشٹر میں بی جے پی کے بڑے لیڈروں میں ہوتا ہے۔ 
بھارتی پوار:
 ان کا تعلق سے بھی مہاراشٹرسے ہے۔ ڈنڈوری لوک سبھا حلقے میں انہیں شرد پوار کی این سی پی کے امیدوار ’بھاسکر مرلی دھربھاگارے ‘سے ایک لاکھ ۱۳؍ ہزار ۱۹۹؍ ووٹوں سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ 
کوشل کشور:
 یہ اترپردیش کے موہن لال گنج سے امیدوار تھے جہاں سماجوادی پارٹی کے امیدوار ’آر کے چودھری‘ نے ۷۰؍ ہزار۲۹۲؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ 
بھگونت کھوبا:
 کرناٹک سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر بھگونت کھوبا کو ’بیدر لوک سبھا‘ حلقے میں کانگریس کے امیدوارساگر ایشورکھنڈارے نے ایک لاکھ ۲۸؍ ہزار۸۷۵؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ 
وی مرلی دھرن:
  کیرالا کے ’ایٹنگل‘ لوک سبھا حلقے میں انہیں تیسری پوزیشن ملی۔ وہاں پر کانگریس کے’ایڈوکیٹ ادور پرکاش‘ کامیاب ہوئے۔ دوسری پوزیشن پر سی پی ایم کے امیدوار تھے۔ کامیاب امیدوار سے ان کی شکست کا فرق ۱۶؍ ہزار ۲۷۲؍ ووٹوں کارہا۔ 
مہندر ناتھ پانڈے:
انہیں اترپردیش کے چندولی لوک سبھا حلقے میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار وریندر سنگھ نے ۲۱؍ ہزار ۵۶۵؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ 
سادھوی نرنجن جیوتی:
بی جے پی کی اشتعال انگیز لیڈروں میں شمار کی جانے والی سادھوی نرنجن جیوتی کو فتح پور لوک سبھا حلقے میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار سے شکست ہوئی۔ وہاں پرہارجیت کا فرق ۳۳؍ ہزار ۱۹۹؍ ووٹوں کا رہا۔ 
بھانو پرتاپ سنگھ:
اترپردیش کے جالون لوک سبھا حلقے میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار نارائن داس اہیروار نے ان کے مقابلے ۵۳؍ ہزار ۸۹۸؍ ووٹوں کے فرق سے فتح حاصل کی۔ 
راج کمار سنگھ:
بہارکے ’آرہ‘ لوک سبھا حلقے سے تعلق رکھنے والے راج کمار سنگھ کو سی پی آئی (ایم ایل) کے امیدوار سداما پرساد نے ۵۹؍ ہزار ۸۰۸؍ ووٹوں سے ہرایا۔ 
دیبا شری چودھری:
جنوبی کولکاتا کی سیٹ پر انہیں ترنمول کانگریس کی امیدوار مالا رائے نے ایک لاکھ ۸۷؍ ہزار ۲۳۱؍ ووٹوں کے بڑے فرق سے ہرایا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK