Inquilab Logo

اَپ گریڈ: ممبئی کی ۲؍منزلہ عمارتیں اب فلک بوس ٹاوروں میں تبدیل ہوتی جارہی ہیں

Updated: January 29, 2023, 11:22 AM IST | Mumbai

ممبئی کے ساحلی علاقہ نریمن پوائنٹ کے اطراف آج بھی بہت سی ۲؍ یا ۳؍ منزلہ عمارتیںموجود ہیں اور انہیں دیکھ کر بہت اچھا لگتاہے کیونکہ پرانی ممبئی میں اس طرح کی عمارتیں ہوا کرتی تھیں ، ہم نے زمانہ ٔ ماضی کا استعمال کیا ہے

mumbai
ممبئی

ممبئی کے ساحلی علاقہ نریمن پوائنٹ کے اطراف آج بھی بہت سی ۲؍ یا ۳؍ منزلہ عمارتیںموجود ہیں اور انہیں دیکھ کر بہت اچھا لگتاہے کیونکہ پرانی ممبئی میں اس طرح کی عمارتیں ہوا کرتی تھیں ، ہم نے زمانہ ٔ ماضی کا استعمال کیا ہے کیونکہ اب یہ ۲؍ یا ۳؍منزلہ عمارتیں ٹوٹ کر بلند ٹاوروں میں تبدیل کی جارہی ہیں خصوصی طورپر ماٹونگا (سینٹر ل) کے علاقے میں۔ یہاں ۲؍ یا ۳؍ منزلے کی بنگلہ نما عمارتیں تھیں جو علاقے کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھیں، اور اسے سر سبز و شاداب بھی بناتی تھیں، اب آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں ۔ 
 شہر میں پہلے بہت سی کپڑا ملیں ہوا کرتی تھیں اور ان سے منسلک لال باغ اور پریل علاقے میں ۲۔۲؍ مالے کی چالیاں ہوتی تھیں ، جیسے جیسے ملیں ختم ہوتی گئیں ،ان کے مزدور بے روزگار ہوگئے۔ تاہم، ان کے مکان محفوظ رہے لیکن اب یہ مکان بھی ٹاوروں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں ۔ پریل اور لال باغ کے علاقے میں جو پرانی چالیاں ہوا کرتی تھیں وہاں بلند و بالا ٹاور نظرآرہے ہیں۔ آج ان علاقوں سے گزرو تو محسوس ہوتا ہے یہاں کی پرانی شناخت ختم ہوگئی ہے اوریہ علاقہ یکسر بدل گیا ہے۔ ان علاقوں میں اب بھی بہت سی عمارتیں تعمیر کے مرحلے میں ہیں اور چندبرسوں میں یہ علاقہ بلند و بالا عمارتوں میں گھرا ہوا نظر آئے گا۔ 
 ممبئی کا ایک اور علاقہ جو پریل اور کاٹن گرین سے زیادہ قریب ہے، ااس کا نام سیوڑی ہے۔ اگلے ۵؍ برسوں میں سیوڑی کا بھی نقشہ تبدیل ہونے والا ہے کیونکہ اس علاقے کو نہواشیوا سے جوڑاجانے والا ہے ۔نہواشیوا کے کوسٹل روڈ کو توسیع دے کر بیلاپور اور کھار گھرسے لنک کیا جائے گا۔ سیوڑی میں بھی یہی حال ہے ، یہاں موجود دو منزلہ عمارتیں بلند و بالا عمارتوں میں تبدیل ہوگئی ہیں ۔اس کے ساتھ ہی علاقے میں پُلوں کا ایک جال بچھایاجارہاہے۔ سیوڑی اسٹیشن سے باہرکی طرف دیکھیں تو ایسا لگے گاکہ ہم کسی اور شہر میں آگئے ہیں۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سیوڑی میں ترقی زوروں پر ہے۔ 
 سائن کی جین سوسائٹی اپنی الگ شناخت رکھتی تھی جہاں لائنس کلب کا اسپتال بھی ہے۔ اس سوسائٹی میں ۲؍ منزلہ کی چھوٹی چھوٹی عمارتیں تھیں جو پلاٹ کی شکل میں بنائی گئی تھیں لیکن آج ٹرین سے گزریں یا بس سے سفر کریں تو اس علاقے میں بھی بڑے بڑے ٹاور تعمیر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یہ علاقہ سائن کا پاش علاقہ کہلاتا تھا اور اس کی اسی خاصیت کو برقرار رکھتے ہوئے یہاں ٹاور بنائے جارہے ہیں۔ حالانکہ اس علاقے میں اب بھی ۲؍منزلہ عمارتیں باقی ہیں لیکن جس طرح ماٹونگا کی شناخت تبدیل ہوئی ہے ٹھیک اسی طرح اس علاقے کی بھی تبدیل ہونے والی ہے۔ ممبئی میں ایسے کئی علاقے ہیں جہاں ٹاور بنائے جارہے ہیں لیکن ان علاقوں کی بلڈنگوں کی الگ شناخت تھی جو اب ترقی کی وجہ سے ختم ہوگئی ہے۔n

mumbai Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK