• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وقت، کہ پگھلتا جارہا ہے

Updated: June 28, 2024, 3:49 PM IST | Nimatullah Khan Advocate | Mumbai

میرے بھائی، میری بہن، ذرا غور کیجئے! انسان دنیا میں تنہا آتا ہے، تنہا رہتا ہے اور تنہا مر جاتا ہے۔ قبر میں بھی تنہا اتارا جاتا ہے۔ قبر کے اندر سب معاملات بھی تنہا بھگتتا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

میرے بھائی، میری بہن، ذرا غور کیجئے! انسان دنیا میں تنہا آتا ہے، تنہا رہتا ہے اور تنہا مر جاتا ہے۔ قبر میں بھی تنہا اتارا جاتا ہے۔ قبر کے اندر سب معاملات بھی تنہا بھگتتا ہے۔ قیامت کے دن جب صور پھونکا جائے گا تو اکیلا ہی قبرسے اٹھے گا۔ نفسانفسی کا عالم ہوگا۔ اللہ کے حضور اکیلا ہی حاضر کیا جائے گا اور اپنے اچھے برے اعمال کی جزا یا سزا پائے گا۔ کیسی عجیب تنہائی ہے! کوئی کسی کا نہیں۔ کروڑوں انسان دنیا میں ہیں اور اربوں روزِ محشر جمع ہوں گے لیکن ہر ایک بالکل تنہا۔ اس پُرہنگم اور پُرشور دنیا میں ہم بالکل تنہا ہیں۔ اپنے جیسے انسان، اپنے ہم مذہب انسان، اپنے ہم خیال انسان، اپنے ہم جماعت انسان، اپنے ہم زبان انسان، ہزاروں لاکھوں انسان بظاہر ساتھ رونے اور ساتھ ہنسنے والے انسان، ساتھ اٹھنے اور بیٹھنے والے انسان، لیکن ان کے درمیان ہر ایک تنہا، ہر انسان اپنی غرض میں گم، اپنی اپنی فکر میں پریشان!
 لیکن نہیں۔ یقیناً انسان اپنے جیسوں میں تو تنہا ہے، لیکن ایک ہے جو اس کے ساتھ ہے، جو اس کی تنہائی کا ساتھی ہے، جو اس کا ہمدرد و غمگسار ہے، جو اس کا پشت پناہ ہے، جو ہمہ وقت منتظر ہے کہ کب کوئی تنہا انسان اسے پکارے، جو صاحب ِ قدرت ہے اور اس تنہا کی احتیاج پوری کرسکتا ہے، جو دنیا میں بھی، قبر میں بھی، میدانِ حشر میں بھی، ہر جگہ اس کا ساتھی ہے، وہ جواب دینے کو ہمہ وقت تیار ہے صرف پکارنے کی دیر ہے … وہ ہستی، ربّ کائنات کی ہستی ہے۔ اللہ رب العزت کی ہستی ہے۔ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ (اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں۔ (بقرہ:۱۸۶)
 لیکن عجیب معاملہ ہے! جو بھاگا جارہا ہے ہم اس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، جو خود خالی ہاتھ ہے ہم اس سے مانگ رہے ہیں،  جو خود بیمار ہے اس سے صحت کے متمنی ہیں، جو خود کمزور ہے اس سے ڈرتے ہیں … اور وہ جو ہمارے ساتھ ہے، اللہ رب العزت، اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ جو خود دیتا ہے اس کے آگے جھولی نہیں پھیلاتے، جو خزانوں کا مالک ہے اس پر بھروسہ نہیں کرتے، جو بڑی سخت عقوبت والا ہے اس سے نہیں ڈرتے۔ 
 ذرا سوچئے تو، اگر کوئی مصیبت آجائے تو ہم اپنے جیسوں کے گلے لگ کر رو پڑتے ہیں ، لیکن کیا کبھی رب العزت کے سامنے بھی روتے ہیں ؟ جس سے کچھ تھوڑا سا بھی لگاؤ ہوتا ہے اس کے لئے ہم ایئرپورٹ پر، اسٹیشن پر گھنٹوں کھڑے ہوتے ہیں لیکن کیا ہم راتوں کو اپنے پیارے رب کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ؟ میرے عزیز، بات لگاؤ کی ہے۔ کوئی تھوڑا سا احسان کردے تو ہم ہر کس و ناکس اس کے آگے اس کے گن گاتے ہیں ، لیکن رب العزت کے لاکھوں کروڑوں احسانات ہم پر ہیں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ 
  اللہ تعالیٰ کہتے ہیں : تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔ اصل میں وہی ہے جو ہمارے ساتھ ہے۔ جب تک ہم اس سے اپنا تعلق مضبوط نہ کریں، اس کی کتاب میں گم نہ ہوجائیں، اس کے حضور رات کو کھڑے ہونے اور رونے کے عادی نہ ہوجائیں، اپنی پیشانیوں کو رات کی تاریکی میں اور صبح کے جھٹپٹے میں اس کے حضور جھکنے والی نہ بنالیں، خلوت و جلوت، نشست و برخاست، حضر و سفر ہر جگہ اس کے ذکر سے زباں کو تر نہ رکھیں اور جب تک اس کے بندوں کے لئے یہ بیتابی اور بے چینی ہمیں دیوانہ نہ کردے کہ کاش وہ دوزخ سے نجات پانے والے اور اللہ کی رحمت سے فیضیاب ہونے والے بن جائیں، اس وقت تک ہم اس کے ہونے کے دعوے میں سچے نہیں۔ 
 خدارا،  ان باتوں پر غو ر کیجئے اور عمل کی نیت سے غور کیجئے اور دُعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنا بندہ بننے کی توفیق دے اور ہمیں اپنی راہ میں تن من دھن لگادینے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK