Inquilab Logo Happiest Places to Work

عمر خیام کی یاد میں…

Updated: December 05, 2023, 2:31 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

عمر خیام کی یاد میں… (پورا نام: ابوالفتح عمر خیام بن ابراہیم نیشا پوری ۔ آمد:۱۸؍مئی ۱۰۴۸ء ۔ رخصت:۴؍دسمبر ۱۱۳۱ء) خیام اس اعتبار سے بڑا خوش قسمت شاعر ہے کہ دنیا کی تمام بڑی اور اہم زبانوں میں اس کی رباعیات کے ترجمے ہو چکے ہیں، لیکن …

Statue of Omar Khayyam in Mashhad. Photo: INN
مشہد میں عمرخیام کا مجسمہ ۔ تصویر : آئی این این

انیسویں صدی کے وسط میں خیام عالمی افق پر نمایاں ہوتا ہے۔ اس کی بین الاقوامی شہرت سو برس کی شہرت ہے۔ اس ایک صدی کے عرصے میں اس کی شخصیت اور شاعری پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ اس تمام تنقیدی اور تحقیقی سرمائے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈنمارک کے محقق اور خاور شناس پیر پاسکال کا کہنا ہے کہ: ’’گزشتہ سو برس میں خیام کی رباعیات کے جو ترجمے ہوئے اور جو رسالے اس پر لکھے گئے ان کی فہرست بنانا محال ہے۔‘‘
’’دمے با خیام‘‘ (کچھ دیر خیام کے ساتھ) کے ایرانی مصنف علی دشتی کی تحقیق کے مطابق خیام کا کلام انگریزی میں ۳۱ ؍ مرتبہ، فرانسیسی میں ۱۶؍ مرتبہ، جرمنی میں ۱۲؍ دفعہ، عربی میں ۸؍ دفعہ، اطالوی میں ۴؍ دفعہ، ترکی اور روسی میں ۲؍ دفعہ اور ڈنمارکی، سویڈش اور ارمنی میں بھی دو مرتبہ شائع ہو چکا ہے۔ خود فٹز جرالڈ خیام کا ترجمان بن کر زندہ جاوید ہو گیا۔ اس کا ترجمہ ۱۹۲۵ء تک ۱۳۹؍ بار شائع ہوا۔ پبلک لائبریری، نیویارک، میں اس موضوع پر ۵۰۰؍ عنوانات قائم کئے گئے ہیں ۔
ایک شاعر کی حیثیت سے دریافت ہونے سے پہلے بھی اس کی فضیلت اور علمی حیثیت مسلّم تھی۔ وہ اپنے عہد کے جملہ علوم و معارف پر حاوی تھا۔ اتنا زبردست ہیئت داں تھا کہ اپنے مربی ّملک شاہ سلجوقی کے لئے التاریخ الجلالی کے نام سے اس نے جو کیلنڈر تیار کیا وہ گریگوری (GREGORY) کے کیلنڈر سے زیادہ قرینِ صحت ہے۔ گریگوری کے کیلنڈر میں تین ہزار تین سو سال میں ایک دن کا مغالطہ پڑتا ہے جب کہ عمر خیام کے کیلنڈر میں پانچ ہزار سال میں ایک دن کا…اس کے ساتھ ہی وہ ایک ایسا ماہر اور اعلیٰ پائے کا ریاضی داں تھا کہ اس نے تیسرے درجے کی مساوات حل کیں اور کارڈن، ڈیکارٹ اور فیراری کے لئے راستہ ہموار کیا۔ اس کے اس کارنامے کی بدولت تیسرے اور چوتھے درجے کی مساوات کے الجبرائی حل دریافت ہوئے۔ الجبرے میں جیومیٹری اور جیومیٹری میں الجبراء کے استعمال سے اس نے تجزیاتی ہندسے کی بنیادوں کو مستحکم کیا۔
جہاں تک اس کی شاعری کا تعلق ہے اس کے بارے میں مختلف نقادوں کی آراء اسی طرح ہیں جس طرح شراب مختلف پیمانوں میں پہنچ کر مختلف شکلیں اختیار کر لیتی ہے۔ علی دشتی کے نزدیک اس کی طرزِ فکر حکیمانہ ہے اور وہ ہر بات کے لئے عقلی دلیل تلاش کرتا ہے۔ سید سلیمان ندوی کے خیال کے مطابق وہ ایک صوفی تھا اور اس کا پیغام روحانی ہے۔ اسی طرح بغداد کے ایک فاضل نقاد احمد حامد الصراف نے عربی میں عمر الخیام کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے اور اس کے فلسفے کی روحانی تعبیر کی ہے۔ ان کے نزدیک خیام کا فلسفہ، فلسفہ ٔ اسلام سے متصادم نہیں ہے۔ بغداد ہی کے ایک دوسرے فاضل معاصر نے اسے ایک ایسا انقلابی شاعر قرار دیا ہے جو ہر روایت کا باغی ہے اور مذہب کے خلاف بھی اس نے صدائے احتجاج بلند کی ہے اور تقدس و زہد کے ہر مرکز پر ہلہ بولا ہے۔ بعضوں کے نزدیک وہ باطنی تحریک کا داعی تھا۔ ترکی کے معروف اسلامی مفکر رضا توفیق نے ان لوگوں پر کڑی تنقید کی ہے جو خیام کے فلسفے کو ایپی کیورین فلسفہ کہتے ہیں ۔ اسی طرح بعض نقادوں کے نزدیک وہ لاادریت کے فلسفے کا ترجمان ہے اور اس نے لادینیت اور کفر و الحاد کا پرچار کیا ہے۔ مولانا شبلی نعمانی اسے سعدی سے بھی بڑا معلمِ اخلاق قرار دیتے ہیں ۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ خیام سے منسوب رباعیاں اس آریائی روح کا اظہار ہیں جو سامی عقیدوں سے رہائی چاہتی ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ ان سب کے سب نقادوں کے دلائل رباعیاتِ خیام سے ماخوذ ہیں ۔
خیام اس اعتبار سے بڑا خوش قسمت شاعر ہے کہ دنیا کی تمام بڑی اور اہم زبانوں میں اس کی رباعیات کے ترجمے ہو چکے ہیں لیکن مفسروں کے اس انبوہ اور مترجموں کے اس اژدہام میں گھری ہوئی یہ شخصیت بڑی مظلوم بھی ہے۔ ایک خیام ہے لیکن کیا کچھ نہیں ۔ سید المحققین بھی، فیلسوف بھی، حجۃ الحق بھی، زندیق بھی، سچا مسلمان بھی، ملحد بھی، مفسرِ قرآن بھی، صوفی بھی، حکیم الاسلام بھی اور مذہب کا باغی بھی۔ مختلف شارحین نے اس کی فکر اتنے ان گنت مداروں میں گردش کرتی ہوئی دکھائی ہے کہ روس کے مشہور مستشرق ژوکوفسکی کو کہنا پڑا: 
’’اگر کوئی شخص سو سال عمر پائے اور دن میں دو مرتبہ اپنا عقیدہ بدلے تو بھی اتنے متناقض خیالات پیش نہیں کر سکتا۔‘‘
(اردو اور پنچابی کے مشہور شاعر انور مسعود کی کتاب ’’فارسی ادب کے چند گوشے‘‘سے ایک اقتباس)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK