• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

قرآن مجید میں رب العالمین نے جن چیزوں کی قسم کھائی ہے ان میں وقت بھی شامل ہے

Updated: August 23, 2024, 2:48 PM IST | Umm Habiba Ismail | Mumbai

وقت ایک ایسا نایاب خزانہ ہے جس کی حفاظت اگر نہ کی جائے تو انسان حقیقتاً خسارہ سے دوچار ہوتا ہے۔ عقلمند اور ذہین وہی ہیں جو دستیاب وقت کا بہترین اور بھرپور استعمال کرتے ہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

وقت ایک ایسا نایاب خزانہ ہے جس کی حفاظت اگر نہ کی جائے تو انسان حقیقتاً خسارہ سے دوچار ہوتا ہے۔ عقلمند اور ذہین وہی ہیں جو دستیاب وقت کا بہترین اور بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ وقت ایک ایسی دولت ہے جو ایک بار خرچ ہو جائے تو پھر پلٹ کر نہیں آتی۔ وقت کی اہمیت اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں جن اشیاء کی قسم کھائی ہے ان میں وقت بھی ہے۔ آج کل ہر شخص وقت کی قلت کا گلہ کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اگر کسی بھی شخص کے وقت کے استعمال پر دھیان دیا جائے تو بہت کم افراد ایسے ہوں گے جو اپنے وقت کے ہر لمحے کو مفید بنانے کیلئے فکر مند نظر آئیں۔ تاریخ عالم کا مطالعہ کرکے دیکھ لیجئے جن قوموں نے وقت کی قدر کی وہ آج ممتاز و باوقار ہیں ۔ 
  قدرتی اعتبار سے خواتین میں وقت کی پابندی اور ٹائم مینجمنٹ مردوں کی نسبت بہتر ہے۔ خواتین اپنے ۲۴؍ گھنٹوں کے اوقات کار میں بچوں کی تربیت بھی کرتی ہیں۔ امور خانہ داری بھی انجام دیتی ہیں اور گھر کو خاندان کے ایک یونٹ کے طور پر منظم و مربوط بنانے کے لئے اپنا بیشتر وقت ایک نظم کے ساتھ صرف کرتی ہیں۔ وہ اپنے اوقات کار میں سماجی تعلقات کو برقرار رکھنے کیلئے بھی کردار ادا کرتی ہیں۔ سماجی مراسم و تعلقات سے مراد عزیز و اقارب سے روابط اور ہمسایوں سے بہترین تعلقات استوار کرنا ہے جو ایک نارمل زندگی کا ناگزیر تقاضا ہے۔ ہر شخص کے پاس ۲۴؍ گھنٹے کی تقسیم کار ہے۔ ان ۲۴؍ گھنٹوں میں نیند، کام اور دیگر امور انجام دئیے جاتے ہیں۔ جو لوگ انفرادی حیثیت میں ان گھنٹوں کی بہترین تقسیم کو یقینی بنا لیتے ہیں وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک بہتر مقام کی طرف بڑھتے نظر آتے ہیں۔ 
  ایک حدیث نبوی ؐ کا مفہوم ہے کہ مومن کا آنے والا کل اس کے گزرے ہوئے کل سے بہتر ہوتا ہے۔ اس حدیث پاکؐ میں بے پناہ حکمت کارفرما ہے یعنی اگر جس کا آنے والا کل گزرے ہوئے کل سے بہتر نہیں ہے تو وہ مومن کے اوصاف اور خصائص پر پورا نہیں اترتا اور خسارے میں ہے۔ یہاں ٹائم مینجمنٹ کی بات کی گئی ہے یعنی عبادت، رزق حلال، آرام اور خانگی اُمور کو وقت دینا ایک ناگزیر تقاضا ہے۔ اسلام وہ واحد الہامی دین ہے جس نے ٹائم مینجمنٹ پر غیرمعمولی فوکس کیا ہے۔ ’’لا اکرہ فی الدین‘‘ یعنی دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ ہر مسلمان کو اعتدال کے ساتھ عبادات کی اجازت دی گئی ہے۔ 
 اگر کوئی شخص فرائض کی ادائیگی یقینی بناتا ہے تو اُس کے اوپر کوئی مزید عبادت کا بوجھ نہیں ڈالا گیا یہاں اُس کی اہلیت اور طبیعت کو پیش نظر رکھا گیا ہے کیونکہ اسلام نے عبادت کے ساتھ ساتھ سماجی تعلقات، حقوق و فرائض اور رزق حلال کو اہمیت دی ہے۔ ہمیں اپنے روز مرہ کے اوقات کار کا جائزہ لینا چاہئے کہ کن امور پر کتنا وقت صرف ہوتا ہے اور وہ وقت انہی کاموں کیلئے ناگزیر کیوں ہے؟  ٹائم مینجمنٹ کا بنیادی قاعدہ یہ ہے کہ ضروری امور کی انجام دہی کو سرفہرست رکھا جائے اور ایسے امورو معاملات کو ترک کر دیا جائے جو وقت کے ضیاع کے زمرے میں آتے ہیں۔ آج کل وقت کی قلت کا رونا رونے کے باوجودسوشل میڈیا کی مختلف سائٹس پر گھنٹوں صرف ہو رہے ہیں ۔ ٹائم مینجمنٹ کئے بغیر صرف کی جانے والی زندگی انسان کو ڈپریشن کی طرف لے جاتی ہے۔ جب ہم ضروری اور غیر ضروری کاموں میں تفریق نہیں کرتے تو اُس کا نتیجہ ڈپریشن ہی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے، لہٰذا ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اہم اور غیر اہم میں تقسیم کرے اور ضروری کاموں کو التواء میں ڈالنے سے گریز کرے۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK