• Mon, 03 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اُردو اخبارات کے مشمولات اور دہائیوں پرانے قارئین کی آراء

Updated: February 03, 2025, 6:45 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

سوشل میڈیا کے اس برق رفتار دورمیں خبروں کی ترسیل کافی تیزی سے ہوتی ہے۔ ایسےمیں اس کی اہمیت اور افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن متعدد وجوہات کی بنا پرپرنٹ میڈیا کی اپنی شناخت برقرار ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اوراطلاعات عامہ کے اس ترقی پزیر دورمیں بھی ہزاروں قاری ایسےہیں جوروزانہ اخبار کی ہارڈ کاپی کو ترجیح دیتے ہیں اور اسی طرح اخبار کا مطالعہ کرتےہیں۔

Dawood Abdul Ghafoor Prakar. Photo: INN
دائود عبدالغفور پرکار۔ تصویر: آئی این این

سوشل میڈیا کے اس برق رفتار دورمیں خبروں کی ترسیل کافی تیزی سے ہوتی ہے۔ ایسےمیں اس کی اہمیت اور افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن متعدد وجوہات کی بنا پرپرنٹ میڈیا کی اپنی شناخت برقرار ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اوراطلاعات عامہ کے اس ترقی پزیر دورمیں بھی ہزاروں قاری ایسےہیں جوروزانہ اخبار کی ہارڈ کاپی کو ترجیح دیتے ہیں اور اسی طرح اخبار کا مطالعہ کرتےہیں۔ ان میں ایسے قاری بھی ہیں جو گزشتہ ۷۵؍ سال سے اخبار پڑھ رہےہیں۔ اس ضمن میں اُردو اخبارات کے ایسے ہی چند قارئین سے گفتگو کے اقتباس پیش خدمت ہیں۔  
باندرہ میں واقع لیلاوتی اسپتال کے معروف معالج ڈاکٹر جلیل پرکار کے والد دائود عبدالغفور پرکار جن کی عمر ۹۸؍ سال ہے، گزشتہ ۷۸؍ سال سے اخبارات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ انگریزی کےعلاوہ اُردو اخبارات میں روزنامہ انقلاب اوراُردو ٹائمز کےساتھ ہفت روزہ خبردار اور دیگر چند اخبار وہ پڑھتے تھے لیکن اب اُردو اخبارات میں صرف انقلاب پڑھتےہیں۔ ان کےمطابق’’ انقلاب میں دینی،

یہ بھی پڑھئے: کھیلتے وقت نوجوانوں کو دل کا دورہ پڑنے کی شکایت، کورونا ویکسین بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے

سماجی، معاشی، سیاسی، عوامی، ادبی اور ان کے علاوہ دیگر اہم موضوعات پر مبنی مشمولات کاپورا مجموعہ مہیاہونے سے قاری کو اپنی دلچسپی کا کافی مواد مل جاتا ہے۔ اِس کی وجہ سے مَیں گزشتہ ۷۸؍ سال سےروزانہ انقلاب کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ میرا پسندیدہ ’ادارتی صفحہ‘ ہے۔ اس کے مشمولات بلاناغہ پڑھتاہوں۔ ‘‘

صابر انصاری۔ تصویر : آئی این این

مدنپورہ میں واقع سرورلائبریری کے انچارج ۶۴؍سالہ صابر انصاری کےبقول’’ ۱۷؍ سال کی عمر سے اخبار پڑھ رہاہوں۔ مَیں کئی اُردو اخبارات کا قاری رہ چکاہوں لیکن میرا سب سے محبوب اخبارانقلاب ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ اس کے مشمولات ہیں۔ یوں تو انقلاب میں کئی کالم ایسے ہیں جن کا مطالعہ پابندی سے کرتا ہوں لیکن ابتدائی دور سے، اعلانات اورمراسلات کے کالم کاشیدائی ہوں۔ اس کالم سے شہر میں ہونے والی تقریبات اور عام قاری کی آراء سے آگاہی ہوتی ہے۔ متعلقین کے مراسلات پڑھ کر، جنہیں مبارکباد پیش کرنی ہوتی ہے، ان سے ملاقات کرکے ان کی حوصلہ افزائی اب بھی کرتاہوں اور جن کے مراسلات پر تنقید کرنےکی ضرورت ہوتی ہے انہیں صلاح دینےکی کوشش میر امعمول ہے۔ اداریہ، خاص مضمون اور خود سوچ لو پہلے پڑھتا ہوں۔ ‘‘صابر انصاری نے یہ بھی کہاکہ ’’ سوشل میڈیا کے زمانےمیں روزانہ کی بڑی خبریں تو اسی دن موبائل وغیرہ پر مل جاتی ہیں لیکن اداریہ اور خاص مضمون وغیرہ کیلئے اخبار کا مطالعہ ضروری سمجھتاہوں، علاوہ ازیں علاقائی اور معاشرتی خبریں بھی انقلاب ہی سے ملتی ہیں، اس لئے ۴۷؍ سال سے انقلاب پڑھ رہاہوں۔ اس میں جتنے مشمولات ہوتے ہیں وہ انقلاب ہی کا خاصہ ہیں۔ ‘‘

خدیجہ عبدالرشید۔ تصویر: آئی این این

محمدعمررجب روڈ کی ۸۶؍ سالہ خدیجہ عبدالرشید کے مطابق ’’ ۶۰؍ سال سے اُردو اخبارات کا مطالعہ کررہی ہوں۔ کئی اخبارات زیر مطالعہ رہا کرتے تھے مگر اب صرف انقلاب پڑھتی ہوں۔ اس اخبار نے جس خوبصورتی سے قاری کی نبض پکڑ رکھی ہے، وہ اپنی

یہ بھی پڑھئے: تشدد زدہ منی پور کے ۲۹؍ مسلم بچوں نے انٹر اسکول مقابلوں میں غیر معمولی مظاہرہ کیا

مثال آپ ہے۔ انقلاب سے قربت کی ایک اور وجہ اس کےبانی عبدالحمید انصاری سےمراسم رہے۔ وہ ہمارے ہمسایہ تھے۔ گھیلابائی اسٹریٹ کی اکبر منزل میں ہم ایک دوسرے کے پڑوسی تھے۔ ادارتی صفحہ کےعلاوہ اوڑھنی صفحہ پوراپڑھنےکی کوشش کرتی ہوں۔ ‘‘

شیخ عبدالصمد۔ تصویر: آئی این این

کرلا کے ۸۲؍ سالہ شیخ عبدالصمد نےبتایاکہ ’’میرے والد پوسٹل ڈپارٹمنٹ میں اعلیٰ عہدہ پر فائز تھے۔ وہ روزانہ متعدد اخبارات گھر لاتے تھے جس کی وجہ سے چھوٹی عمر سے اخباربینی کا شوق رہا۔ ۷۶؍ سال سے اخبار پڑھ رہا ہوں۔ انگریزی، ہندی اورمراٹھی کےعلاوہ اُردو کے کئی اخبار گھر میں ہوتے تھے جس کی وجہ سے مطالعہ کا شوق بڑھتاگیا۔ انقلاب پابندی سےپڑھتاہوں۔ یہ اُردو کا واحد اخبار ہے جس میں بچوں، نوجوانوں، بڑوں، عمررسیدہ اور خواتین کی دلچسپی کے مشمولات بڑی پابندی اور سنجیدگی کےساتھ شائع کئے جاتےہیں۔ ادارتی صفحہ پورا پڑھنے کی کوشش ہوتی ہے۔ ۶۰؍ کی دہائی میں انقلاب میں ایک رائٹر کالم شائع ہواکرتاتھا جس میں عام قاری کےمضامین اور خبریں شائع کی جاتی تھیں۔ وہ میرا پسندیدہ کالم تھا۔ اس کالم کےذریعے الگ الگ قسم کی معلومات ملتی تھی۔ مجموعی طور پر انقلاب سماج کےہرطبقے کی نمائندگی کرکے اہم صحافتی فریضہ اداکررہاہے۔ ‘‘

فاروق عباس رائوت۔ تصویر: آئی این این

ممبراکوسہ کے ۷۸؍ سالہ فاروق عباس رائوت کے مطابق ’’انقلاب کا۵۵؍ سال سے قاری ہوں۔ اس کے مشمولات کااپنا ہی انداز اور معیار ہے۔ جب سے انقلاب پڑھ رہاہوں، معمہ میرا سب سے دلچسپ سلسلہ ہے۔ روزانہ کے مشمولات کے علاوہ جمعہ اور اتوار میگزین کے سبھی مضامین پڑھنےکی کوشش ہوتی ہے۔ انقلاب ایک ایسا اخبار ہےجسے آخری صفحے تک پڑھاجاتاہے۔ ‘‘

محمد شفیع مقری۔ تصویر: آئی این این

واجہ محلہ، بھیونڈی کے محمد شفیع محمود میاں مقری (۷۵)، گزشتہ ۶۰؍سال سے انقلاب کے قاری ہیں۔ اسکول میں وقفہ کےد وران لائبریری میں جاکر کئی اخبارات کا سرسری مطالعہ کرتےتھے۔ اس دور سے اخبار بینی کا شوق جاری ہے۔ انقلاب کے تعلق سے ان کا مشاہدہ ہےکہ ابتدائی دور ہی سے انقلاب کا معیار بلند رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب میں سب سے زیادہ مواد ہوتا ہے۔ ادارتی صفحہ سے خاص دلچسپی رہتی ہے۔ اداریہ کے علاوہ خاص مضمون پڑھنےکو اولیت دیتےہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK