اس نے انہیں نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کھانے کا ڈبہ انہیں دکھایا اور انہیں منہ چڑھا کر تیز تیز قدم بڑھانے لگی۔ فوجیوں میں سے ایک نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ’’یہ لڑکی اتنی چھوٹی ہے لیکن اس کی اکڑ دیکھو۔‘‘
EPAPER
Updated: October 24, 2024, 12:44 PM IST | Sayyed Aaliya Shakeel | Mumbai
اس نے انہیں نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کھانے کا ڈبہ انہیں دکھایا اور انہیں منہ چڑھا کر تیز تیز قدم بڑھانے لگی۔ فوجیوں میں سے ایک نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ’’یہ لڑکی اتنی چھوٹی ہے لیکن اس کی اکڑ دیکھو۔‘‘
یہ وسطی غزہ کا ایک علاقہ تھا جہاں چاروں جانب عمارتیں ملبے میں تبدیل ہوچکی تھیں۔ ایک عمارت کے قریب اسرائیلی فوجی اسرائیلی ٹینک کے قریب کھڑے باتیں کررہے تھے۔ ان کے بے حس اور مسکراتے چہرے ان کے بے ضمیر ہونے کی دلیل پیش کر رہے تھے۔
دھوپ کی تمازت سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔ اس کے دائیں ہاتھ میں کھانے کا ڈبہ تھا اور بائیں ہاتھ میں گلابی رنگ کی ایک پیاری سی گڑیا جسے اس نے گود میں لیا ہوا تھا۔ وہ آج بہت خوش تھی۔
آج کئی دنوں بعد وہ کچن سینٹر سے کھانا حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی ورنہ وہاں غذا کی تقسیم کیلئے فلسطینیوں کی قطار اتنی لمبی ہوتی کہ اس کا نمبر ہی نہیں آتا اور اسے خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑتا۔ اس نے سرخ رنگ کا فراک زیب تن کیا ہوا تھا اور بالوں میں سرخ کلپ لگائی تھی۔
وہ تیز تیز قدموں سے گھر کی طرف بڑھ رہی تھی۔ دور کھڑے فوجیوں میں سے ایک کی نظر اس پر پڑی۔ اس نے اپنے ساتھی فوجیوں کی توجہ اس بچی کی جانب مبذول کروائی۔ وہ سب اسے دیکھ کر ہنسے لگے۔ قہقہہ کی آواز سن کر بچی کی توجہ ان کی طرف گئی۔
اس نے انہیں نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کھانے کا ڈبہ انہیں دکھایا اور انہیں منہ چڑھا کر تیز تیز قدم بڑھانے لگی۔ فوجیوں میں سے ایک نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ’’یہ لڑکی اتنی چھوٹی ہے لیکن اس کی اکڑ دیکھو۔‘‘
دوسرے فوجیوں نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی۔ اس کے بازو میں کھڑے ایک فوجی نے کہا، ’’ابھی اس کی اکڑ یہی ختم کر دیتے ہیں۔‘‘وہ پھر قہقہہ لگانے لگے۔
اس نے اپنی بندوق اٹھائی اور بچی کی طرف بڑھنے لگے۔ وہ ان سے بے خبر اپنے گھر کی جانب رواں دواں تھی۔ فوجی نے بندوق کی نال بچی کی سمت کی اور ٹریگر دبا دیا۔ بندوق کی آواز فضا میں گونجی۔ گولی بچی کے سر پر لگی تھی۔ اس کے ہاتھوں میں موجود کھانے کا ڈبہ اور گڑیا زمین پر گر گئی۔ بچی فرش پر گر گئی اور اس کی آنکھیں بند ہونے لگیں۔ کھانے کے ڈبے کا ڈھکن کھل گیا تھا اور پورا سوپ فرش پر پھیل گیا تھا۔ اس کی گڑیا اس کے بازو میں تھی۔ فوجی اس کے قریب گئے۔ ان میں سے ایک فوجی نے بچی کے ہاتھوں پر پیر رکھا اور اسے بے رحمی سے کچل دیا۔ دوسرے نے ڈبے کو اپنے پیروں سے کچل دیا۔ پھر وہ اس کی گڑیا کو اپنے پیروں تلے روندتے اور قہقہہ لگاتے آگے بڑھ گئے۔